میں اکاؤنٹنٹ ہوں،پٹرولیم اور گیس سیکٹر کا ماہر نہیں،نیب کو مبین صولت کا تحریری بیان،چونکا دینے والے انکشافات

11  ‬‮نومبر‬‮  2019

اسلام آباد(آن لائن)وزارت پٹرولیم کے ذیلی ادارہ انٹرسٹیٹ گیس سروسز کے منیجنگ ڈائریکٹر مبین صولت نے نیب کودئیے گئے بیان میں تسلیم کیا ہے کہ وہ پروفیشنل اکاؤنٹنٹ ہیں انہیں پٹرولیم اور گیس سیکٹر کاعلم نہیں ہے،پٹرولیم اور گیس امور کا ماہر نہ ہونے کے باوجود حکومت نے انہیں آئی ایس جی ایس کا سربراہ بنا رکھا ہے جو تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ،پاک ایران گیس منصوبہ،نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن منصوبہ اور قطر ایل این جی منصوبہ کے حوالے سے دیگر ممالک سے مذاکرات کرنے میں مصروف ہیں۔

مبین صولت پر الزام ہے کہ موصوف نے شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے ساتھ ملکر اربوں روپے لوٹے ہیں تاہم اب اربوں کی کرپشن کرنے کے باوجود سابق وزیراعظم شاہد خاقان اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں اور نیب کو تین صفحات پر مشتمل اپنا بیان ریکارڈ بھی کراچکے ہیں۔مبین صولت ہر ماہ قومی خزانہ سے40 لاکھ روپے وصول کر رہے ہیں،آئی ایس جی ایس سے قبل وہ سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں اکاؤنٹنٹ کی نوکری کرتے رہے ہیں تاہم ملک کے گیس مافیا نے انہیں وزارت پٹرولیم کی ایک کمپنی کا سربراہ بنا کر قوم کے اربوں روپے لوٹ لئے ہیں،جس میں خود مبین صولت نے اقرار کیا ہے کہ وہ اکاؤنٹنٹ ہیں اور اکاؤنٹنٹ کا تجربہ رکھتے ہیں،ایل این جی ٹرمینل سکینڈل بارے اپنے اقبال جواب میں کہا ہے کہ (FOTCO) نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو خط لکھ کر ایل این جی ٹرمینل کی سائٹ کی مخالفت کی تھی تاہم عباسی نے اس خط کو مسترد کردیا۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں تمام دستاویزات وزارت پٹرولیم کے پاس ہیں۔مبین صولت نے کہا کہ وہ تو بنیادی طور پر اکاؤنٹنٹ ہیں جس وجہ سے وہ ایل این جی ٹرمینل کے امور پر فیصلہ یا رائے دینے کی اہلیت بھی نہیں رکھتے کیونکہ وہ پروفیشنل اکاؤنٹنٹ ہیں،اس لئے اینگرو کیمیکل ٹرمینل  پر ایل این جی ری گیس فی کیشن بارے کوئی رائے نہیں دے سکتے کیونکہ یہ مکل طور پر ایک تکنیکی معاملہ ہے۔مبین صولت نے اس سکینڈل کا ذمہ دار شاہد خاقان عباسی اور سوئی سدرن گیس کمپنی کی ٹیکنیکل ٹیم پر ذمہ داری عائد کی ہے،

جس کے سربراہ زبیر صدیقی،راحت کمال کے علاوہ بورڈ ممبران ہے،اس حوالے سے مبین صولت نے اپنے تحریری بیان کے ساتھ بین الاقوامی فرم او ای ڈی کی دستاویزات بھی نتھی کی ہیں۔حکومت پاکستان اور ملکی مفادات کے تحفظ کرنے والے تمام فریقین کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ اس قوم کی اہم گیس کمپنی آئی ایس جی ایس کی سربراہی ایک ایسے شخص کو دی گئی ہے جو خود اقرار کرتا ہے کہ وہ اکاؤنٹنٹ ہیں اور تکنیکی امور کا علم نہیں رکھتے لیکن دوسری طرف حکومت نے انہیں تاپی گیس،ایران پاکستان گیس،نارتھ ساؤتھ گیس منصوبوں کو

حتمی شکل دینے کی ذمہ داری دے رکھی ہے جو کہ قوم اور ملک کے ساتھ ایک ظلم ہے۔مبین صولت نے آئی ایس جی ایس سے تمام اہل انجینئرز اور میکنیک افراد کو نکال کر ایسے افراد بھرتی کئے ہیں جو لکیر کے فقیر ہیں۔نیب حکام نے مبین صولت کے بیان کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے جبکہ فوری طور پر آئی ایس جی ایس کے بورڈ ممبران جو وزارت پٹرولیم میں براجمان ہیں اور مبین صولت کی کرپشن کا سہارا دئیے ہوئے ہیں۔ان کی گرفتاری بھی متوقع ہے جبکہ نیب نے ای سی ایل سے نام نکالنے کے لئے وزارت پٹرولیم کے خط کا بھی جائزہ لیا جائے گا

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…