پاکستان کے صبرکا پیمانہ لبریز،افغان مسئلے کے حل کیلئے بڑا قدم اُٹھالیا،تفصیلات منظر عام پر آگئیں

18  اکتوبر‬‮  2017

انگور اڈہ /جنوبی وزیرستان (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کی جانب سے افغانستان کیساتھ سرحد پر نگرانی کیلئے باڑ کی تنصیب پر کام تیزی سے جاری ہے ۔بدھ کو پاک فوج کی جانب سے اسلام آباد میں مقیم غیر ملکی اور پاکستانی میڈیا کے نمائندوں کو جنوبی اور شمالی وزیرستان کے ان علاقوں کا دورہ کرایا گیا جہاں پاک فوج کی جانب سے سرحد پر باڑ لگانے کا کام تیزی سے جاری ہے ۔جنوبی وزیرستان کے کمانڈنٹ میجر جنرل نعمان

زکریا نے صحافیوں کو بتایا کہ پاکستان کی طرف باڑ کیساتھ 84قلع بھی بنائے جارہے ہیں جن میں 55 قلعے مکمل ہو گئے ہیں ٗباقی پرکام جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی طرف صرف 21قلعے موجود ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان قلعوں کی شرح 1.7بنتی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ یہ باڑ اور قلعے پانچ ہزار فٹ بلندی سے لیکر 7ہزار فٹ کی بلندی تک پہاڑوں پر بنائے جارہے ہیں انہوں نے کہاکہ کچھ ایسے علاقے بھی ہیں جہاں تین ماہ تک برف پڑی ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ 30کلو میٹر سرحد پر باڑ کا کام دسمبر تک مکمل ہو جائیگا اور تمام باڑ کا کام 2018میں مکمل ہو جائیگا انہوں نے واضح کیا کہ ایک انچ بھی ایسا علاقہ نہیں چھوڑا جائیگا جہاں سے غیر قانونی طریقے سے آمدورفت ہو سکے ۔انہوں نے کہاکہ 7کراسنگ پوائنٹ مکمل طورپر بند کر دیئے گئے ہیں ۔میجر جنرل نعمان زکریا نے کہاکہ باڑ لگانے کے دور ان افغانستان کی جانب سے کوئی دقت سامنے نہیں آئی ۔انہوں نے کہاکہ باڑ کی تعمیر میں مقامی لوگوں کی خدمات لی گئی ہیں اور باڑ لگانے میں پاکستان فوج کو مقامی قبائل کی مکمل حمایت حاصل ہے ۔انہوں نے بتایا کہ باڑ لگانے کے ساتھ ساتھ تین منزلہ ٹاور بنایا جائیگا جس میں تمام جدید آلات نصب ہونگے ٗ سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے جائینگے جس کے ذریعے رات کے وقت بھی سرحد کی نگرانی کی جائیگی انہوں نے بتایا کہ سرحد کی نگرانی کیلئے کنٹرول روم بھی بنایا گیا ہے جہاں سے پورے نظام کو کنٹرول کیا جائیگا ۔

انہوں نے کہاکہ جنوبی وزیرستان سے افغان سرحد کا فاصلہ 150کلو میٹر ہے جہاں باڑ لگائی جارہی ہے ۔دریں انثاء شمالی وزیرستان کے کمانڈنٹ میجر جنرل اظہر نے صحافیوں کو اپنے علاقے میں لگائی جانے والی باڑ کے حوالے سے بتایا کہ باڑ مکمل ہو نے کے بعد غلام خان سرحد آمدورفت اور تجارت کیلئے دسمبر میں کھول دی جائیگی انہوں نے کہاکہ اس وقت بارڈر پر طورخم کی طرح آمدورفت کیلئے باضابطہ نظام بنانے کیلئے کام ہورہا ہے انہوں نے کہاکہ شمالی وزیرستان کی افغانستان کیساتھ سرحد پر 84قلعے بنائے جائیں گے

انہوں نے کہاکہ شمالی وزیرستان کی افغانستان کیساتھ 216کلو میٹر کی سرحد بنتی ہے ۔55کلو میٹر کی باڑ دسمبر تک مکمل کی جائیگی اور باقی کام 2019تک مکمل ہو گا ۔انہوں نے کہاکہ شمالی وزیرستان اور افغانستان کے درمیان 16کراسنگ پوائنٹ تھے انہوں نے کہاکہ باڑ مکمل ہو نے کے بعد سرحد کی نگرانی کا کام فرنٹیئر کور کے حوالے کیا جائیگا جس کیلئے 29ونگ بنائے جائیں گے اور تمام نظام کو سول آرمڈ فورسز کے حوالے کیا جائیگا ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان اپنی طرف 949پوسٹیں بنائے گا جبکہ افغانستان کی طرف سے 145پوسٹیں ہیں جس کی شرح 1.7بنتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان سات ہزار بلندی سے لیکر 900کی بلندی تک چیک پوسٹیں اور باڑ لگا رہاہے ٗشمالی وزیرستان سے افغانستان میں پناہ لینے والے افراد کے حوالے سے ’’این این آئی ‘‘کے سوال پر میجر جنرل اظہر نے بتایا کہ اکثریت واپس آ چکی ہے اور جو رہ گئے ہیں وہ بھی مختلف مراحل میں واپس آرہے ہیں

انہوں نے کہاکہ افغانستان کی جانب سے باڑ کی تعمیر کے دور ان کوئی بڑا مسئلہ پیش نہیں آیا تاہم چھوٹے چھوٹے مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرایا گیا ہے انہوں نے کہاکہ جرگے کی مدد سے مقامی لوگوں کوبھی اعتماد میں لیا جاتا ہے ۔اس موقع پر آئی ایس پی آر کی جانب سے صحافیوں کو دی گئی معلومات کے مطابق 1.5سے لیکر تین کلو میٹر کے فاصلے پر تمام سرحد پر750قلعے بنائے جائیں گے اس وقت 95قلعے بن چکے ہیں ٗ82پر کام جاری ہے معلومات کے مطابق پاک افغان سرحد پرٹوٹل2344کلو میٹر کی باڑ لگائی جائیگی

جس پر تقریباً 96ارب روپے خرچ ہونگے اس وقت تک باجو ڑ ٗمہمند ٗ خیبر ٗ شمالی اور جنوبی وزیرستان میں 43کلو میٹر باڑ لگ چکی ہے اوراس وقت پاکستان افغانستان کے درمیان آمدورفت کے 16 باضابطہ راستے موجود ہیں اس کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں ایسے پوائنٹ بھی موجود ہیں جس کے ذریعے لوگ بغیر کاغذات سے آتے جاتے رہتے ہیں اس وقت صرف طور خم اور چمن پر بائیو میٹرک شناخت کا نظام لگایا گیا ہے اس کے علاوہ غلام خان اور کرم ایجنسی میں خرلاچی بارڈر کراسنگ کو 17دسمبر تک باضابطہ نظام کے تحت لایا جائیگا ۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…