تمام امام بارگاہیں حساس قرار ۔۔۔

30  جنوری‬‮  2015

وفاقی حکومت نے تمام بارگاہوں کو حساس قرار دینے کا فیصلہ کر لیا ‘آپریشن ضرب عضب اور فرقہ واریت کے خاتمے پر کمر بستہ حکومت نے کسی بھی ردعمل کو مدنظر رکھتے ہوئے امام بارگاہوں کو حساس قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے‘ آج شکار پور میں نماز کے دوران ہونے والے خود کش حملے میں 50سے زائد افراد ہلاک جبکہ 70سے زائد زخمی ہوگئے‘ملک میں شدت پسندی اور دہشت گردی کا کھوج لگایا جائے تو بات فرقہ واریت سے جاجڑتی ہے ‘ یہ فرقہ واریت ہی تھی جس نے بعد ازاں دہشتگردی کے عفریت کو جنم دیا اور آج ریاست اس چار دہائیوں پر محیط اپنی لاپرواہی کو ٹھیک کرنے کا تہیہ کیے بیٹھی ہے‘ گذشتہ دنوں راولپنڈی میں امام بارگاہ میں ہونے والے حملے اور آج شکار پور میں بے گناہ نمازیوں کے خون کے چھینٹوں نے وفاقی حکومت کو جھنجوڑدیا ‘ویسے تو پاکستان کا کوئی مقام بھی دہشت گردوں سے محفوظ نہیں مگر عبادت گاہوں ‘مسجد‘چرچ‘مزاراور امام بارگاہیں خاص طور پر زیر عتاب رہیں‘ اور اب ضرب عضب اور اکیسویں ترمیم کے بعد حکومت کھل کر دہشتگردی اور شدت پسندی کے خاتمے کا عزم کئے ہوئے ہے‘اسی لئے اب یہ جنگ پاکستان کے گلی محلوں تک آنے کا خدشہ ہے ‘ آنے والے دنوں میں ممکنہ کارروائیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ملک بھر کی امام بارگاہوں کی سیکورٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے‘اس فیصلے کے تحت تمام بارگاہوں کے گرد حفاظتی باڑیں بنائی جائیں گی‘پولیس کی اضافی نفری تعینات کی جائے گی‘ حفاظتی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی‘ نگرانی کا نظام قائم کیا جائے گا‘ محلوں کے لیول پر سول سوسائیٹی سے افراد منتخب کرکے ان کا پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مربوط رابطہ تشکیل دیا جائے گا‘ امام بارگاہوں کے ارد گرد غیر متعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع ہوگا‘ امام بارگاہ انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ضروریات کے مطابق سیکیورٹی کے انتظامات کو یقینی بنائیں گے‘ تما م بارگاہوں کی سیکیورٹی کیلئے مرکزی سینٹرز قائم کیے جائیں گے اور مشکوک افراد و حرکات کی فوری اطلاع پولیس تک پہنچانے کا نظام بنایا جائے گا۔ اب حکومت کے یہ اقدامات کس حد تک موثر ہوتے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا مگر حکومت کو معاشرے کی سوچ میں تبدیلی اور برداشت کے کلچر کو پروموٹ کرنے کیلئے بہت کام کرنا ہوگا‘ بین المذاہب ہم آہنگی اور فرقہ واریت کو جڑوں سے کاٹ پھنکنا ہوگا‘تب ہی پر امن پاکستان کا خواب پورا ہو سکے گا۔۔۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…