تلور کا شکار،قطری امیر کی دریا دلی،بلوچستان کے عوام کے دِل جیت لئے،بڑا کا م کردکھایا

11  جنوری‬‮  2017

کوئٹہ ( این این آئی ) بلوچستان کے قبائلی وسیاسی رہنماؤں نے کہا ہے کہ قطری امیر کو شکار کے لئے جو علاقہ الاٹ کیا گیا ہے ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں قطرکے امیر نے علاقے کے عوام کیلئے 10کروڑ روپے کی ایمبولنس دی ہے ،خود آمد پر وہ علاقے کی ترقی و خوشحالی کیلئے مزید اقدامات کرینگے جس سے علاقے میں ترقی و خوشحالی آئیگی۔

یہ بات وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خصوصی معاون سخی میر امان اللہ نوتیزئی سردار زادہ میر علی حیدر محمد حسنی نواب زادہ عبدالغیاث نوشیروانی ، سردار عبدالرشید ریکی ، نوابزادہ حبیب اللہ خان نوشیر وانی ، نوابزادہ عظیم خان نوشیر وانی ، حاجی زاہد خان ریکی ، نوابزادہ شیر یار نوشیر وانی ، میر فیصل نوشیر وانی ، حاجی عطاء اللہ محمد حسنی ، میر محمد اشرف اعلان زئی ، حاجی میر بخش سیاپاد ودیگر قبائلی و سیاسی عمائدین نے بدھ کے روز کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہاکہ ایک سینیٹر جن کا تعلق پیپلز پارٹی سے دوسرے سینیٹر کا تعلق نیشنل پارٹی سے ہیں قطر کے امیر شیخ تمیم بن احمد بن خلفیہ الثانی خاران اور واشک کا علاقہ تلور کے شکار کیلئے الاٹ ہونے پر جو ولولہ کر رہے ہیں وہ بے بنیاد اور غلط ہے جہاں تک نیشنل پارٹی اور ان کے رہنماؤں نواب محمد خان شاہوانی اور سینیٹر کبیر محمد شہی کا تعلق ہے تو ان نہیں خاران واشک میں مداخلت کا کوئی حق نہیں پہنچتا کیونکہ ان کا اس علاقے سے کوئی واسطہ نہیں ایک طرف وہ تلور کی نسل کشی کا واویلا کر رہے ہیں اور دوسری طرف ضلع پنجگور میں ان کے ایم پی اے اور وزیر عرب شیخ کا والہانہ استقبال کر کے انہیں بلوچی چادر اور بندوق تحفے میں دیتے ہیں یہ دغلی پالیسی نہیں تو کیا ہے ہمارا نواب شاہوانی اور کبیر محمد شہی سے یہ سوال ہے کہ پنجگور میں شکار قانونی ہے اور خاران ، واشک میں غیر قانونی اس دہرے معیار کی وجہ کیا ہے ان کے پیچھے ان کے کیا مقاصد ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس سے قبل شیخ خلیفہ بن زیدان سلطان جوکہ ابوظہبی کے حکاکم ضلع خاران واشک شکار کے لئے آتے رہے ہیں اور انہوں نے ہمارے علاقے میں بے شمار ترقیاتی کام کر وائے ہیں جس سے ہم انکار نہیں کر سکتے ۔ بلکہ ان کے تہہ دل سے مشکور ہے گزشتہ 20سال سے وہ یہاں نہیں آر ہے اور نہ ہی وہ یہاں کوئی ترقیاتی کام کروا رہے ہیں لہذا ہمیں ان کا مزید انتظار نہیں کر سکتے یہ بات واضح ہونی چاہئے کہ یہ ترقیاتی کام ہم پر کسی کا احسان نہیں بلکہ ہمارا حق ہے ۔

انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ بلوچستان اور چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ زہری اور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ ہمیں ایم پی اے واشک کے ظلم سے نجات دلائیں جو سرکاری مشینری کو غریب کاشتکاروں اورمزدوروں کیخلاف استعمال کر رہے ہیں اور قبائل کی اراضی کو اپنی نام پر غیر قانونی طورپر منتقل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…