سینٹ انتخابات، پیپلز پارٹی نے سرپرائز دے دیا، سندھ سے مکمل نتائج آ گئے

3  مارچ‬‮  2021

کراچی (این این آئی) سندھ کے سینیٹ انتخابات میں پیپلز پارٹی نے مجموعی طور پر 7 نشستوں پر فتح حاصل کی جبکہ ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے 2،2 امیدوار کامیاب ہوسکے، جی ڈی اے کے امیدوار کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، پیپلز پارٹی کے جنرل نشستوں پر 5، ٹیکنو کریٹ پر 1 اور خواتین کی 1 نشست پر امیدوار کامیاب ہوئے،

تحریک انصاف نے 1 جنرل، 1 ٹیکنو کریٹ جبکہ ایم کیو ایم نے 1 جنرل اور 1 خواتین کی نشست پر کامیابی حاصل کی، اپوزیشن اپنی صفوں میں مکمل اتحاد قائم نہ رکھ سکی، تحریک لبیک کے 3 امیدواروں نے صرف ٹیکنو کریٹ پر اپنے امیدوار کو ووٹ دیا جبکہ ایم ایم اے کے فرد واحد رکن انتخابی عمل سے دور رہے، اراکین سندھ اسمبلی کی تعداد کے لحاظ سے پیپلز پارٹی جنرل نشست پر 4 جبکہ ٹیکنو کریٹ اور خواتین کی نشست پر 1،1 نشست پر کامیابی حاصل کرسکتی تھی جبکہ اپوزیشن کے پاس 3 جنرل، 1 ٹیکنو کریٹ اور 1 خواتین کی نشست پر کامیابی کے لیے مطلوبہ ارکان پورے تھے مگر منحرف ارکان کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے پی ٹی آئی، ایم کیو ایم اور جی ڈی اے مجموعی طور پر 5 کے بجائے 4 نشستوں پر کامیابی حاصل کرسکے جبکہ پیپلز پارٹی ایک نشست کے اضافے کے بعد مجموعی طور پر 7 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔ بدھ کو سندھ سے سینیٹ کی 11 نشستوں کے انتخابات کے لیے سندھ اسمبلی میں پولنگ کا آغاز صبح 9 بجے شروع ہوا جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہا۔ مجموعی طور پر 167 ارکان نے حق رائے دہی استعمال کیا۔ سب سے پہلے خواتین، ٹیکنو کریٹ اور پھر جنرل نشستوں پر کاسٹ کیے گئے ووٹوں کی گنتی کی گئی۔ جنرل نشست پر پیپلز پارٹی کے جام مہتاب حسین

ڈھر، شیری رحمان، تاج حیدر، سلیم مانڈوی والا اور شہادت اعوان ایڈوکیٹ کامیاب ہوئے جبکہ جنرل سیٹ کی باقی 2 نشستوں پر تحریک انصاف کے فیصل واڈا اور ایم کیو ایم کے فیصل سبزواری نے فتح حاصل کی۔ شیری رحمان اور فیصل سبزواری نے پہلی ہی گنتی میں کامیابی حاصل کرلی تھی، فیصل سبزواری کو ایک ووٹ اضافی ملا۔

نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کی شیری رحمان نے 22، تاج حیدر 20، سلیم مانڈوی والا 20، جام مہتاب 19، شہادت اعوان 19، ایم کیو ایم کے فیصل سبزواری نے 22 اور تحریک انصاف کے امیدوار فیصل واؤڈا 20 ووٹ حاصل کرکے سینیٹر منتخب ہوگئے۔ جنرل نشستوں پر 6 ووٹ مسترد ہوئے۔ شکست کھانے والوں میں جی ڈی اے کے پیر

صدر الدین شاہ نے 15، پیپلز پارٹی کے صادق میمن نے 2 اور دوست علی جیسر نے 1 ووٹ حاصل کیا۔ ٹیکنو کریٹ پر پیپلز پارٹی کے فاروق ایچ نائیک نے 61 اور تحریک انصاف کے سیف اللہ ابڑو نے 57 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی۔ پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر کریم خواجہ نے 43 اور تحریک لبیک کے امیدوار یشااللہ خان نے

3 ووٹ حاصل کیے جبکہ 3 ووٹ مسترد ہوئے۔ اس طرح ٹیکنو کریٹ پر پیپلز پارٹی نے 5 ووٹ زیادہ حاصل کیے۔ خواتین کی نشست پر 167 ارکان نے حق رائے دہی استعمال کیا جن میں سے 4 مسترد قرار دیے گئے اس طرح پیپلز پارٹی کی پلوشہ خان60 اور ایم کیو ایم کی خالدہ اطیب 57 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائیں۔ پیپلز پارٹی کی رخسانہ شاہ کو 46 ووٹ ملے۔ اس طرح پیپلز پارٹی نے 7 ووٹ زیادہ حاصل کیے۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…