’’وزیراعلیٰ پنجاب‘‘ فارورڈ بلاک نہ بنانے اور خاموشی کی قیمت چوہدری نثار نے ڈیمانڈ بتا دی، بڑا مطالبہ کر دیا

12  فروری‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چوہدری نثار علی خان آئندہ انتخابات میں کامیابی کی صورت میں پنجاب کے وزیراعلیٰ بننے کی خواہش رکھتے ہیں، نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے ساتھ کام نہ کرنے کی باتیں صرف ایک بہانہ ہے اور وہ مسلسل پارٹی کو یہی پیغام دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ انہیں اس عہدے کے لیے آگے لایا جائے،نواز شریف اور وزیراعلیٰ شہباز شریف کے ساتھ کام کرتے تھے

تب بھی وہ انہیں سر کہہ کر نہیں پکارتے تھے، لہذا اب مریم نواز کے معاملے پر بچوں کے نیچے سیاست نہ کرنے کا تاثر دینے کا اصل مقصد کچھ اور ہے، نبیل گبول کی نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو، اہم انکشاف کر ڈالا، ‘مریم نواز جس بھی جلسے میں جاتی ہیں عوام ان کے ساتھ ہوتی ہے، بظاہر یہی لگتا ہے کہ عوام کی خواہش ہے کہ مریم نواز کو آگے لایا جائے، مریم کو پارٹی یا خود نواز شریف نے انتخابات کے بعد کوئی عہدہ دینے کا فیصلہ نہیں کیا ، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے معاون خصوصی ڈاکٹر مصدق ملک نے بھی بڑی خبر دیدی۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نبیل گبول نے انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ چوہدری نثار علی خان آئندہ انتخابات میں کامیابی کی صورت میں پنجاب کے وزیراعلیٰ بننے کی خواہش رکھتے ہیں، نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے ساتھ کام نہ کرنے کی باتیں صرف ایک بہانہ ہے اور وہ مسلسل پارٹی کو یہی پیغام دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ انہیں اس عہدے کے لیے آگے لایا جائے،نواز شریف اور وزیراعلیٰ شہباز شریف کے ساتھ کام کرتے تھے تب بھی وہ انہیں سر کہہ کر نہیں پکارتے تھے، لہذا اب مریم نواز کے معاملے پر بچوں کے نیچے سیاست نہ کرنے کا تاثر دینے کا اصل مقصد کچھ اور ہے۔ پروگرام میں شریک وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کے معاون خصوصی

اور ن لیگ کے رہنما ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا تھا کہ بظاہر یہی لگتا ہے کہ عوام کی خواہش ہے کہ مریم نواز کو آگے لایا جائے، مریم کو پارٹی یا خود نواز شریف نے انتخابات کے بعد کوئی عہدہ دینے کا فیصلہ نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘مریم نواز جس بھی جلسے میں جاتی ہیں عوام ان کے ساتھ ہوتی ہے اور اگر وہ ایک رہنما کے طور پر ابھر کرسامنے آرہی ہیں تو اس کی وجہ بھی ان کی عوامی مقبولیت ہی ہے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل چوہدری نثار نے ٹیکسلا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دو ٹوک انداز میں کہا تھا کہ وہ مریم نواز یا حمزہ شہباز کے ماتحت کام نہیں کرینگے۔وہ اپنے لیے پارٹی کے فیصلے کا انتظار کررہے ہیں تاکہ آئندہ کا لائحہ عمل تیار کر سکیں۔ انہوں نے واضح طور پر پارٹی میں فارورڈ بلاک بنانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ گزشتہ 8 ماہ سے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس نہیں ہوا،

اگر پارٹی کے اندر سیاست میں متحرک ہوا تو پارٹی کے لیے مشکلات کھڑی ہو جائیں گی۔ دوسری جانب لیگ (ن) میں یہ بات مستقل زیر بحث ہے کہ آئندہ انتخابات میں مریم نواز کو غیر معمولی ذمہ داریاں دی جانے کا امکان ہے۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…