حوثی باغیوں نے سابق یمنی صدر علی عبداللہ صالح کے بھتیجے کو بھی قتل کردیا

6  دسمبر‬‮  2017

صنعاء (آئی این پی)یمن کے مقتول صدر علی عبداللہ صالح کے بھتیجے اور سینئر فوجی افسر طارق محمد عبداللہ صالح بھی حوثی شدت پسندوں کے ساتھ ہونے والی لڑائی میں ہلاک ہو گئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق مقتول صدر علی صالح کی جماعت پپپلز کانگریس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صنعا میں حوثیوں کے ساتھ ایک جھڑپ میں محمد عبداللہ صالح اور ان کے متعدد ساتھی بھی ہلاک ہوگئے۔اتوار کی رات حوثیوں کے

حملے میں سابق صدر علی عبداللہ صالح کے قتل کے بعد طارق عبداللہ کے بارے میں کسی قسم کی مصدقہ اطلاعات نہیں تھیں۔پیپلز کانگریس نے بریگیڈیئر جنرل طارق محمد عبداللہ صالح کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے اس کے قتل پر اہل خانہ سے تعزیت کی ہے۔ پیپلز کانگریس نے طارق عبداللہ کو ‘شہید’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ایران کے پالتو حوثی دہشت گردوں کے ساتھ لڑائی کے دوران جام شہادت نوش کیا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ علی صالح کے ایک اور قریبی عزیز کرنل محمد محمد عبداللہ صالح بھی حوثیوں کے میزائل حملے میں زخمی ہوئے ہیں۔ انہیں ایک دوسرے زخمی کیپٹن احمد الرحبی کے ہمراہ اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ دو روز قبل حوثی دہشت گردوں نے سابق صدر علی عبداللہ صالح کو غداری سے گولیاں مار کر قتل کردیا تھا۔دریں اثنا یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح نے کہا ہے کہ میرے والد کو صنعا میں ان کی رہائش گاہ پر شہید کیا گیا ہے ۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق احمد علی صالح کا کہنا ہے جب ان کے والد کو شہید کیا گیا تو وہ اس وقت مسلح حالت میں تھے۔رپورٹ کے مطابق  احمد علی صالح کے ایک معاون نے ان کا ایک بیان میڈیا تک پہنچایا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ حوثی ملک وقوم کےبد ترین دشمن ہیں۔ حوثی دہشت گردوں کو

شکست دینے تک وہ لڑائی جاری رکھیں گے اور خون کے آخری قطرے تک جنگ جاری رکھیں گے۔احمد صالح نے کہا کہ ان کے والد کو گھر سے باہر نہیں بلکہ گھر پر اس وقت قتل کیا جب وہ مسلح حالت میں تھے۔احمد صالح کا کہنا تھا کہ ایران کے وفادار حوثیوں کو ان کے والد کے خون کا حساب دینا ہو گا۔ یہ (حوثی) وطن اور انسانیت کے دشمن ہیں جو یمن قوم کی تذلیل کے ساتھ ملک وقوم کے تشخص کو بھی تباہ کر رہے ہیں۔دریں اثنا  حوثی

باغیوں نے یمنی صدر علی عبداللہ صالح کی لاش انکے رشتہ داروں کے حوالے کرنے سے انکار کر تے ہوئے کہا ہے کہ علی صالح کی قبر کی بابت بھی کسی کو نہیں بتایا جائیگا۔ عرب میڈیا کے مطابق حوثیوں کے ایک رہنما علی العماد نے بتایا ہے کہ سابق یمنی صدر علی عبداللہ صالح کو قتل کرنے کے بعد انکی لاش کہاں چھپائی گئی؟العماد نے بتایا کہ علی صالح کی لاش حوثیوں کے زیر قبضہ وزارت داخلہ کے حوالے کردی گئی۔ العماد نے علی صالح کی لاش انکے رشتہ داروں کے حوالے کرنے سے  انکار کردیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ علی صالح کی قبر کی بابت بھی کسی کو نہیں بتایا جائیگا۔ واضح رہے حوثیوں نے پیر کو علی صالح کو صنعاسے سنحان جاتے ہوئے ہلاک کردیا تھا۔ انکے ہمراہ انکا بیٹا اور پیپلز کانگریس کے متعد د لیڈربھی تھے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…