رمضان المبارک کا بڑا چاند، کیا مفتی پوپلزئی کا دعویٰ درست ہے؟

4  اکتوبر‬‮  2017

وطن عزیز میں چند برسوں سے رمضان المبارک اور عید الفطر کے چاند کے حوالے سے تنازعہ جاری ہے جو کہ نہ صرف قوم کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کر رہا ہے بلکہ اس حوالے سے دیگر کئی برائیاں بھی سامنے آ رہی ہیں جن میں پروپیگنڈہ کے شکار عام آدمی کی جانب علمائے کرام پر بے جا تنقید کی صورت میں دیکھنے کو ملتا ہے۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ وطن عزیز پاکستان

میں اس حوالے سے لسانی بنیادوں پر بھی تقسیم دیکھنے کو ملی ہے۔ پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں قائم تاریخی مسجد قاسم علی خان کے خطیب مفتی پوپلزئی کی قیادت میں وفاقی حکومت کی طرف سے قائم کردہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے ہم پلہ ایک رویت ہلال کمیٹی کا انعقاد ہر سال رمضان المبارک کے شروع میں اور آخر میں عید الفطر کے چاند کے حوالے سے دیکھنے کو ملتا ہے۔ اس حوالے سے قوم تذبذب کا بھی شکار نظر آتی ہے جبکہ چند کم فہم افراد اسے لسانی بنیادوں پر بھی دیکھتے ہیں۔ اس حوالے سے دلیل ڈاٹ کام پر ڈاکٹر زاہد شاہ کی ایک تحریر یقیناََ قارئین کو اس حوالے سے درپیش غلط فہمیوں کے ازالے کیلئے اہم کردار ادا کر سکتی ہے جو کہ نـذر قارئین ہے۔ ڈاکٹر زاہد شاہ لکھتے ہیں کہ پہلی بات یہ ہے کہ حکومت کا اعلان حقیقتاً غلط بھی ہو، تب بھی شریعت کا یہی حکم ہے کہ لوگوں کا روزہ تب ہوگا جب حکمران اعلان کرے. (شامی 320/4) اگر حکمران غلط کر رہا ہے تو اس کی وبال ان پر ہےدوسری بات یہ کہ یہی بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے دور میں بھی لوگ کیا کرتے تھے، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام ایسا کہنے سے لوگوں کو منع کرتے تھے کہ بڑے اور چھوٹے کی بحث چھوڑ دو، اگر پہلی بار دیکھا ہے تو بس پہلی کا ہے.

حتی کہ ایک دفعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پہلی کے چاند کو بڑا کہنے پر سخت غصہ ہوئے اور اسے بدترین دور اور قیامت کی نشانی قرار دیا، چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کی قریبی نشانیوں میں سے ایک چاند کاپھول جانا ہے، اور وہ یہ کہ پہلی تاریخ کے چاند کو کہا جائے گا کہ یہ

دوسری تاریخ کا چاند ہے کیونکہ بڑا ہے. (المعجم الصغیر 115/2)۔تیسری بات یہ ہے کہ بڑا ہونے کی اصل وجہ طبعی قوانین ہوتے ہیں، مثلاً افقی زاویہ 10درجے سے زیادہ سورج سے دور ہونا، افقی بلندی، غروب کے وقت چاند کا افق پر 8 درجے سے زیادہ بلندی پر ہونا، عمر 20 گھنٹے سے زیادہ ہونا، اس طرح موسم وغیرہ کی بنیاد پر بعض اوقات چاند بڑا ہوتا ہے۔

چوتھی بات یہ ہے کہ بعض اوقات چاند ہوتا ہے لیکن زاویے، یا عمر کی کمی وغیرہ کی وجہ سے نظر نہیں آتا، ظاہر ہے کہ اس صورت میں آئندہ رات کو بڑا ہی ہوگا۔پانچویں بات یہ ہے کہ شریعت نے روزے کے لیے پہلی یا دوسری تاریخ کو شرط اور علت نہیں قرار دیا، بلکہ چاند کا انسانی آنکھ سے نظر آنا قرار دیا ہے، اس وجہ سے کلینڈر یا نیومون سے آغاز شرعا درست نہیں ہے.

حدیث میں ہے کہ اگر گرد و غبار یا بادل کی وجہ سے چاند نظر نہ آئے تو پھر پہلے مہینے کے 30 دن پورے کرو. اس کا مطلب یہ ہے کہ چاند تو ہوگا مگر بادل اور گردوغبار کی وجہ سے نظر نہیں آئے گا. ظاہر ہے کہ اگلے دن چاند دوسری تاریخ کا ہوگا اور بڑا نظر آئے گا، لیکن شرعا پہلی کا شمار ہوگا کیونکہ گردوغبار یا بادل کی وجہ سے نظر نہیں آیا تھا،

اور حساب اور شرعی حکم تب ٹھہرتا ہے جب نظر آئے۔لہذا چھوٹا بڑا ہونے کی وجہ سے شرعی حکم پر اثر نہیں پڑتا، نہ شرعا ایسا کہنا اور اس پر کمیٹی کی شرعی حثیت کم کرنا یا مشکوک کرنا درست ہے.

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…