امریکی فوج کب واپس جائیگی،یہ معاملہ عراقی حکومت سے طے ہوناباقی ہے،ٹیلرسن

14  فروری‬‮  2018

واشنگٹن(این این آئی)امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا ہے کہ اب بھی داعش کے کچھ عناصر موجود ہیں، جو عراق کے لیے خطرے کا باعث بنے ہوئے ہیں۔امریکہ تب تک عراق میں رہے گا، جب تک اِن خطرات سے نمٹ نہیں لیا جاتا، اور ہمیں اس بات کا یقین نہیں ہوجاتا کہ صورت حال تسلی بخش ہے۔عرب ٹی وی کو انٹرویومیں امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن نے کہاکہ عراق میں امریکی فوجیں کب تک رہیں گی۔

یہ معاملہ حکومت عراق اور وزیر اعظم عبادی سے اٹھایا جانا باقی ہے۔تاہم اْنھوں نے یاد دلایا کہ عراق میں انتخابات کا مرحلہ نزدیک ہے۔ ہم ابھی عراق میں ہیں، تاکہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ داعش پھر سے سر نہ اٹھائے۔انہوں نے کہاکہ ایسا ہے کہ ہم نے داعش کو اس طرح شکست دی ہے کہ اْن کے زیر قبضہ تمام علاقہ واگزار کرا لیا گیا ہے۔ لیکن، اب بھی چوکنہ رہنے کی ضرورت ہے۔ٹلرسن نے کہا کہ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ عالمی اتحاد نے داعش کی شکست میں اہم کردار ادا کیا۔اس ضمن میں اْنھوں نے بتایا کہ نئی حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے، جس میں راہنما اصول طے کیے گئے ہیں، جس پر سب ارکان کو عمل پیرا ہونا ہوگا اس میں اطلاعات کا تبادلہ اطلاعات اکٹھے کرنا اور انٹرپول ڈیٹابیس استعمال کرنا شامل ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ داعش کو دیرپہ شکست دی جاسکے۔اسرائیل، ایران اور شام کے درمیان حالیہ جھڑپ سے متعلق ایک سوال پر، امریکی وزیر خارجہ نے بتایا کہ اس متعلق اْن کی اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے تفصیلی گفتگو ہوئی ہے۔ بات چیت کا محور لبنان اور لبنانی حزب اللہ کے علاوہ شام کی جانب سے خطرات سے نبردآزما ہونا تھا۔ اْنھوں نے کہا کہ ہم اسرائیل کو لاحق خدشات کے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہیں، اور ہمارا یہ مؤقف ہے کہ اِن خطرات سے نمٹنے کے حوالے سے اسرائی کو دفاع کا پورا حق حاصل ہے۔اْنھوں نے مزید کہا کہ ہمیں نہ صرف اس بات پر تشویش ہے کہ شام عدم استحکام کا باعث نہ بنے جس سے اسرائیل کو مزید خطرات درپیش ہوں۔

بلکہ اس سے اردن، ترکی اور دیگر ہمسایہ ملکوں کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے؛ اور یہی وجہ ہے کہ جب تک داعش کو مکمل طور پر شکست نہیں دی جاتی، ہم شام میں رہیں گے۔ ہم شام کے سیاسی حل کے لیے اپنی کوششیں کرتے رہیں گے، جس سے ہی شام میں طویل مدتی استحکام آسکتا ہے اور شام کا صحیح معنوں میں آزاد تشخص برقرار رہ سکتا ہے۔ایران کے اثر و رسوخ کے بارے میں، ٹلرسن نے بتایا کہ سیاسی امن عمل کے ذریعے ہی ایران کے اثر و رسوخ کا جواب دیا جاسکتا ہے۔

انھوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ روس اور ایران کو شام میں کوئی کامیابی حاصل ہو رہی ہے۔اْن سے سوال کیا گیا کہ اطلاعات کے مطابق، فلسطین اتھارٹی کے صدر، محمود عباس نے روسی صدر کو بتایا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ثالثی کے لیے امریکہ کے کسی طرح کے کردار پر رضامند نہیں ہوں گے ناہی مزید تعاون کریں گے۔ ٹلرسن نے کہا کہ وہ امریکہ کی جانب سے اٹھائے گئے کچھ اقدامات اور فیصلوں پر عباس کی تشویش کو سمجھتے ہیں۔بقول اْن کے صدر عباس کو میرا پیغام یہ ہوگا کہ امریکہ اب بھی مشرق وسطیٰ امن عمل کی کامیابی کے عزم پر قائم ہے۔ اور، اس معاملے میں پیش رفت کے حصول کے لیے ہم ہر طرح کی مدد فراہم کرنے پر تیار ہیں۔امریکی وزیر خارجہ نے اس توقع کا اظہار کیا کہ صدر عباس مذاکرات کی میز کی جانب آئیں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…