صوبوں کی تشویش کا احساس ہے، مل کر پالیسی بنانی ہے، جس صوبے سے اچھی تجویز آئی ،حکومت عمل کریگی، شاہ محمود قریشی کا اعلان

22  مارچ‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ صوبوں کی تشویش کا احساس ہے، مل کر پالیسی بنانی ہے، جس صوبے سے اچھی تجویز آئی ،حکومت عمل کرے گی،وزیراعظم عمران خان نے دنیا کی توجہ ایران کی طرف دلوائی کہ وہاں فوری ریلیف ملنا چاہیے،بیرون ملک سے ڈیڑھ سیدو لاکھ لوگ پاکستان آنا چاہ رہے ہیں، اگر ایک دم لوگ آئے تو کہاں ٹھہرائیں گے۔

اپنے بیان میں وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم سب کو اس وقت ذمہ داری کا ثبوت دینا ہے حکومت جو ہدایات آپ کو دے رہی ہے وہ آپ کی بہتری کیلئے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ بہت سے یورپی ممالک جن کے پاس وسائل کی بہتات ہے مگر عدم احتیاط کی وجہ سے وہاں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ انہوںنے کہاکہ اٹلی، برطانیہ، جرمنی، فرانس اور امریکہ کی صورت حال آپ کے سامنے ہے۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ روز ا میری جرمنی کے وزیر خارجہ سے بات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ بیس ہزار سے زیادہ لوگ ان کے ہاں اس وبا کا شکار ہو چکے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں اس وقت انتہائی محتاط رویہ اختیار کرنا ہو گا،سوشل ڈسٹنسنگ (معاشرتی فاصلہ) ” ہی اس وبا سے بچاؤ کا واحد راستہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ تین دن کیلئے ازخود آئسولیش میں رہیں لیکن لوگوں نے اسے بھی سنجیدگی سے نہیں لیا۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ روز سکھر میں لوگ کوارنٹائین سینٹر سے احتجاج کرتے ہوئے باہر آ گئے،وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ابھی صورتحال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے اور وہ روزانہ کی بنیاد پر اس صورت حال کا جائزہ لے کر اقدامات اٹھاتے رہیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہم صوبوں سے الگ نہیں ہیں اور صوبے ہم سے الگ نہیں ہے ہمیں ایک قومی پالیسی کو اپنانا ہے۔ انہوںنے کہاکہ سب صوبوں سے گذارش ہے کہ الگ الگ فیصلے کرنے کی بجائے اپنی اپنی تجاویز نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی کے سامنے رکھیں جو ان کی اچھی اور قابل عمل تجاویز ہوں گی وفاقی حکومت ان پر غور بھی کرے گی اور ان پر عمل بھی کریگی۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے لوگ ابھی تک اس صورت حال کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے صوبائی و وفاقی حکومت آگاہ کر رہی ہے میڈیا آگاہ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض اوقات پڑھے لکھے لوگوں کا بھی ردعمل اس طرح نہیں آ رہا جیسے آنا چاہیے، ہمیں صوبوں کے ساتھ مل کر ایک مربوط حکمت عملی اپنانا ہو گی۔ انہوںنے کہاکہ چین سے ہم نے یہی سیکھا ہے کہ ایک مربوط حکمت عملی ضروری ہے۔

انہوں نے کہاکہ چین میں سب سے زیادہ خوبے کا صوبہ مثاثر تھا چین نے اس سے نمٹنے کیلئے ٹارگٹڈ اپروچ اپناء مگر یہ مربوط حکمت عملی عوام کے تعاون سے پروان چڑھی۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے ہاں عوامی تعاون کا فقدان دکھائی دے رہا ہے،ہم لوگوں سے یہی اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اس صورت حال کی سنجیدگی کو سمجھیں۔ انہوںنے کہاکہ دنیا کی صورت حال ہمارے سامنے ہے ہم غفلت کا مظاہرہ نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہاکہ یہ اس صدی کا سب سے بڑا وبائی چیلنج ہے 12000 سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں 188 ممالک اس وبا سے متاثر ہیں یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے قومی سطح پر ایک پلیٹ فارم بنایا ہے جس کی سربراہی وزیر اعظم عمران خان خود کر رہے ہیں اور صوبے اور تمام اہم ادارے اس میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم. بین الاقوامی سطح پر بھی کاوشیں کر رہے ہیں سارک ممالک کے درمیان وڈیو لنک کے ذریعے اس سلسلے میں اجلاس بھی منعقد ہو چکا ہے،

وزیر اعظم عمران خان نے ایران کے حالات کے پیشِ نظر، انسانی ہمدردی کے تحت معاشی پابندیاں اٹھانے کی بات کی ہے۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ روز میری جرمنی کے وزیر خارجہ سے اس حوالے سے بات ہوئی انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ ایران پر پابندیاں ہٹانے کے حوالے سے جی سیون وزرائے خارجہ کے آئندہ اجلاس میں معاملہ اٹھائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ میں جی 77 ممالک کے جتنے وزرائے خارجہ ہیں ان کو خط لکھ رہا ہوں جس میں پاکستان کی طرف سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ موجودہ عالمی وبا کو پیش نظر رکھتے ہوئے قرضوں کے تلے دبے ہوئے ترقی پذیر ممالک کو سہولت فراہم کی جائے تاکہ وہ اپنے وسائل اس وبا سے نمٹنے کیلئے استعمال کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ دوحہ، ابوظہبی، روم اور دیگر بہت سی جگہوں پر ہمارے لوگ پھنسے ہوئے ہیں ،اس وقت دو لاکھ لوگ پاکستان آنا چاہتے ہیں لیکن ہمارے پاس اتنی سہولیات نہیں ہیں کہ ہم اتنے لوگوں کو کوارنٹائین کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل نے بہت اچھا فیصلہ کیا ہے اور لوگوں سے کہا ہے کہ وہ عبادت ضرور کریں مگر احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔ انہوںنے کہاکہ تمام ادارے اپنے اپنے طور پر مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ چین میں جب کرونا وبا پھیلی تو ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج اس وقت ہوبے اور وہان صوبوں میں زیر تعلیم پاکستانی طلباء کی موجودگی تھی والدین کا پریشر تھا کہ انہیں پاکستان واپس لایا جائے ہم نے ان کو واپس نہ لانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ چین میں مقیم وہی پاکستانی طلباء پاکستان کے اس فیصلے کی داد دے رہے ہیں اور وہ سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے تجربات شیئر کر رہے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…