بچوں کو تھپکنے سے نیند کیوں آجاتی ہے؟ ماہرین نے وجہ بتادی

21  دسمبر‬‮  2018

برطانیہ(مانیٹرنگ ڈیسک) بچوں کو تھپک کر ہی سلانا کیوں ضروری ہے؟ یہ ایک ایسا سوال تھا جس کا ماؤں کو بھی درست جواب نہیں معلوم تھا مگر اب تحقیق نے اس بات کی حیران کُن وجہ بیان کردی۔ برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے مورین یونیورسٹی اور ماہرِ امراضِ اطفال کے ساتھ مل کر مشترکہ تحقیق کی جس کے دوران بچوں کو تھپک کر سلانے کی وجہ سامنے آئی۔

ماہرین نے تحقیق میں دو ہزار سے زائد ایسی خواتین کو شامل کیا جن کے بچے تین سال کی عمر سے چھوٹے ہیں۔ تحقیق کے دوران والدہ سے بچوں کے سلانے سے متعلق سوال کیے گئے جبکہ کچھ خواتین کو ماہرین کے سامنے ہی بچوں کو سلانے کا حکم دیا گیا۔ ماہرین نے بچوں کو تھپک کر سلانے کی وجہ تلاش کرتے ہوئے بتایا کہ ’نوزائیدہ (چھوٹے) بچوں کو تھپکنے سے اُن کی تکلیف کم ہوجاتی ہے جس کے بعد وہ نیند کی آغوش میں چلے جاتے ہیں‘۔ کرنٹ بائیولوجی میں تحقیق کے نتائج شائع کیے گئے جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ بچوں کو تھپکنے سے اُن کے جسم کے کسی بھی حصے میں موجود درد ختم ہوجاتا ہے۔ ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ تھپکنا ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے بچوں کو درد سے نجات دی جاسکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق تھپکی دینے کے دوران بچوں کا مشاہدہ کیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ اُن کے دماغ نے درد کو چالیس فیصد کم محسوس کیا۔ حیران کن طور پر تجربے کے دوران بچوں کو تھپک کر سلانے کی رفتار تین سینٹی میٹر فی سیکنڈ مقرر کی گئی تھی جو عام طور پر والدین کی پریکٹس ہوتی ہے۔ پرفیسر سلیٹر کا کہنا تھا کہ ’بچوں کو بہتر آرام دینے کے حوالے سے والدین ڈاکٹر سے بہتر رہنما ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ سر پر ہلکے ہلکے ہاتھ مارنے سے دماغ کی حرکت میں تبدیلی پیدا ہوتی ہے جو دور ختم کرنے کی مؤجب ہے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…