بات اب صرف110,120تک کی نہیں رہی،پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی ساخت میں تبدیلی،پورا بھارت نشانے پر،امریکہ کے دعوے نے بھارت کے ہوش اُڑادیئے

5  جون‬‮  2017

نیویارک(نیوزڈیسک)بات اب صرف110,120تک کی نہیں رہی،پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی ساخت میں تبدیلی،پورا بھارت نشانے پر،امریکہ کے دعوے نے بھارت کے ہوش اُڑادیئے،تفصیلات کے ماطبق ’’پاکستان ایولونگ نیو کلیئر ویپن انفراسٹر یکچر ‘‘نامی رپورٹ جاری کرتے ہوئے امریکی سائنسدانوں کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ پاکستان نے خطرناک جوہری ہتھیاروں کی ساخت میں تبدیلی کر کے امریکی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے،

امریکی سائنس دانوں نے سیٹلائٹ سے حاصل کی جانے والی تصاویر کے بغور مشاہدے کے بعد جاری کی جانے والی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے پاس 130سے140جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ موجود ہے جبکہ پاکستان نے امریکہ سے حاصل کئے جانے والے ایف16جنگی جہازوں کی ساخت میں تبدیلی لاتے ہوئے انہیں بھی جوہری ہتھیار استعمال کرنے کے قابل بنا لیا ہے جبکہ فرانس سے خریدے جانے والے میراج جنگی طیاروں میں بھی تبدیلی لاتے ہوئے انہیں کروز میزائل کے استعمال کے قابل بنا لیا ہے. امریکی جوہری سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے پاس 130 سے 140تک ایٹمی ہتھیاروں کا ذخیرہ موجود ہے، جبکہ پاکستان نے اپنے جنگی جہازوں ایف 16 اور فرانس سے خریدے جانے والے میراج جنگی طیاروں کی ساخت تبدیل کرتے ہوئے انہیں جوہری ہتھیاروں کے استعمال اور کروز میزائل لے جانے کے قابل بنا لیا ہے،بھارت کا زیادہ تر علاقہ پاکستانی میزائلوں کی زد میں ہے.رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پا کستانی فضائیہ کے جوہری ہتھیار لے جانے کے قابل لڑاکا طیاروں کے ایک حصے کو بڑے شہرکے مغرب میں ائیر بیس پر زیر زمین رکھا گیا ہے، جہاں سخت سکیورٹی کے درمیان بہت بڑی انڈر گراؤنڈ سہولیات موجود ہیں، زیر زمین یہ سہولیات ممکنہ طور پر ایک کمانڈ سینٹر سے منسلک ہیں،

تاہم پاکستان کا جوہری ہتھیار چلانے کا نظام کروز اور بیلسٹک میزائل چلانے والا نظام ہی ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے 5گیریڑن یونٹ اور 2ائیر بیس ایسے ہیں جہاں جوہری ہتھیاروں کو رکھا جاتا ہے تاہم پاکستان کی ابھرتی ہوئی جوہری ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے ایٹمی ہتھیاروں کو محفوظ رکھنے کے لئے 7ائیر بیس ایسے ہیں جن کو استعمال میں لایا جا سکتا ہے ۔امریکی سائنس دانوں کے مطابق سیٹلائٹ سے حاصل کی جانے والی تصاویر ایسی جوہری فعال میزائل کے لئے استعمال کئے جانے والے گاڑیوں کی موجودگی کے آثار دیتی ہیں، جن کے ذریعہ نہ صرف 100 کلو میٹر سے بھی کم فاصلے والے ہدف کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے بلکہ درمیانی فاصلے تک بھی، جن کے تحت بھارت کے زیادہ تر علاقے پاکستانی جوہری میزائلوں کی زَد میں آ سکتے ہیں.

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…