ترقی کے دعوے ’’راوی‘‘میں ڈوب گئے،حیرت انگیز انکشافات

10  اکتوبر‬‮  2016

لاہور(این این آئی ) ملک پر بیرونی قرضوں کا بوجھ بڑی تیزی سے بڑھا،برآمدات اور سرمایہ کاری تنزلی کا شکار رہیں ،اہم فصلوں کی پیداوار میں 6.25فیصد کمی واقع ہوئی،بجلی کی پیداوار بڑھانے کیلئے کوئی سنجیدہ نیٹ ورک تیار نہیں کیا گیا، تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے 2015-16کے لیے حکومت کی معاشی کار کردگی پر جائزہ رپورٹ جاری کر دی جس کے مطابق 2015-16 میں اگر چہ حکومت نے درمیانہ درجے کی کار کردگی دکھائی ہے لیکن اس دوران معیشت کو درپیش چیلنجز اور مشکلات پر قابوپانے کیلئے کوئی منظم کوشش نہیں کی گئی ۔ رپورٹ کے مطابق کچھ معاشی اشاریوں میں بہتری آئی ہے جس میں مالی خسارہ اور مہنگائی وغیرہ میں کمی شامل ہے ۔اس کے علاوہ بہت عرصے بعدایف بی آر نے اپنا ہدف نہ صرف پورا کیا ہے بلکہ اس میں 20 فیصد گروتھ بھی دی ہے رپورٹ کے مطابق خرچے بجٹ کے اندر ہی رہے نیز کم مارک اپ کی شرح میں کمی کی وجہ سے پرائیویٹ کریڈٹ میں اضافہ ہوا تاہم مستقبل کی معیشت کا انحصار حکومت کی طر ف سے پالیسیوں میں کی گئی تبدیلیوں پر ہو گا ۔کچھ بنیادی ایشوزہیں جن سے اجتناب کر کے پائیدار ترقی کا ہد ف پور اکیا جاسکتا ہے ۔ اقتصادی ترقی کی بنیاد دو ستونوں پر مشتمل ہونی چاہیے جس میں طویل عرصے کیلئے بنیادی اصلاحات اورپیداوار بڑھانے کی صلاحیت شامل ہیں۔آئی پی آر کی جائزہ رپورٹ کے مطابق بیرون ملک سے انتہائی زیادہ قیمت پر لیے گئے قرضوں کی وجہ سے ملک پر قرضوں کا بوجھ بڑی تیزی سے بڑھا ہے نیز پاکستان کا بیرونی شعبہ انتہائی کمزور ہے 2015-16 میں برآمدات انتہائی تیزی سے نیچے گریں ہیں اس کے علاوہ آئی ایم ایف کا حوالہ دیتے ہوئے آئی پی آر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ چار سال کیلئے اکاوئنٹ خسارہ جی ڈی پی کا منفی 1.8فیصد سے 2.3فیصد رہے گا جبکہ بیرونی قرضے جن میں 2015-16میں 7.3بلین ڈالر کا اضافہ ہوا تھا 2019-20میں 14.4بلین ڈالر ہو جائینگے۔ اس کے علاوہ قلیل مدتی قرضے بھی جی ڈی پی کا 4.2فیصد سے 8فیصد ہو جائینگے ۔جائزہ رپورٹ کے مطابق جہاں تک زیادہ پیداواری صلاحیت کا تعلق ہے یہ بہترین انفارسٹراکچر ،اعلیٰ ہنر ، ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اور طرز حکومت کی بہتری سے آتی ہے 2015-16میں ان پالیسیوں میں کوئی بہتری نہیں دیکھی گئی طرز حکومت کو بہتر کیا گیا اور نہ ہی دوسری بنیادی چیزوں پر توجہ دی گئی ۔ عوام کی بہتری کیلئے صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے ابھی تک کوئی با معنی پروگرام نہیں دیا ۔پیداواری سیکٹر سست روی کا شکار رہا، اہم فصلوں کی پیداوار میں 6.25فیصد کمی واقع ہوئی ۔آئی پی آر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہاں پر کچھ عناصر نے شعبہ زراعت سے کھیلنے کی کوشش کی ہے اگرچہ منصوبہ سازوں نے پانی کی دستیابی کیلئے کچھ کوشش کی ہے لیکن آب رسانی کیلئے حکومت نے فنڈز میں کمی کر دی ہے ۔صنعتی شعبے نے3.12فیصد سے ترقی کی ہے جبکہ سرمایہ کاری میں کمی واقع ہوئی ہے ۔سرمایہ کاری اور صنعت سازی کیلئے سب سے اہم مسئلہ بجلی کی پیداوار ہے جو جو ں کا توں ہے اور نہ ہی حکومت نے اس شعبے کی مکمل بہتری کیلئے کوئی قدم اٹھایا ہے ۔ بچت اور سرمایہ کاری مطلوبہ ہدف سے نیچے رہے جبکہ اخراجات میں اضافہ ہوا ۔آئی پی آر کی جائزہ رپورٹ میں حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ اس کے منصوبہ سازوں کو چاہیے کو وہ پولیٹیکل اکانومی کا دوبارہ جائزہ لیں ۔اگر اس میں کوتاہی کی گئی یا تو حکومت پر اس کے برے اثرات پڑینگے جس سے نہ صرف بیرونی قرضوں میں بے انتہا اضافہ ہو گا بلکہ سرمایہ کاری بھی نہ ہونے کے برابر رہ جائیگی۔ ملکی معیشت بہتر کرنے کیلئے حکومت کو چاہیے کہ اس سلسلے میں فوری طور پر با معنی اور موثر اقدامات اٹھائے۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…