وزیراعظم عمران خان کے ساتھ پہلے جیسے تعلقات نہیں رہے،سبسڈی کے56 کروڑ کسی صورت واپس نہیں کروں گا، جہانگیر ترین ڈٹ گئے، دھماکہ خیز اعلان کر دیا

6  اپریل‬‮  2020

اسلام آباد(آن لائن) تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے ساتھ پہلے جیسے تعلقات نہیں رہے،پارٹی میں آدھے لوگ میرے خلاف ہیں،چینی سکینڈل رپورٹ کی کوئی حیثیت نہیں،رپورٹ بنانے والوں کو مارکیٹ کا علم نہیں ہے،سبسڈی کے56 کروڑ کسی صورت واپس نہیں کروں گا ملک میں کاروبار کو جرم نہ بنایا جائے کوئی غلط کام نہیں کیا،

پرنسپل سیکرٹری اعظم خان سے میرے گزشتہ6ماہ سے اختلافات ہیں جبکہ اسد عمر کی وزارت خزانہ میری وجہ سے نہیں بلکہ عمران خان کی مرضی کے خلاف کام کرنے کی وجہ سے گئی تھی،عمران خان اور واجد ضیاء کو کسی نے دھمکیاں نہیں دیں۔پیر کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ میری ملوں سے ملکی پیداوار کی20فیصد چینی بنتی ہے،صرف8 فیصد گنا خود کاشت کرتا ہوں جبکہ بقیہ 92فیصد کسانوں سے خریدتا ہوں،ہمیشہ دوسروں سے زیادہ قیمت پر گنا خرید کر سب سے سستی چینی فروخت کرتا ہوں،میرے بارے میں غلط باتیں پھیلائی جارہی ہیں،کروڑوں روپے کمانے کی باتیں جھوٹ ہیں،چینی کے کاروبار میں سیاست میں آنے سے 10سال پہلے سے ہوں۔ایف آئی اے رپورٹ کی کوئی حیثیت نہیں ہے،رپورٹ لکھنے والوں کو مارکیٹ کا علم ہی نہیں ہے۔جہانگیر ترین نے کہا کہ سبسڈی منافع ہرگز نہیں ہوتا جبکہ چینی برآمد کرنے سے ملک میں چینی کی کوئی قلت نہیں ہوئی۔میں نے چینی دوبارہ امپورٹ کرنے کی بات کبھی نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ میری صرف6شوگر ملیں ہیں اس کے علاوہ دیگر لوگوں کی بھی74 ملیں ہیں ان سے بھی سبسڈی کا سوال ہونا چاہئے،ملک میں گنے کی قیمت ریگولیٹڈ ہے حکومت پالیسی بناتی ہے جبکہ شوگر ملز اسے آگے بڑھاتی ہیں لیکن چینی کی صنعت کو آزاد ہونا چاہئے۔جہانگیر ترین نے کہا کہ اسد عمر سے کبھی چینی کے موضوع پر بات نہیں کی۔اسد عمر خود فیصلہ کرنے والے ہیں،

میں نے ان کے فیصلوں پر اثرانداز ہونے کی کوشش نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ اسد عمر کی وزارت خزانہ میری وجہ سے نہیں گئی تھی بلکہ وزیراعظم عمران خان کی مرضی کے مطابق کام نہ کرنے پر گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف میں آدھے سے زیادہ لوگ میرے خلاف ہیں میرا ان کے ساتھ نظریات کا فرق ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے عمران خان کو قائل کیا کہ سیاسی خاندانوں کے افراد کے بغیر الیشکن نہیں جیت سکتے۔پنجاب میں 60فیصد لوگ سیاسی خاندانوں سے ہیں جو حکومت بنانے میں ہمیشہ کردار ادا کرتے ہیں۔

انہی سیاسی لوگوں کو تحریک انصاف میں لانے سے لوگ میرے خلاف ہوگوے ہیں،لیکن میں پارٹی اور عمران خان کے لئے جو بھی اچھا ہوگا وہ بولتا رہوں گا۔انہوں نے اعتراف کیا کہ میرے عمران خان سے پہلے جیسے اچھے تعلقات نہیں رہے لیکن تھوڑا بہت اتار چڑھاؤ ضرور آیا ہے جو دوبارہ ٹھیک ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ میں تحریک انصاف کا حصہ ہوں اور رہوں گا۔ حکومت کا بحران چیزوں پر عملدرآمد نہ ہونا ہے۔ہماری جماعت میں مختلف پارٹیوں سے لوگ آئے ہیں اس لئے یکجہتی کی فضاء نہیں ہے لیکن پارٹی میں یکجہتی بہت ضروری ہے۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان سے میرے گزشتہ6ماہ سے اختلافات ہیں،اعظم خان کہتے ہیں کہ وزیراعظم ہاؤس میں صرف میرا حکم چلے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار عمران خان کی چوائس ہیں اس لئے ان کی مدد کرنا میرا فرض ہے،لیکن عثمان بزدار خود کوئی کام نہیں کرتے اور ہر بات میں وزیراعظم عمران خان سے مشورہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میرا کوئی ملازم ایف آئی اے کی تحویل میں نہیں ہے ہمارے سٹاف نے ایف آئی اے کو بیان ریکارڈ کروائے ہیں جبکہ ان کا مطلوبہ تمام ریکارڈ اور معلومات ہم نے رضاکارانہ طور پر ایف آئی اے کے حوالے کی ہیں۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا اس لئے سبسڈی کے56کروڑ روپے واپس نہیں کروں گا،ملک میں تجارت کو جرم نہ بنایا جائے۔ہماری شوگر ملوں پر ایڈمنسٹریٹر بٹھانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان واجد ضیاء کو چینی بحران رپورٹ بارے دھمکیاں دینے کی باتیں بے بنیاد ہیں انہیں کسی نے کوئی دھمکی نہیں دی۔کابینہ میں تبدیلی وزیراعظم عمران خان کا اختیار ہے جبکہ ایف آئی اے کی رپورٹ میں میرے خلاف کوئی چیز نہیں ہے،تفصیلی اور فارنزک رپورٹ آنے کے بعد ہی آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔جہانگیر ترین نے کہا کہ میرے اور بہت سے کام ہیں اس سے قبل پارٹی مصروفیات کے باعث کاروبار کو نظرانداز کیا ہوا تھا اب اپنے کاروبار دیگر کاموں پر توجہ دوں گا۔انہوں نے آٹے بحران کا ذمہ دار سندھ حکومت کو قرار دیااور کہا کہ آٹے کے حوالے سے مجھے کچھ معلوم نہیں، گندم کا اسٹاک ابھی بھی موجود ہے، گندم کا بحران سندھ حکومت کی بدانتظامی کا نتیجہ تھا۔ جہانگیرترین نے کہا کہ عثمان بزدار کو جب وزیراعلی بنایا گیا تو ان کی مدد کرنا میرا فرض تھا۔ انہوں نے مزید ایف آئی نے کوئی چیز قبضے میں نہیں لی، ایف آئی اے نے جوچیزیں مانگیں وہ انہیں دے دیں ہیں۔ ایف آئی اے نے ہمارے سرور سے ڈیٹا مانگا وہ انہیں دے دیا، ہمارے بندے ایف آئی اے کے پاس بیان ریکارڈ کرانے گئے اور بیان ریکارڈ کرایا۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…