بیک وقت الیکشن کا کیس: اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ معاملہ سیاسی عمل پر چھوڑا جائے، چیف جسٹس

5  مئی‬‮  2023

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کور ٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے درخواست پر ریمارکس دیے ہیں کہ اس نتیجے پر پہنچے کہ معاملہ سیاسی عمل پر چھوڑا جائے، رپورٹ فنانس منسٹر کے دستخط سے جمع ہوئی ہے،حکومتی جواب میں آئی ایم ایف معاہدے پر زور دیا گیا،عدالت میں ایشو آئینی ہے سیاسی نہیں۔

سیاسی معاملہ عدالت سیاسی جماعتوں پر چھوڑتی ہے،یہ قومی اور عوامی اہمیت کے ساتھ آئین پر عملداری کا معاملہ ہے، 90 روز میں انتخابات کرانے پر عدالت فیصلہ دے چکی ہے، گزشتہ روز رات ٹی وی پر دونوں فریقین کا مؤقف سنا، مذاکرات ناکام ہوئے تو عدالت 14 مئی کے فیصلے کو لے کر بیٹھی نہیں رہے گی،آئینی کارروائی کو حکومت نے سنجیدہ نہیں لیا، سنجیدگی کا یہ عالم ہے حکومت نے نظرثانی اپیل دائر نہیں کی،پہلے بھی کہا تھا سیاست عدالتی کارروائی میں گھس چکی ہے، ہم سیاست کا جواب نہیں دیں گے،اللہ کے سامنے آئین کے دفاع کا حلف لیا ہے، معاشی، سیاسی، معاشرتی، سیکیورٹی بحرانوں کے ساتھ ساتھ آئینی بحران بھی ہے، کل بھی 8 افراد شہید ہوئے ہیں،قانون پر عمل درآمد کے لیے قربانیوں سے دریغ نہیں کریں گے، قوم کے جوانوں نے قربانیاں دی ہیں تو ہم بھی قربانیاں دینے کے لیے تیار ہیں،حکومت اور اپوزیشن کو سنجیدہ ہونا ہوگا۔جمعہ کو یف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر بیچ میں شامل تھے۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان سمیت فریقین کے وکلا اور سیاسی رہنما بھی عدالت میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ خواجہ سعد رفیق اور شاہ محمود قریشی دونوں نظر آرہے ہیں، اپنے حوالے سے بھی کچھ بتانا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے اتحادی حکومت کا جواب عدالت میں پڑھ کر سنایا۔فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ قرضوں میں 78 فیصد، گردشی قرضوں میں 125 فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔

سیلاب کے باعث 31 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔انہوں نے دلائل دئیے کہ اسمبلی تحلیل سے پہلے بجٹ، آئی ایم ایف معاہدہ اور ٹریڈ پالیسی کی منظوری لازمی ہے، لیول پلیئنگ فیلڈ اور ایک دن انتخابات پر اتفاق ہوا۔انہوںنے کہاکہ اسمبلی تحلیل کی تاریخ پر اتفاق نہیں ہوسکا، ملکی مفاد میں مذاکرات کا عمل بحال کرنے کو حکومت تیار ہے، ہر حال میں اسی سال ایک دن الیکشن ہونے چاہئیں۔

فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ ہمیں علم ہے کہ ملکی معیشت 2017 سے بہتر پوزیشن میں نہیں، پاور سیکٹر میں گردشی قرضے میں اضافہ ہوا ہے، اسٹاک ایکسچینج کی حالت بھی بہتر نہیں ہے، 2022 کے سیلاب نے کئی لاکھ ڈالرز کا نقصان کیا۔انہوںنے کہاکہ ملکی موجودہ معاشی صورتحال کو پی ٹی ا?ئی بھی تسلیم کرتی ہے، مذاکرات میں ایک ہی دن کرانے پر اتفاق ہو اہے، پیپلز پارٹی یقین رکھتی ہے کہ مداخلت کے بغیر معاملات حل کیے جاسکتے ہیں اس لیے مزہد وقت درکار ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ رپورٹ فنانس منسٹر کے دستخط سے جمع ہوئی ہے، سیاسی ایشوز کو سیاسی قیادت حل کرے لیکن موجودہ درخواست ایک حل پر پہنچے گی۔انہونے کہاکہ ایم ایف سے مذاکرات اور وفاقی بجٹ اس وقت بہت اہم ہے جس پر فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ بجٹ صرف قومی اسمبلی پاس ہی کرسکتی ہے، اگر آج پنجاب یا خیبرپختونخوا کی حکومت ختم نہ ہوتی تو یہ مسئلہ کھڑا نہ ہوتا۔

فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ آپ کو پھر تکلیف نہ دی جاتی، اس وجہ سے عدالت کا دوسرا کام ڈسٹرب ہوتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ حکومتی جواب میں آئی ایم ایف معاہدے پر زور دیا گیا، عدالت میں ایشو آئینی ہے سیاسی نہیں، سیاسی معاملہ عدالت سیاسی جماعتوں پر چھوڑتی ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئی ایم ایف معاہدہ اور ٹریڈ پالیسی کی منظوری کیوں ضروری ہے؟

جس پر فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ بجٹ کیلئے آئی ایم ایف کا قرض ملنا ضروری ہے، اسمبلیاں نہ ہوئیں تو بجٹ منظور نہیں ہوسکے گا۔انہوں نے دلائل دیے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل نہ ہوتیں تو بحران نہ آتا، بحران کی وجہ سے عدالت کا وقت بھی ضائع ہورہا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ افہام و تفہیم سے معاملہ طے ہوجائے تو بحرانوں سے نجات مل جائے گی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئی ایم ایف قرضہ ذخائر میں استعمال ہوگا یا قرضوں کی ادائیگی میں؟

جس پر فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ یہ جواب وزیر خزانہ دے سکتے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اسمبلی تحلیل ہونے پر بھی بجٹ کے لیے آئین چاہ ماہ کا وقت دیتا ہے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا بجٹ آئی ایم ایف کے پیکج کے تحت بنتا ہے؟ اخبارات کے مطابق دوست ممالک بھی قرضہ آئی ایم ایف پیکج کے بعد دیں گے۔چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا پی ٹی آئی نے بجٹ کی اہمیت کو قبول کیا یا رد کیا؟ آئین میں انتخابات کے لیے 90 دن کی حد سے کوئی انکار نہیں کرسکتا، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ 90 روز میں انتخابات کرانے میں کوئی دو رائے نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ قومی اور عوامی اہمیت کے ساتھ آئین پر عملداری کا معاملہ ہے، 90 روز میں انتخابات کرانے پر عدالت فیصلہ دے چکی ہے، کل رات ٹی وی پر دونوں فریقین کا مؤقف سنا، مذاکرات ناکام ہوئے تو عدالت 14 مئی کے فیصلے کو لے کر بیٹھی نہیں رہے گی۔انہوںنے کہاکہ عدالت نے اپنے فیصلے پر آئین کے مطابق عمل کرنا ہے، آئین کے مطابق اپنے فیصلے پر عمل کرانے کے لیے آئین استعمال کرسکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…