بھٹو نے قبر سے حکومت کی یہ تو بھلا ہو زرداری صاحب کا اگر وہ نہ ہوتے تو۔۔۔۔! سعد رفیق نے سنگین دعویٰ کردیا

22  جنوری‬‮  2018

اوکاڑہ(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ملک میں انتشار پیدا کرنیوالے لوگ سیاسی ہیں یا غیر سیاسی وہ ملک کا خیال کریں،ملک خطرات میں گھرا ہے دشمن ہم پر نظریں لگائے بیٹھے ہیں ،امریکی صدر پاکستان کیخلاف بدحواس ہو کر پاگلوں والے بیان دے رہے ہیں، بھارت ہماری سلامتی پر ادھار کھائے بیٹھا ہے، افغانستان سے پاکستان کوٹھنڈی ہوا نہیں آ رہی ،نوازشریف کو فیصلوں،سزاؤں اور الزامات کے ذریعے سیاست سے بے دخل نہیں کیا جا سکتا۔

وفاقی وزیر ریلوے نے یہ بات پیر کو اوکاڑہ میں28کروڑ روپے کی لاگت سے18ماہ میں بننے والے پاکستان کے پہلے ماڈل ریلوے اسٹیشن کی افتتاحی تقریب کے موقع پر عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ جلسہ سے ممبر قومی اسمبلی چوہدری ریاض الحق جج ، عاشق کرمانی، اور ممبر صوبائی اسمبلی میاں محمد منیر نے بھی خطاب کیا ۔وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ نواز شریف نے حکومت چھوڑی تو ان کی مقبولیت میں اضافہ ہو گیا ہمارے جلسوں رونقیں بڑھ گئیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی لیڈر کو مصنوعی موت نہیں مارا جا سکتا۔ایسا ہوتا تو جب ذوالفقار علی بھٹو کو قبر میں اتارا گیا تو اگلے روز پیپلز پارٹی ختم ہو جاتی ۔انہوں نے کہا کہ میں ساری عمر بھٹو مرحوم کا ناقد رہا۔اس کے دور میں میرے والد کا سیاسی قتل ہوا لیکن ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کا سپریم کورٹ کا فیصلہ مارشل لاء کا لکھا ہوا تھا ،بھٹو کو پھانسی غلط دی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو نے قبر سے حکومت کی یہ تو بھلا ہو زرداری صاحب کا اگر وہ نہ ہوتے تو پیپلز پارٹی ملک کی بڑی پارٹی تھی نہ زرداری آتے نہ کام دکھاتے اور نہ پیپلز پارٹی ختم ہوتی۔انہوں نے کہا کہ سیاستدان میدان سے بھاگتے نہیں۔لوگ نظریئے کیلئے جانیں دے دیتے ہیں،جب بھی کوئی سیاستدانوں کو مصنوعی چیزوں،ناانصافی پر مبنی فیصلوں سے ٹانگیں کھینچ کے ،اڑنگے دے کے ،دھرنے دے کے نکالنے کی کوشش کرے گا ناکام ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میں اوکاڑہ میں کھڑے ہو کر عوامی عدالت میں اپنے مخالفین سے اپیل کرتا ہوںیا آؤ صحت مند مقابلہ کریں ۔

انہوں نے کہا کہ سیاست کے میدان میں میں مخالفین سے یہ اپیل کرتا ہوں کہ گالی گلوچ بند کریں ،لعنتیں ڈالنا بند کر دیں لوگوں کو گمراہ کرنا بند کر دیں ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو مدت پوری کرنے میں چار سے پانچ ماہ رہ گئے ہیں ۔ چھ سے سات ماہ بعد الیکشن ہونگے جس میں عوام فیصلہ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی کہتا ہے میں دھرنا دوں گا کوئی کہتا ہے کہ میں شہباز شریف کا استعفیٰ لوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم استعفے مانگتے مانگتے خود استعفے دے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پچھلی بار استعفے مانگے اور خود 34 استعفے پھینک دیئے۔

