پانی پانی کر گئی مجھ کو۔۔۔ ’’میں تو ٹھنڈے پانی سے نہا سکتا ہوں ‘اہلیہ اور بچے نہیں‘‘ عمران خان

30  جنوری‬‮  2015

19ستمبر 2014۔۔منظردنیا کی تاریخ کے سب سے طویل دھرنے کا‘شہر اسلام آباد ‘ ملک پاکستان ‘ماضی کے کپتان اور آج تبدیلی کا استعارہ کہلانے والے خان صاحب تمام تر جاہ وجلال کے ساتھ کنٹینر پر جلوہ افروز تھے‘ حکومت ‘الیکشن کمیشن ‘سابق چیف جسٹس ‘وزیر اعلیٰ پنجاب ‘ سرکاری افسران حسب معمول خان صاحب کے نشانے پر تھے‘ سول نافرمانی کا اعلان خان صاحب پہلے ہی کر چکے تھے‘اب موقع تھا کہ سول نافرمانی کا عملی مظاہرہ کیا جاتا‘تو خان صاحب نے بجلی کا بل نکال کر نذر آتش کر دیا‘بل کے ساتھ حکومتی رٹ بھی جل کر خاک ہوگئی‘ ستمبر کی حسین شام میں بل جلاتے ہوئے خان صاحب کے چہرے کے گرد فخر ‘غرور اور باغیانہ جذبات ایک ہالہ بنائے ہوئے تھے خان صاحب کو پورا یقین تھا کہ ان کے بل جلاتے ہی پورے پاکستان میں ایک الاؤ روشن ہوگاجس کو شائد چاند پر بیٹھ کر صاف دیکھا جاسکے گااور اس الاؤ کو روشن کرنے کیلئے ہر پاکستانی اپنے بل کو ستی کی رسم سے گزار دے گا‘افسوس بل جلاتے ہوئے خان صاب کے دائیں جانب خورشید محمود قصوری اور بائیں جانب کھڑے شاہ محمود نے بھی خان صاحب کو قابل تقلید نہ سمجھا اور خان صاحب کے’’ نافرمانی ‘‘کے حکم کی نافرمانی کردی‘خیر بل جل گیا ‘ بھسم ہوگیا‘راکھ ہوگیا‘خان صاحب کا بل پر اختیار تھا وقت پر نہیں‘وقت کسی جھونکے کی مانند اپنی اڑان بھرتا چلا گیا ‘ستمبر کی شامیں جب اکتوبر میں داخل ہوئیں تو ہوائیں ٹھنڈی ہونے لگیں‘13اکتوبر کو خان صاحب کے بنی گالا والے گھر کی بجلی منقطع کردی گئی ‘نومبر جاڑے کی نوید لے کر آیا‘ وہ خان صاحب جو کنٹینر پر بارشوں کے مزے لیتے اور خشک موسم میں پسینہ صاف کرتے نظر آتے تھے اب سویٹر ‘ کوٹ اور مفلر میں ڈھکے نظر آنے لگے‘ نہ پنکھے کی ضرورت رہی نہ اے سی کی سرد ہواؤں کی‘دسمبر میں دھرنا اپنے اختتام کو پہنچا ‘ خان صاحب کی شاموں کی مصروفیت ختم ہوئی اور 8جنوری کو دھرنے کے اختتام اور تنہائی کے ستائے ہوئے خان صاحب نے معروف اینکر ریحام خان سے شادی کرلی ‘ اور 9جنوری کو خان صاحب نے بنی گالا اپنے گھر کا بل بھی ادا کردیا‘اسے کہتے ہیں تبدیلی ‘اسے کہتے ہیں بر وقت فیصلہ‘بجلی بحال ہوئی تو خان صاحب نے 29جنوری کی شام بڑے خوشگوار انداز میں اپنی سول نافرمانی کی نافرمانی کا اعلان ان الفاظ میں کیا ’’میں تو ٹھنڈے پانی سے نہا سکتا ہوں ‘اہلیہ اور بچے نہیں‘‘۔۔۔
سچ بولنا اچھی عادت ہے‘مگر سچ کا سامنا کرنا اس سے بھی اچھی عادت ہے ‘ خان صاحب !آپ کو اس سچ کا ادراک اس وقت کیوں نہ ہوا جب نومبراور دسمبر کے آغاز کی سرد شاموں میں دھرنے میں خواتین اور بچے آپ کے بتائے ہوئے سنہری اصولوں کو نبھا رہے تھے‘آپ کو ’’میرے پاکستانیو!‘‘کے بچے کیوں نظر نہ آئے ‘آپ بطور لیڈر اگست اور ستمبر کی گرم شاموں میں آنے والی سردیوں کو کیوں دیکھ نہ پائے ‘کیا بجلی صرف آپ کے بچوں کی ضرورت ہے؟کیا گرم پانی صرف آپ کی اہلیہ اور بچوں کے غسل کیلئے لازم ہے؟آپ کا دھرنا بجلی کی پیداوار کیلئے تھا؟آپ نے کنٹینر پر درجنوں دعوے کئے ‘ کوئی ایک پورا ہوا؟نہ حکومت گئی‘نہ امپائر آیا‘نہ انگلی اٹھی‘نہ تبدیلی آئی‘نہ سول نافرمانی ہوئی‘نہ سرکاری بنکوں کو تالے پڑے‘ نہ ہنڈی کو پیسے بھیجنے کا واحد ذریعہ بنایاگیااور نہ ہی وہ نیا پاکستان بنا جس میں آپ نے شادی کرنی تھی‘خیر شادی تو آپ نے کر لی۔۔۔
شادی اور بجلی مبارک ہو خان صاحب۔۔۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…