اگر بچے سبزیاں نہ کھائیں تو کیا کیا جائے؟

2  اکتوبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بچے کھانے کے وقت سے پہلے بے حد شور مچاتے ہیں کہ وہ بھوکے اور پیاسے ہیں۔ لیکن جب کھانا سامنے آتا ہے تو وہ اور چلّاتے ہیں، ‘یخ’ اور کھانا نہیں کھاتے۔ 5 منٹ گزرتے ہیں اور پھر کہتے ہیں، ‘کوئی اسنیک ملے گا؟’ والدین کو اپنے بچوں کو سبزیاں کھلانے میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر آپ کا بچہ بھی سبزیاں نہیں کھاتا تو آپ ممکنہ طور پر بطور

والدین اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہے۔  بچوں کےساتھ دستر خوان پر بہتر وقت کیسے گزاریں؟ کہا جاتا ہے کہ ایک بھوکا بچہ ہی ٹھیک سے کھانا کھاتا ہے مگر کچھ بچے ایسے ہوتے ہیں جو کھانے کی میز پر اپنی پسندیدہ چیزیں مثلاً کاربوہائیڈریٹس وغیرہ تو کھا لیتے ہیں مگر باقی چیزوں کی باری ہی نہیں آنے دیتے اور باقی چیزوں سے مراد غذائیت سے بھرپور چیزیں ہیں۔  پہلے میں نے سوچا کہ میں کھانے کی میز پر صرف سبزیاں ہی رکھوں اور بچوں کو واضح انداز میں بتا دوں کہ کچھ اور کھانے سے قبل انہیں سبزیاں کھانی ہی ہوں گی۔ مگر پھر میں نے سوچا کہ میں کتنی دیر تک میز پر بیٹھی انہیں رشوت دیتی اور ان سے مذاکرات کرتی رہوں گی۔ یہ تو تھکا دینے والا کام ہے۔ پھر میں نے یونیورسٹی آف منیسوٹا کی ماہرِ نفسیات ٹریسی مین کا طریقہ استعمال کرنے کا ارادہ کیا۔ وہ گزشتہ 20 سالوں سے کھانے پینے کی عادات کا مطالعہ کر رہی ہیں اور کہتی ہیں کہ اپنے بچوں کو سبزیاں کھلانے کے لیے آپ کو سبزیوں کے مقابل کھانے ہٹا دینے ہوں گے۔ ٹریسی کی تحقیق کے مطابق جب بھی بچوں کے سامنے چٹ پٹے کھانے اور سبزیاں رکھی جائیں گی تو سبزیاں ہمیشہ ہار جائیں گی۔ سبزیوں کا مقابلہ ہٹا دیا جائے تو پھر بچوں کے پاس کھانے کے لیے صرف سبزیاں بچتی ہیں۔ جب آپ کے بچے کھانے سے چند گھنٹے پہلے بھوک سے بے تاب ہوں تو میز پر سبزیوں کی قطار سجا دیں۔ ایسا کرنے کے بعد میں کہتی کہ آپ کو ابھی کھانے کی ضرورت ہے۔

یا تو سبزیوں میں سے کچھ کھا لیں یا پھر کھانے کے وقت تک کا انتظار کریں۔ چنانچہ مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی کہ میرے بچے جا کر میز سے کچھ گاجریں، ٹماٹر، کھیرے، یہاں تک کہ بروکولی بھی کھا لیتے۔ ایک دن تو میری بیٹی گاجروں کا آدھا تھیلا کھا گئی۔ کچھ دن وہ کم سبزیاں کھاتے یا بالکل نہیں کھاتے، مگر کیوں کہ اب وہ پہلے سے زیادہ سبزیاں کھا رہے تھے۔

اس لیے یہ قابلِ برداشت تھا۔ وہ 5 عام غلطیاں جو تمام والدین کرتے ہیں پھر جب کھانے کے وقت میں میز سجاتی تو مجھے بچوں کو زبردستی کھلانے کا دباؤ نہیں جھیلنا پڑتا تھا کیوں کہ وہ غذائیت والی زیادہ تر چیزیں پہلے ہی کھا چکے ہوتے تھے۔  ٹریسی مین کے مطابق یہ طریقہ اس لیے کام کرتا ہے کہ بچوں کو سبزیاں کھلانے کے لیے آپ کوئی بھی دوسرا کھانا سامنے لانے

سے قبل انہیں سبزیاں کھلا دیں۔ اس طرح جب وہ شدید بھوکے ہوں گے اور ان کے پاس کچھ اور نہیں ہوگا، تو وہ سبزیاں کھانے پر مجبور ہوں گے۔ اس پورے طریقے کی بنیاد یہ ہے کہ آپ غلط فیصلہ کرنا مشکل بنا دیں اور صحیح فیصلہ کرنا آسان بنا دیں۔ ہم نے اسے اسکول کیفے ٹیریاز میں بھی آزما کر دیکھا ہے جس کے بعد بچوں کے سبزیاں کھانے میں 4 گنا اضافہ ہوا۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…