2030ء تک4میں سے ایک پاکستانی بچہ پرائمری اسکول مکمل نہیں کرپائے گا‘ یونیسکوکی رپورٹ میں چونکا دینے والے انکشافات

10  جولائی  2019

لاہور( این این آئی )اقوام متحدہ کی ایجوکیشن، سائنٹفک اور کلچرل آرگنائزیشن (یونیسکو)نے کہا ہے کہ2030ء تک4میں سے ایک پاکستانی بچہ پرائمری اسکول مکمل نہیں کرپائے گا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق یونیسکو کا کہنا ہے کہ ملک 12 سالہ تعلیم سب کے لیے ہدف کا نصف حصہ ہی حاصل کرسکے گا جبکہ موجودہ شرح میں اب بھی 50 فیصد نوجوان سیکنڈری سے آگے تعلیم حاصل نہیں کرپارہے ہیں۔

مستحکم ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی)کی 2030 کی ڈیڈ لائن کے حوالے سے یونیسکو نے نیو یارک میں اقوام متحدہ کے اعلی سطح سیاسی فورم میں بتایا ہے کہ دنیا اپنی کارکردگی کو بغیر تیز کیے تعلیم کے حوالے سے کیے گئے اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام ہوگی۔سال 2030 میں جہاں تمام بچوں کو اسکول میں ہونا تھا وہاں 6 سے 17 سال کی عمر کا ہر 6 میں سے ایک بچہ اسکول میں موجود نہیں ہوگا۔کارکردگی کے حساب سے 40 فیصد بچے 2030 تک سیکنڈری تعلیم مکمل نہیں کرپائیں گے۔نئے عالمی تعلیمی اہداف، ایس ڈی جی-4 نے تمام ممالک سے بچوں کے سکول جانے اور تعلیم حاصل کرنے کی یقین دہانی پر زور دیا ہے۔موجودہ شرح کے حساب سے تعلیم حاصل کرنے کی شرح لاطینی امریکہ اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں بڑھ نہیں رہی جبکہ افریقی ممالک میں اس میں کمی آئی ہے۔عالمی سطح پر کارکردگی میں تیزی کے بغیر 20 فیصد نوجوان اور 30 فیصد بالغ افراد مقررہ مدت کے پورے ہونے تک بھی پڑھنے کے قابل نہیں ہوں گے۔مستحکم ترقی کے 2030 کے ایجنڈے کے مطابق کسی بھی بچے کو تعلیم سے محروم ہونے سے بچانا ہے تاہم غریب ممالک کے 20 فیصد غریب لوگوں میں سے صرف 4 فیصد بچے ہی اپر سیکنڈری تعلیم مکمل کرپاتے ہیں۔

جبکہ امیر افراد میں اس کی شرح 36 فیصد ہے۔تعلیمی ترقی میں تیزی کے لیے مالی امداد کا بھی فقدان ہے، عالمی مبصر برائے تعلیم کی 2015 کی رپورٹ کے مطابق اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے سالانہ 39 ارب ڈالر کا خلا پیدا ہوتا ہے اور 2010 سے تعلیم کے لیے امداد میں بھی کوئی اضافہ سامنے نہیں آیا ہے۔اس کے علاوہ آدھے سے بھی کم ممالک کارکردگی پر نظر رکھنے کے لیے معلومات ہی فراہم نہیں کر رہے ہیں۔تمام صورتحال پر یونیسکو کے ادارہ شماریات کے ڈائریکٹر سلویا مونٹویا کا کہنا تھا کہ ممالک کو اپنے وعدے پورے کرنے ہوں گے، اہداف رکھنے کا مقصد ہی کیا تھا اگر ہمیں معلومات ہی فراہم نہ کی جائیں؟ لہذا بہتر فنانس اور رابطوں کی ڈیڈلائن کے قریب پہنچنے سے قبل معلومات کے خلا کو پر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…