اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے تینوں حلقوں میں امیدواروں کی کامیابی کے نوٹیفکیشن معطل

19  فروری‬‮  2024

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں موجود قومی اسمبلی کے تینوں حلقوں میں امیدواروں کی کامیابی کے نوٹیفکیشن معطل کردیے۔پیر کو این اے 46 سے پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے امیدوار انجم عقیل، این اے 47 سے طارق فضل چوہدری اور این اے 48 سے راجا خرم نواز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کیا گیا ہے۔

اسلام آباد کے حلقہ این 46، 47 اور 48 کی انتخابی عذرداری سے متعلق درخواستوں پر ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے کیس کی سماعت کی۔شعیب شاہین، فیصل چوہدری، علی بخاری و دیگر عدالت میں پیش ہوئے، شعیب شاہین نے کہا کہ میں حلقہ این اے 47 کا امیدوار ہوں اور میرے پاس تمام فارم 45 موجود ہیں، تمام فارم 45 کے مطابق میرے ووٹ ایک لاکھ 4 ہزار 72 بنتے ہیں ، میرے مدمقابل طارق فضل چوہدری کے 51 ہزار 173 ووٹس تھے۔عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کے پاس اس وقت اصل فارم 45 موجود ہیں ؟ شعیب شاہین نے کہا کہ اصل فارم 45 ہم نے چھپا کر رکھے ہیں کیونکہ ہمیں چھیننے کا خدشہ ہے، رزلٹ جب آیا تو فارم 47 کے لیے ہم آر او کے آفس گئے۔عدالت نے استفسار کیا کہ الیکشن ایکٹ کے کس سیکشن کے تحت فارم 45 اور 47 جاری کیے جاتے ہیں، شعیب شاہین نے بتایا کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 90 شق 10 اور 13 کے تحتہ فارمز کا اجراء کیا جاتا ہے،درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ قانون میں واضح ہے کہ ریٹرننگ افسر بغیر کیس تاخیر کے فارم 47 جاری کرے گا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ کے پاس تمام فارم 45 کب تک آئے ؟ شعیب شاہین نے کہا کہ الیکشن کی رات 12 بجے تک میرے پاس 380 فارم 45 آئے تھے، میں آر او کے افسر گیا تو میرے فارم طارق فضل چوہدری کے کھاتے میں ڈال رہے تھے اور ان کے میرے کھاتے میں، ریٹرننگ افسر کے دفتر دیا تو دھمکی دی تو کہا کہ جائے ورنہ اٹھاکر باہر نکال دیں گے۔

شعیب شاہین نے کہا کہ رات 2 بجے سے پھر ہم نے دھرنا تک دیا مگر انہوں نے اگلے دن دو فارم 47 جاری کردیے، ریٹرننگ افسر نے 9 فروری کو دن ایک بجے فارم 47 جاری کردیا، الیکشن نتائج کے بعد دو فارم 47 جاری کردئیے گئے تھے، فارم 47 کے مطابق طارق فضل چوہدری کو ایک لاکھ 2 ہزار 502 جب کہ مجھے 86 ہزار 396 ووٹس دیے گئے، الیکشن کمیشن ویب سائٹ پر 10 فروری کو ایک اور فارم 47 جاری کیا گیا اس میں معمولی تبدیلی کی گئی، آن لائن فارم 47 کے مطابق میرے 86 ہزار 784 جبکہ طارق فضل کے ایک لاکھ 2 ہزار سے کم کیا۔جسٹس ارباب محمد طاہر نے سوال کیاکہ آپ کے حلقہ میں ریٹرننگ افسر کون تھے ؟ شعیب شاہین نے کہا کہ عثمان اشرف اے ڈی جی سی حلقہ این اے 47 کے آر او تھے، یہ وہی آر او صاحب تھے جنہوں نے کاپی پیسٹ کرکے ہمارے کاغذات مسترد کیے تھے، رات کو 2 حلقوں کے رزلٹ دیے گئے تھے مگر میرے حلقے کے نتائج کو روک دیے گئے، نتائج کے بعد اور فارم 47 جاری کرنے سے پہلے میں نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کو درخواست دی تھی۔شعیب شاہین نے کہا کہ ڈی آر او کو درخواست میں یہی کہا کہ فارم 47 میری موجودگی میں جاری کیا جائے، یہی درخواست میں ڈی آر او کے بعد الیکشن کمیشن کو بھی دائر کی تھی، شعیب شاہین الیکشن ایکٹ میں واضح ہے کہ ریٹرننگ افسر امیدواروں کے سامنے فارم 47 جاری کرے گا، الیکشن کمیشن کے پاس معاملہ زیر سماعت تھا، اسٹے بھی ہمیں ملا مگر نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، جب تک تمام معاملات حل نہیں ہوتے، فارمز ٹھیک سے جاری نہیں ہوتے کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری ہی نہیں ہوسکتا۔شعیب شاہین نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ کیس میں الیکشن کمیشن نے کہا ہم سے غلطی ہوئی ہے، ہمارے معاملے میں تو فارم 49 بھی جاری نہیں ہوا تھا۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ کل سنگل رکنی بینچ کے پاس کیس لگا ہے وہاں ریٹرننگ افسران سے رپورٹ طلب کرلی ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے وکیل الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ آپ لوگ تو اتوار کو بھی کام کررہے ہیں ناں؟ وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ جی ہم اتوار کو بھی کام کرتے ہیں۔عدالت نے وکیل ای سی پی سے مکالمہ کیا کہ کانسلیڈیشن کے معاملے پر آپ کو کوئی نہیں روک رہا، آپ کل سماعت جاری رکھیں، عدالت نے کہا کہ آپ نے دیکھنا ہے کہ اگر فارم 45 یا 47 صحیح نہیں تو آپ کا اختیار کیا ہے؟ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ہم آپ کو کسی آرڈر سے روک نہیں رہے، ہائی کورٹ نے الیکشن ٹریبونل کا نوٹیفکیشن کیا ہوا ہے مگر الیکشن کمیشن نے اس پر کچھ نہیں کیا۔عدالت نے درخواست گزار شعیب شاہین کی اپیل پر اعتراضات دور کردیے جب کہ وکیل الیکشن کمیشن نے نوٹیفکیشن کی معطلی پر فیصلہ کل تک مؤخر کرنے کی استدعا کی جس پر عدالت نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ ا?پ کو نوٹیفکیشن کی معطلی سے کیا مسئلہ ہے، کل آپ ان کو سن لیں اگر مطمئن نہ ہوئے تو معاملے کو ختم کریں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کی کارروائی کو معطل نہیں کررہے، عدالت نے کہا کہ امیدواروں کے کامیابی کا نوٹیفکیشن کون جاری کرتا ہے ؟ کیا چیف کمشنر کی ہدایت سے نوٹی فکیشن جاری ہوتا ہے۔حلقہ این اے 47 میں انتخابی عذرداری سے متعلق سنگل رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل منظور کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے حلقہ این اے 47 سے طارق فضل چوہدری کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا۔پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شعیب شاہین نے طارق فضل چوہدری کی کامیابی کا نوٹیفکیشن چیلنج کیا تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…