14 سال کے قلیل ترین عرصے میں اقتدار حاصل کرلینے والا طاقتورحکمران ہٹلر اپنے مقاصد میں کامیاب کیوں نہیں ہو سکا؟

7  جولائی  2017

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) ہٹلر اپنی دلچسپ اور بے سروپا داستان حیات کے سبب بھی یاد رکھاجائے گا کہ ایک بدیسی (ہٹلر جرمنی میں نہیں، بلکہ آسٹریا میں پیدا ہوا تھا) کسی سیاسی تجربہ، دولت یا سیاسی روابط کے بغیر چودہ سال سے بھی کم عرصہ میں دنیا کے ایک بڑے طاقت ور ملک کا سربراہ بن گیا۔ ایک خطیب کی حیثیت سے اس کی اہلیت غیرمعمولی تھی۔ اس اعتبار سے کہ اس میں لوگوں کو اپنی منشاء کے مطابق بدل دینے کی بے پناہ طاقت موجود تھی۔ یہ کہنا بجا ہے کہ ہٹلر تاریخ کا ایک مؤثرترین خطیب تھا۔

آخری بات یہ ہے کہ اس حقیقت کو بھی فراموش نہ کیاجائے گاکہ کس طورپر اس نے بے پناہ طاقت حاصل کر کے اسے اپنے مذموم اورشیطانی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔غالیباَ یہ بات درست ہے کہ کسی دوسری تاریخی شخصیت نے ایڈولف ہٹلر سے بڑھ کراپنی نسل پر اس قدر گہرے اثرات ثبت نہیں کیے۔ ان لاکھوں افراد کے علاوہ جو جنگ میں کھیت رہے، یاجنہیں نازیوں کی قتل گاہوں میں موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ ان لوگوں کی تعداد بھی لاکھوں میں ہے، جو اس جنگ و جدل کے باعث بے گھرہوئے اورجن کی زندگیاں تباہ ہوئیں۔ ہٹلر کی اثرانگیزی کاتعین کرتے ہوئے، وہ عوامل کو ضرور مدنظر رکھنا چاہیے۔ اول یہ کہ اس کی زیرقیادت جوواقعات رونما ہوئے، اس کے بغیر کم ازکم حالات اس قدر سنگین اور ہولناک نہ ہوتے ( اس حوالے سے یہ چارلس ڈارون یا سیمون بولیور جیسی شخصیات سے برعکس ہے) یہ درست ہے کہ جرمنی اوریورپ میں موجود صورت حال نے ہٹلر کو کھل کر کھیلنے کاموقع دیا۔ اس کے سامی النسل اقوام کے خلاف رویے اورفوجی بیانات نے اپنے سامعین میںخاص طورپر ایک واضح رد عمل پیدا کیا۔اس بات کے شواہد موجود نہیں ہیں کہ1920ء یا1930ء کی دہائیوں میں جرمنوں کی خواہش یہی رہی کہ ان کی حکومت ایسی شدید حکمت عملیاں اختیار کرے، جیسی ہٹلر نے اپنائیں۔ نہ ہی ایسا قیاس کیاجاسکتا ہے کہ دوسرے جرمن سربراہ بھی ایسی ہی سوچ کامظاہرہ کرتے۔

نہ ہی درحقیقت ہٹلر کے دور کے اصل واقعات سے متعلق کوئی بیرونی مبصر صحیح پیشین گوئی کر سکتا تھا۔ دوئم تمام نازی تحریک کی قیادت غیرمعمولی حد تک ایک ہی قائد کے ہاتھوں میں تھی۔ مارکس ’لینن‘ سٹالن اوردیگر رہنمائوں نے اشتمالیت پسندی کے فروغ کے لیے بنیادی کردار اداکیے۔ لیکن قومی اشتراکیت پسندی کو ہٹلر سے پہلے کوئی قابل ذکر رہنما میسر نہیں آیا، اورنہ ہی بعد میں ملا۔ اس نے نازیوں کواقتدار دلایا، اور ان کے دوراقتدار میں مسلسل اپنی حاکمیت کو مستحکم رکھا۔ جب وہ مرا تواسکی زیر قیادت موجود نازی جماعت اور حکومت بھیاس کیساتھ فنا ہوگئی۔

ہٹلر کے اگرچہ اپنی نسل پراثرات بہت گہرے ہیں۔ اس کے برعکس مستقبل کی نسلوں پر اس کے اثرات اسی نسبت سے کم معلوم ہوتے ہیں۔ہٹلر اپنے مقاصد کے حصول میں یکسر ناکام رہا، جبکہ مستقبل کی نسلوں پر اسکے جو اثرات دکھائی دیتے ہیں، وہ اس کے مقاصد اور منشاء کے قطعی برعکس ہیں۔ مثال کے طورپر ہٹلر جرمنی کی طاقت اور سلطنت کووسیع کرنے کا خواہش مند تھا۔ لیکن اس کی فتوحات بلحاظ حجم بڑی ہونے کے باوجود ناپائیدار تھیں۔ سو آج جرمن کے پاس اتنا علاقہ بھی باقی نہیں رہا، جو ہٹلر سے پہلے اس کے تسلط میں تھا۔ یہودیوں کو نیست ونابود کرنے کا ہٹلر کاجذبہ بے شک نہایت شدید تھا، لیکن اس کے قریب پندرہ برس بعد ہی یہودیوں نے ایک علیحدہ خود مختار ریاست حاصل کرلی،

جیسا گزشتہ دو ہزار برسوں میں ممکن نہیں ہوسکاتھا۔ ہٹلر کو اشتمالیت پسندی اور روس سے شدید نفرت تھی۔ اس کی موت کے وقت اورکسی حد تک اس کے جنگ کے نتیجہ میں روسیوں کو مشرقی یورپ کے بیشتر علاقے میں اپنی حدود کو پھیلانے کا موقع ملا۔ تاہم دنیا میں تب اشتراکی اثرات بھی بڑھے۔ ہٹلر جمہوریت سے بھی متنفر تھا۔ اور اس کی بیخ کنی کرنا چاہتا تھا۔ لیکن نہ صرف دوسری اقوام میں بلکہ خود جرمنی میں بھی اسی نظام نے تقویت پائی۔ تاہم جرمنی میں ایک فعال جمہوری نظام قائم ہے۔ وہاں عوام ان نسلوں سے کہیں زیادہ جمہوری قوانین اور قائدین کا احترام کرتے ہیں، جو ہٹلر سے پہلے موجودہ تھیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…