اڑی حملے کے بعد امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے پاکستان سے کیا مطالبہ کیا گیا ؟ پاکستان نے کیا جواب دیا؟جان کر آپ بھی خوش ہو جائیں گے

2  اکتوبر‬‮  2016

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی مقبوضہ جموں اور کشمیر کے علاقے اڑی میں واقع بھارتی فوجی ہیڈکوارٹر پر حملے اور اس کے نتیجے میں ہونے والےبھارتی فوجی نقصان کےبعد پاک بھارت تعلقات میں شدید کشیدگی آ گئی ہے۔ اس واقعہ کے فوراً بعد اس کا الزام پاکستان پر عائد کر دیا گیا تھا ۔ بھارت کی جانب سے سفارتی دباؤ کے نتیجے میں امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے پاکستان پر دباؤ ڈالا گیا کہ پاکستان اس واقعہ کی مذمت کرے مگر پاکستان کی جانب سے انکار کر دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے معروف صحافی نے انکشاف کیا ہےکہ بھارت کے شدید سفارتی دباؤ کےنتیجے میں امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے پاکستانی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے دورہ امریکہ کے موقع پر شدید اصرار کیا گیا کہ پاکستان اڑی حملے کی مذمت کرےمگر اس کے جواب میں نواز شریف کی جانب سے دو ٹوک الفاظ میں انکار کر دیا گیا ۔ پاکستانی وزیراعظم کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا  کہ بھارت کشمیر میں لاکھوں مسلمانوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سمیت سنگین جنگی جرائم کا  مرتکب ہو رہا ہے ایسی صورتحال میں پاکستان چند فوجیوں کی ہلاکت کی مذمت کیسے کرسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہزاروں کشمیریوں کی شہادت پر امریکہ اور برطانیہ سمیت مغرب کیوں خاموش ہے ؟ اگر اس پر انہوں نے مذمت کی ہے تو پاکستان بھی اڑی حملہ پر مذمت کر لے گا ۔ جس پر دونوں ممالک کے حکام کو چپ لگ گئی ۔ نواز شریف نےمزید کہا کہ اگر کشمیریوں پر مظالم ڈھانے والے بھارت کو اپنے جرائم پر کوئی شرمندگی نہیں ہےاور جس پر پوری عالمی برادری خاموش ہے تو پاکستان ایسے حالات میں اڑی حملے کی مذمت کس طرح کر سکتا ہے ؟ پاکستان نے دوٹوک الفاظ میں اڑی حملہ میں ملوث ہونے کے بھارتی الزام کو مسترد کرتے ہوئے واقعہ کی شفاف تحقیقات میں مدد فراہم کرنے کی واضح اور کھلے دل کے ساتھ پیشکش کی ہے ۔

واضح رہے کہ پاکستان کا موقف ہے کہ انڈیا نے اڑی حملے کا ڈرامہ دنیا بھر میں پاکستان کو بدنام کرنےکے لئے خود رچایا ہے جس کے بعد وہ پاکستان پر سفارتی دباؤ کے ساتھ ساتھ کشمیر پر پاکستانی موقف کو کمزور کرنا چاہتا ہے ۔اس کے علاوہ پاکستان یہ بھی سمجھتا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ یہ حملہ کشمیریوں کی جانب سےبھارتی مظالم کے خلاف ایک جوابی کارروائی بھی ہو ۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…