جو بھی حکومت میڈیا اور عدلیہ سے ٹکراتی ہے اس کاانجام کیا ہوتا ہے ؟ حکومت کیلئے اگلا سال کیسا ثابت ہو گا؟ تہلکہ خیز انکشافات

27  دسمبر‬‮  2019

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سنیئر صحافی و کالم نگار جاوید چوہدری نے کہا کہ پچھلے ستائیس میں ہم نے یہی دیکھا کہ جو حکومت جانے لگتی ہے تو اسے میڈیا میں خامیاں ضرور نظر آتی ہیں اور اُن کا خیال ہوتا ہے کہ میڈیا بکا ہوا ہے پاکستان مسلم لیگ نون کی حکومت یہ کہتی تھی کہ عمران خان نے میڈیا خریدا ہوا ہے 2014 کے دھرنے میں بھی یہی الزام لگتا رہا کہ یہ جو دھرنے کی کوریج ہے

اس کی باقاعدہ پیمنٹ کی جارہی ہے۔رانا ثناء اللہ کا فیصلہ جج نے دیا ہے اور وہ میڈیا نہیں ہیں تین چار سوال اٹھائے ایک یہ کہا ریکوری میمو نہیں بنا ،پندرہ کلو گرام سے بیس گرام عدالت میں پیش کیے گئے،سوٹ کیس کی برآمدگی کا کہا۔اب میڈیا کو یہ چاہیے کہ یہ سوالات اٹھائے نہ بند کردے۔جاوید چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ جب حکومت ایمنسٹی دنیا چاہتی تھی تو حکومت کے لوگ جو وزیراعطم کے مشیر بھی تھے وہ ایک سمری بنا لائے جس میں 35کروڑ روپے کی سمری تھی اس میں کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی شروع ہونے سے پہلے یہ میڈیا کے اندر تقسیم کیا جائے باقاعدہ فہرست تھی لوگوں کی جس کے اندر صحافی تھے کالم نگا تھے اینکرز تھے اور کہا گیا کہ ہم ان کو یہ پیسے دیں گے اور اس کے بعد فائدہ ہو گا کہ یہ ایمنسٹی کے اوپر ایک مثبت پروگرام کریں گے کالم لکھیں گے ۔ فواد چوہدری نے کہا یہ بالکل نہ کیجئے گا ہم سب پھنس جائیں گے کیوں خہ یہ جو لسٹ ہے اس میں ایک بھی بندہ ایسے نہیں ہے جو پیسے لینے والا ہو اگر یہ ہو گیا تو یا تو ہمارا کوئی شخص پیسے کھا جائے گا اور ان لوگوں کے نام لکھ دیئے جائیں گے یا پھر اگر یہ لیک ہو گئی تو سنبھالنا مشکل ہو جائے گا ، فواد چوہدری اس کے گواہ ہیں ۔ فواد چوہدری کو ہٹانے کی کئی وجوہات تھیں اس میں سے ایک یہ بھی تھی کہ وہ مثبت ویو دیتے تھے۔حکومت الزام کیوں لگا رہی ہے جوہ سب کو سامنے لے آئیں ۔ حکومت پارلیمنٹ نہیں جانا چاہ رہی ایکٹ آف پارلیمنٹ تک اگر بات محدود رہتی ہے تو وہ چیلنج ہو گا فیصلہ واضح ہے کہ پارلیمنٹ کو اکثریت کے

ساتھ فیصلہ کرنا چاہیے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اپوزیشن چاہتی ہے اس پر جلد سے جلد قانون سازی ہو جائے اور حکومت نہیں چاہ رہی ۔ تاریخ تو یہی بتاتی ہے کہ پوری دنیا میں کہ جو بھی حکومت میڈیا اور جوڈیشری سے ٹکراتی ہے وہ ختم ہو جاتی ہے کیوں کہ میڈیا پبلک کی رائے ہے جب وہ آپ کیخلاف ہو جائے تو آپ کیسے رہ کاسکتے ہیں ۔ دوسر ی بات جوڈیشری اور آئین و قانون سے ٹکراگئیں

تو آپ کیسے بچ سکیں گے ۔ دوسری جانب ریذیڈنٹ ایڈیٹر دی نیوز پشاور رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا کہ ابھی جو سال گزر رہا ہے وہ حکومت پر بھاری تھا عمران خان کے ذہن میں اخباری مافیا یا جو بھی ذہن میں ہے ان کے لئے اگلا سال بھاری ہوجائے حکومت میں مایوسی ہے وزیراعظم کچھ کرنا چاہ رہے ہیں کچھ کر نہیں پارہے اور وہ اپنے موقف سے بار بار پیچھے ہٹ رہے ہیں اور ان کو یہ نظر آرہا ہے کہ سارا میڈیا ان پر تنقید کر رہا ہے کیوں کہ ظاہر ہے ایسے کام ہو رہے ہیں اس پر تنقید تو ہونی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بی آر ٹی یا مالم جبہ کے حوالے سے گرفتاریاں کرنی پڑیں گی کیوںکہ نیب بہت دبائو میں آگئی ورنہ یہی کہا جائے گا کہ صرف اپوزیشن کو نشانہ بنایا جارہا ہے ۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…