چین نیا عالمی نظام قائم کرنا چاہتا ہے یا کچھ اور؟معروف بھارتی ماہر سری کانتھ پونڈا پالی کے حیرت انگیزانکشافات

12  جون‬‮  2017

نئی دہلی (آئی این پی)بھارت کی جواہر لعل نہرو یورنیورسٹی میں مشرقی ایشیائی مطالعہ کے پروفیسر سری کانتھ پونڈا پالی نے کہا کہ چین بین الاقوامی نظام کو درہم برہم نہیں کرنا چاہتا ہے بلکہ اس کے بعض پہلوؤں میں اضافی طورپر اصلاحات کرنا چاہتا ہے ۔چین کی سرکاری خبررساں ایجنسی شنہوا سے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں پونڈا پالی نے کہا کہ دنیا کو اس وقت کئی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جو مختلف ممالک میں مختلف نوعیت کے ہیں

اور یہ ان کی انتہائی وجود سے لے کر اقتصادی یا صحت کے چیلنجوں تک ہیں ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان ، پاکستان ، ایران ، شام اوردوسرے ممالک میں بے چینی کی حالیہ لہر نے شہری آبادیوں کو درپیش خطرے کو اجاگر کیا ہے اور اس نے یورپ میں امیگریشن کا بحران بھی پیدا کیا ہے، بعض ممالک توانائی ،ماحولیاتی تبدیلیوں ، ایچ آئی وی اور ایڈز جیسے غیر روایتی چیلنجوں کے شکار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ چین نے حالیہ وقتوں میں تمام چیلنجوں کا اندازہ لگایا ہے کہ یہ دوسری سب سے بڑی معیشت بن گیا ہے ، غربت کے مسائل کا ازالہ کیا ہے ، متوسط طبقے میں اضافہ کیا ہے ، وسیع البنیاد ’’تین سمتی ‘‘پالیسیوں پر عمل کیا ہے اور اب حال ہی میں شروع کئے جانیوالے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کے ذریعے آگے کی جانب دیکھ رہا ہے۔ پروفیسر پونڈا پالی کے مطابق اگر چہ مغربی ممالک نے کئی روایتی چیلنج حل کر دیئے ہیں تا ہم انہیں اب شدید غیر روایتی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ، ان میں زیادہ تر معیشت ، دہشتگردی ، توانائی ، ماحول اور امیگریشن کی سطحوں پر ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کئی مغربی ممالک نے ایشیاء ، افریقہ اور جنوبی امریکہ کی متحارب ریاستوں کو ہتھیار فراہم کئے ہیں جس کی وجہ سے بسا اوقات ان علاقوں کی مزید توڑ پھوڑ ہوئی ہے ، مزید برآں بین الاقوامیت دہشتگردی یا زہریلی گیس کے اخراج جیسے سلامتی کے چیلنجوں سے نمٹنے میں دوہرا معیار یا بے تحاشا ہو گیا ہے

اور کئی ممالک نے اس پر نقطہ چینی کی ہے ، سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ بین الاقوامی نظام 1945ء میں قائم کیا گیا اور کئی دہائیوں پرمشتمل ہے ، دباؤ میں آگیا ہے ، ابھرتے ہوئے ممالک کی طرف سے نئے مطالبات کئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا نظام ’’ غیرمنصفانہ اور خامیوں سے پر‘‘ ہے ۔مزید برآں بریٹن وڈز سسٹم جو عالمی تجارتی نظام اور اس طرح کے دوسرے اداروں کی ترقی اور اقتصادی ضابطہ کے اصولوں کے لئے بیشتر فنانسز کو کنٹرول کرتا ہے کی اصلاح نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی اسے بدلتے ہوئے بین الاقوامی منظر نامے کی نمائندگی کے لئے تشکیل نو کی گئی ہے۔انہوں نے بعض مغربی میڈیا کے ان خیالات سے اتفاق نہیں کیا کہ چین مغربی ممالک کے برتری والے موجود ہ بین الاقوامی نظام کو ختم کر دے گا او رنیا عالمی نظام قائم کرے گا ۔

انہوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ چین اس وقت نیا بین الاقوامی نظام قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ابھرتے ہوئے ملک کے طورپر چین بین الاقوامی نظام کے بعض پہلوؤں میں اضافی اصلاحات کرنا چاہتا ہے ، ا س کے علاوہ وہ اقتصادی اور سیاسی آزکیٹیکچر ، آئی ایم ایف کے ووٹ دینے کے حقوق اور اس طرح کے دوسرے معاملوں میں ’’اقتدار سازی ‘‘نے کچھ حصہ چاہتا ہے ۔پونڈا پالی کی رائے میں زیادہ نمائندہ بین الاقوامی نظام پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بحث و تمحیص کرنی چاہئے تا کہ کسی اتفاق رائے پر پہنچا جائے اوراس پر عملدرآمد کیاجائے ۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…