ہمارے ارگرد ایسے افراد کی کمی نہیں جو مذاق یا کسی بھی وجہ سے اکثر جھوٹ بولنے کے عادی ہوتے ہیں

19  ‬‮نومبر‬‮  2018

امریکا(مانیٹرنگ ڈیسک) کسی شخص کا جھوٹ پکڑنا بظاہر تو بہت مشکل یا لگ بھگ ناممکن سمجھا جاسکتا ہے اور ہمارے ارگرد ایسے افراد کی کمی نہیں جو مذاق یا کسی بھی وجہ سے اکثر جھوٹ بولنے کے عادی ہوتے ہیں۔ جھوٹ کو پکڑنا اتنا آسان کام تو نہیں مگر کوشش کی جائے تو بہت زیادہ مشکل بھی نہیں۔ امریکی فورس ایف بی آئی کے اسپیشل ایجنٹ ڈیوڈ شاویز نے ایک تقریب کے دوران کہا۔

لوگوں کے چہرے تاثرات، باڈی لینگویج اور بولنے کے انداز سے اندازہ یا بتایا جاسکتا ہے کہ کب کون جھوٹ بول رہا ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے کچھ عادات یا چیزیں بھی بتائیں جن کی مدد سے لوگ کسی کے جھوٹ کو پکڑنے کی کوشش کرسکتے ہیں اور کسی دھوکے سے بچ سکتے ہیں۔ جھوٹے افراد کسی سوال کے تمام الفاظ کو دہرا دیتے ہیں۔ جھوٹے افراد اپنی دیانت پر حد سے زیادہ زور دینے کے لیے مختلف جملے استعمال کرتے ہیں جیسے ‘ آپ کو سچ بتانے کے لیے ‘، ‘ایمانداری تو یہ ہے’ یا ‘ قسم سے’ وغیرہ وغیرہ۔ ایسے افراد اپنی بات لمبے جملوں میں پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں یا مختصر کی جگہ طویل وضاحت پیش کرتے ہیں۔ جھوٹے افراد کی آنکھیں یہاں وہاں حرکت کررہی ہوتی ہیں جس کی وجہ ان کے اندر کی بے اطمینانی ہوتی ہے۔ جھوٹے افراد جھوٹ بولنے کے تناﺅ کے پیش نظر بہت زیادہ تیزی سے پلکیں جھپکاتے ہیں جیسے یاک سیکنڈ میں پانچ سے چھ بار۔ وہ افراد اپنے گالوں یا چہرے کو بہت زیادہ چھونے لگتے ہیں، جیسے تھوڑی کو مسلنا یا کسی اور چیز کو چھیڑنا وغیرہ۔ کچھ افراد جھوٹ بولتے ہوئے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بھی دیکھتے ہیں پلک تک نہیں جھپکاتے جو غیرفطری عمل ہوتا ہے۔ اگر آپ کسی سے کوئی سوال پوچھے اور وہ اچانک ہی سر کو حرکت دے تو اس بات کا امکان زیادہ ہے کہ وہ جھوٹ بولنے والا ہے، ایسے افراد اپنے سر پیچھے یا آگے کی جانب جھکا دیتے ہیں یا سائیڈ پر ٹیڑھا کرلیتے ہیں۔ لوگ جھوٹ کیوں بولتے ہیں؟ ایسے افراد کے سانس لینے کا عمل بھی تبدیل ہوتا ہے اور جھوٹ بولنے والے کی سانسیں ہوسکتا ہے بھاری ہوجائیں، جو کہ ریفلکیس ایکشن ہوتا ہے، جب سانس کا عمل بدلتا ہے تو کندھے اوپر کی جانب جبکہ آواز دھیمی ہوجاتی ہے، سانس کے نظام میں تبدیلی درحقیقت نروس اور کشیدگی کا اثر ہوتا ہے۔ اکثر افراد نروس ہونے کے بعد جسمانی طور پر مضطرب یا حرکت کرنے لگتے ہیں مگر کچھ افراد افراد جھوٹ بولتے وقت جسمانی طور پر بالکل ساکت ہوجاتے ہیں، ایسا ان کا جسم ممکنہ ردعمل سے نمٹنے کے لیے کررہا ہوتا ہے۔ دوسری جانب جھوٹ بولنے کے دوران کچھ افراد اپنی ٹانگوں کو بار بار حرکت دینے لگتے ہیں کیونکہ وہ جھوٹ بولتے ہوئے نروس اور عدم اطمینان محسوس کررہے ہوتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…