’’لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر احتجاج کروں گا‘‘ چیف جسٹس کاحکومت کیخلاف عوامی احتجاج کا حصہ بننے کا اعلان مگر کس چیز پر؟حیران کن خبر آگئی

1  جنوری‬‮  2019

اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) سپریم کورٹ نے زلزلہ متاثرین امداد کیس میں چیئرمین ایرالیفٹیننٹ جنرل عمرحیات کو امدادی رقم منتقلی کی تفصیلات سمیت طلب کرتے ہوئے فنڈز کی فراہمی کی تفصیلات سے بھی آگاہ کرنے کا حکم د یدیا ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت بتائے متاثرین کے لئے کتنی امداد آئی اور کہاں گئی، آگاہ کیا جائے حکومت کا متاثرین کی بحالی کے لئے کیا منصوبہ ہے،

ڈیم نہ بنا اور متاثرین کا مسئلہ حل نہ ہوا تو لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر احتجاج کروں گا،لٹے پٹے لوگوں کی امداد پوری دنیا سے کی گئی، دینے والے ہاتھ پل بھرمیں لینے والے بن گئے، متاثرین پرایٹم بم نہیں گرا تھا قدرتی آفت آئی تھی، امدادی رقم حکومت کے پاس امانت تھی لیکن حکومت نے متاثرین کی امانت میں خیانت کی، متاثرہ علاقوں میں اسکول اور اسپتال بھی نہیں،کے پی کے حکومت نے متاثرین کے لئے کچھ نہیں کیا، سرد موسم میں برفباری میں لوگ رہ رہے ہیں، متاثرین کی بحالی کا حکم دینا کیا اختیارسے تجاوز ہے، زمین کا تنازع بھی میرے دورے کے بعد حل ہوا، مجھ پر الزام لگایا جاتا ہے کہ جوڈیشل ایکٹوسٹ ہوں۔ منگل کو چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں زلزلہ متاثرین امداد کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لٹے پٹے لوگوں کی امداد پوری دنیا سے کی گئی، دینے والے ہاتھ پل بھرمیں لینے والے بن گئے، متاثرین پرایٹم بم نہیں گرا تھا قدرتی آفت آئی تھی، امدادی رقم حکومت کے پاس امانت تھی لیکن حکومت نے متاثرین کی امانت میں خیانت کی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میں چارگھنٹے کا سفرکرکے جا سکتا ہوں تو وزیر اعظم کیوں نہیں، ٹین کی چھتوں میں آج کی سردی میں رہنا ممکن نہیں، متاثرہ علاقوں میں اسکول اور اسپتال بھی نہیں، وزیراعظم کوسیشن جج کی رپورٹ بھجوائی لیکن کچھ نہ ہوا، وفاقی کابینہ خود بیٹھ کر

اس معاملے کو دیکھے، چاہتے ہیں کہ لوگوں کے مسائل حل ہوں اور ڈیم نہ بنا اور متاثرین کا مسئلہ حل نہ ہوا تو لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر احتجاج کروں گا۔درخواست گزارنے سماعت کے دوران کہا کہ وزیراعظم خود شوگراں گئے لیکن بالاکوٹ متاثرین کے پاس نہیں آئے،وزیراعظم کے دل میں درد ہوتا تووہ متاثرین کے پاس آتے، ہماری بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام اورملتان منتقل ہونے والی امدادی

رقم واپس کی جائے۔ڈی جی ایرا نے کہا کہ ایرا نے 10 ہزارمنصوبے مکمل کئے جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ کوئی ایک غسل خانہ بھی بنایا ہے تو بتا دیں، کے پی کے حکومت خود پر بہت فخرکرتی ہے لیکن کے پی کے حکومت نے متاثرین کے لئے کچھ نہیں کیا، سرد موسم میں برفباری میں لوگ رہ رہے ہیں، متاثرین کی بحالی کا حکم دینا کیا اختیارسے تجاوز ہے، زمین کا تنازع بھی

میرے دورے کے بعد حل ہوا، مجھ پر الزام لگایا جاتا ہے کہ جوڈیشل ایکٹوسٹ ہوں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ متاثرین کا پیسہ میٹرواور بی آئی ایس پی پرخرچ ہوا، سڑک بنی نہیں، اسکول اسپتال بنا نہیں، کیا یہ منصوبہ زیر زمین بنائے گئے ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم کو معاملہ کا علم ہی نہیں تھا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جس صوبے نے سب سے زیادہ پیار کیا

اسکا ہی وزیراعظم کو پتہ نہیں، ہمیں وزیراعظم کا جواب چاہیے۔عدالت نے چیئرمین ایرالیفٹیننٹ جنرل عمرحیات کو طلب کرتے ہوئے مکمل شدہ منصوبوں کی تفصیلات سمیت بی ایس پی اورمیڑومنصوبوں کیلئے امدادی رقم منتقلی کی تفصیلات بھی طلب کرلیں جب کہ فنڈز کی فراہمی کی تفصیلات سے بھی آگاہ کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حکومت بتائے متاثرین کے لئے کتنی امداد آئی اور کہاں گئی، آگاہ کیا جائے حکومت کا متاثرین کی بحالی کے لئے کیا منصوبہ ہے۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…