مستقبل قریب میں جنرل باجوہ بھی کس صورتحال کا نشانہ بنتے دکھائی دے رہے ہیں؟۔۔۔بڑا دعویٰ کردیا گیا‎

8  اکتوبر‬‮  2019

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)جاویدچوہدری اپنے کالم’’بس مولانا کو روکیں‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔حکومت مسلسل دعویٰ کر رہی ہے ہم اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں‘حکومت کا یہ دعویٰ درست ہے‘ عمران خان کوواقعی اسٹیبلشمنٹ کی بے انتہا سپورٹ حاصل ہے لیکن کیا یہ سپورٹ مستقبل میں بھی جاری رہے گی؟ ۔میرا خیال ہے نہیں‘یہ تعاون وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مشکل ہوتا چلا جائے گا‘

نومبر کے بعد حکومت کے لیے سپورٹ مزید مشکل بلکہ ناممکن ہوتی چلی جائے گی‘کیوں؟ آپ اس کیوں کے جواب میں ایک واقعہ ملاحظہ کیجیے‘ مجھے ایک بار جنرل احمد شجاع پاشا نے بتایا تھا میں جنرل اشفاق پرویز کیانی کی ایکسٹینشن کے خلاف تھا‘ وہ مجھ سے جب بھی مشورہ کرتے تھے میں ان سے کہتا تھا‘ سر آپ اس وقت ضروری ہیں لیکن ایکسٹینشن کے بعد آپ کا امیج بہت خراب ہو گا۔وہ میرے سمجھانے کے باوجود ایکسٹینشن لے بیٹھے‘ مجھے خبر ملی تو میں مبارک باد پیش کرنے کے لیے آرمی چیف ہاؤس چلا گیا‘ میں نے انہیں مبارک باد دی اور اس کے بعد کہا‘ سر اب آپ کو بہت احتیاط سے چلنا پڑے گا‘ وہ اس وقت سگریٹ پی رہے تھے‘ انہوں نے سگریٹ بجھایا اور میری طرف دیکھ کر بولے ‘ پاشا کیا مطلب؟ میں نے عرض کیا‘ سر آپ اب اگر حکومت کی کرپشن یا نااہلی پر بولتے ہیں تو لوگ آپ کو احسان فراموش کہیں گے اور آپ اگر خاموش رہتے ہیں تو آپ کو ان لوگوں کا حصے دار سمجھا جائے گا۔جنرل کیانی تھوڑی دیر خاموش رہے اور پھر سر جھٹک کر بولے ”پاشا ڈونٹ وری‘ میں اصولوں پر سمجھوتا نہیں کروں گا“ جنرل پاشا نے اس کے بعد کہا” میرا خدشہ سچ ثابت ہوا‘ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت جاتے جاتے جنرل کیانی کی نیک نامی بھی ساتھ لے گئی“ مجھے مستقبل قریب میں جنرل باجوہ بھی اسی صورت حال کا نشانہ بنتے دکھائی دے رہے ہیں‘ یہ اگر نومبر کے بعد حکومت کی بدانتظامی پر خاموش رہتے ہیں تو لوگ ان پر تنقید کریں گے اور یہ اگر حکومت کے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہو جاتے ہیں تو حکومت کے ساتھ ساتھ یہ بھی بدنام ہوجائیں گے‘ کیوں؟ ۔کیوں کہ قوم ملک کی دونوں پارٹیوں کی قیادت کو کرپٹ سمجھتی تھی لیکن عمران خان کی غلطیاں انہیں بے گناہ ثابت کرتی جا رہی ہیں‘ عوام کو یہ آج سچے اور ایمان دار دکھائی دے رہے ہیں بس عدالت کی مہر باقی ہے اور یہ مہر کسی بھی وقت لگ جائے گی‘ آپ چند ہفتوں میں ان لوگوں کو ایک ایک کر کے جیل سے باہر آتے دیکھیں گے‘ حکومت اس محاذ پر بھی بری طرح پسپا ہو جائے گی لہٰذا ہم تاریخ کے جوہڑ میں جا گریں گے‘ ہم نے 1971ءمیں ایک فاش غلطی کی تھی۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…