ٹی بی قابل علاج مرض ، بر وقت تشخیص اور علاج سے زندگی بچ سکتی ہے ‘پروفیسر ڈاکٹر محمد طیب

3  اپریل‬‮  2019

لاہور(این این آئی) پرنسپل پی جی ایم آئی و امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر محمد طیب نے کہا ٹی بی قابل علاج مرض ہے بر وقت تشخیص و علاج سے زندگی بچ سکتی ہے ڈاکٹرز کو ضرورت اس امر کی ہے کہ وہ جدید تقاضوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے ٹی بی کے علاج کا بہتر سے بہتر طریقہ اختیار کریں ۔انہوں نے کہا کہ خوفزدہ ہونے کی بجائے با قاعدہ8ماہ کے علاج سے ٹی بی کے مرض سے مکمل نجات ممکن ہے۔

وہ پاکستان چیسٹ سوسائٹی پنجاب اور پاکستان اکیڈمی آف فیملی فزیشن کی طرف سے پہلے منعقدہ سالانہ ٹی بی کورس کے شرکاء سے خطاب کر رہے تھے ۔کورس کی صدارت پروفیسر آف پلمونالوجی لاہور جنرل ہسپتال پروفیسر ڈاکٹر خالد وحید نے کی جبکہ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر خالد مسعود گوندل مہمان خصوصی اور پرنسپل پروفیسر محمد طیب گیسٹ آف آنر تھے ۔اس کورس میں صوبے بھر سے نامور پروفیسر صاحبان نے شرکت کی اور ٹی بی کے حوالے سے مختلف موضوعات پر 120سے زائد ڈاکٹرز کو اہم طبی امور پر آگاہی دی گئی ۔کورس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر خالد وحید کا کہنا تھا کہ تپ دق یا ٹی بی ایسا مہلک مرض ہے جس پر تمام تر کوششوں کے باوجود ابھی تک قابو نہیں پایا جا سکا اور دنیا بھر کی 33فیصد آبادی کسی نہ کسی مرض سے متاثر ہوتی ہے۔پاکستان میں ہر سال 5لاکھ سے زائد افراد ٹی بی کے جراثیم کی زد میں آتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ناخن اور بالوں کے علاوہ ہر طرح کی ٹی بی ہو سکتی ہے۔ پھیپھڑوں کی ٹی بی میں مبتلا افراد کے علاج کی مدت 6ماہ اور آنتوں کیلئے 1سال جبکہ دماغ کی ٹی بی ہونے کی صورت میں 15ماہ تک ادویات لینا ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ کھانسی کے ساتھ وزن تیزی سے کم ہونا شروع ہو اور ہلکا بخار رہے تو بلاتاخیر مستند ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے تاکہ بروقت تشخیص سے مرض شدت اختیار نہ کرے۔مقررین نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت اور دیگر منصوبوں کے تحت پاکستان بالخصوص پنجاب میں ٹی بی پر قابو پانے کیلئے کئی ایک منصوبے شروع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خوفزدہ ہونے کی بجائے با قاعدہ8ماہ کے علاج سے ٹی بی کے مرض سے نجات مل سکتی ہے البتہ اس مرض سے متعلق آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ علاج کی

راہ اختیار کریں جبکہ اب پنجاب حکومت کی جانب سے ٹی بی کے بچاؤ کی مفت ادویات بھی دستیا ب ہیں۔پروفیسر خالد مسعود گوندل اور پروفیسر محمد طیب نے کورس کے شرکاء کو مبارکباد دیتے ہوئے اُن کی کامیابی کی دعا کی جبکہ پروفیسر ڈاکٹر خالد وحید نے عالمی یوم تپ دق کے اغراض و مقاصد اور اُس کے خدوخال پر روشنی ڈالی ۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…