ہم نے وہ استعفے اٹھائے سینے سے لگائے اور انہیں نا منظور کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے خان صاحب کی ٹھوڑی کو ہاتھ لگایا اور کہا کہ ’’واپس آ جاؤ انج نہیں کری دا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ جس زبان سے وہ ہمیں چور کہتے تھے اسی پارلیمنٹ میں واپس آ کر دو ڈھائی سال بیٹھے ۔ انہوں نے کہا کہ خان صاحب ویسے کبھی کبھی اسمبلی آتے ہیں جبکہ تنخواہ ساری لیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس دفعہ ایک اور مہربان نے کہا کہ میں استعفیٰ دیتا ہوں میں نے کہا تھا کہ یہ استعفے کا اعلان کر کے دوبئی اس لئے گیا ہے کہ اگر آج کل میں استعفیٰ دیدیا تو پنڈی میں ضمنی الیکشن ہو جائے گا اور اگر31جنوری کے بعد استعفیٰ دیا تو قانون کے مطابق ضمنی الیکشن نہیں ہو سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ’’شیخ صاحب دا استعفیٰ 31جنوری توں پہلے نہیں آنا‘‘انہوں نے کہا کہ استعفے دینے کا کھیل بند کرو عوام ووٹ اسمبلیاں توڑنے کیلئے ایک دوسرے کو گالیاں دینے کیلئے نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ خان صاحب4/5مہینے کے پی کے پر توجہ دیں انکی خدمت کریں۔انہوں نے کہا کہ زرداری صاحب ٹائم ہے کراچی کا کچرا اٹھائیں سندھ کو کھنڈر نہ بننے دیں۔ انہوں نے کہا کہ سب نے قبر میں جانا ہے ہم کیا کر رہے ہیں کوئی لعنت ڈال رہا ہے کوئی گالی دے رہا ہے کوئی جھوٹا الزام لگا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی سے نہیں لڑنا چاہتے محاز آرائی نہیں چاہتے یہ پاکستان کو پیچھے لے جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ میں مسلم لیگی کارکنوں سے کہتا ہوں کہ کسی مخالف کا کارٹون نہ بنائیں۔گالی نہ دیں تنقید ضرور کریں لیکن محدود دائرے میں رہ کر کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی پر بات کریں۔گالی کا جواب گالی سے نہ دیا جائے ،ہم نے اینٹ کا جواب پتھر سے نہیں دینا ،گالی کا جواب کام کر کے اور الزام کا جواب کارکردگی سے دینا ہے کوئی گالی دے تو دلیل کی طاقت استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ کارکنوں کو بھڑکانے والے قوم کی خدمت نہیں کر رہے۔ہم شرافت کا معیار برقرار رکھیں گے اور کام کریں گے۔

ہم آپس میں دشمن نہیں ہیں۔ایک قوم ایک خدا اور ایک نبیﷺ کو ماننے والے ہیں۔سبز ہلالی پرچم کے نیچے اختلاف ہو سکتا ہے۔لیکن گریبانوں میں ہاتھ نہ ڈالیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی لعنتی نہیں ہے کسی پر لعنت نہیں بھیج سکتے دین اس کی اجازت نہیں دیتا۔عوام نے2013میں زرداری حکومت کو چلتا کیا اور (ن )لیگ کو منتخب کیا ہم ملائیکہ نہیں انسان ہیں ہم نے کبھی فرشتے ہونے کا دعویٰ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ اور ہمارے لیڈر کیساتھ مسلسل زیادتی ہوئی ،دھرنے ،مظاہرے ،لاک ڈاؤن ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جو چوری کرتا ہے ڈاکہ مارتا ہے وہ چیزوں کو بدل نہیں سکتا ۔2018کا الیکشن زیادہ دور نہیں عوام فیصلہ کریں گے ووٹ کی حرمت پر یقین رکھیں جو اکثریت کا فیصلہ ہو گا وہی پاکستان کی قسمت بدلے گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…