بجٹ مسترد،حکومت کے خلاف تمام اپوزیشن جماعتیں ایک ہوگئیں،دھماکہ خیز اعلان

11  جون‬‮  2019

اسلام آباد(این این آئی)اپوزیشن نے کہاہے کہ قومی سلامتی سے جڑی معیشت اور اہم معاشی ومالیاتی اداروں کو آئی ایم ایف کے حوالے کرنا قومی خودمختاری، سلامتی اور عوامی مفادات پر ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے،عوام دشمن بجٹ منظور نہیں کیاجائے گا اوراس کے خلاف عوامی امنگوں، خواہشات اور احساسات کی بھرپور ترجمانی کی جائے گی۔ عوام دشمن بجٹ کے خلاف پارلیمان کے اندر اور باہر مزاحمت کی جائے گی اور احتجاج کے تمام ذرائع بروئے کار لائے جائیں گے،

سپیکر قومی اسمبلی وزیراعظم اور حکمران جماعت کے سپیکر بننے اور ان کے ہاتھوں یرغمال بننے کے بجائے دستور اور پارلیمان کے تقاضوں کے تحت اپنی آئینی وجمہوری اور پارلیمانی ذمہ داریاں پوری کریں،دستور، قانون اور جمہوریت کے مطابق عوام کے حقوق اور شہری آزادیوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا۔ منگل کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اہم اور تاریخی اجلاس ہوا جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین اور ارکان قومی اسمبلی کی آراء ومشاورت کی روشنی میں وفاقی بجٹ کے حوالے سے اصولی فیصلے کئے گئے۔ اجلاس میں مکمل اتفاق رائے پایاگیا کہ موجودہ حکومت جو جائز عوامی وجمہوری اور دستوری مینڈیٹ سے محروم ہے، نے قومی اور عوامی مفادات کو عالمی مالیاتی اداروں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملکی معیشت آئی ایم ایف کے سپرد کردی گئی ہے اور عوامی مفادات کے تحفظ کے بجائے موجودہ مینڈیٹ چور حکومت نے بجٹ کی تیاری بھی آئی ایم ایف کے حوالے کردی ہے۔ اجلاس نے مذمت کرتے ہوئے کہاکہ قومی سلامتی سے جڑی معیشت اور اہم معاشی ومالیاتی اداروں کو آئی ایم ایف کے حوالے کرنا قومی خودمختاری، سلامتی اور عوامی مفادات پر ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے۔ اجلاس نے واضح کیا کہ عوام دشمن بجٹ منظور نہیں کیاجائے گا اوراس کے خلاف عوامی امنگوں، خواہشات اور احساسات کی بھرپور ترجمانی کی جائے گی۔ عوام دشمن بجٹ کے خلاف پارلیمان کے اندر اور

باہر مزاحمت کی جائے گی اور احتجاج کے تمام ذرائع بروئے کار لائے جائیں گے۔ مشترکہ اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ عوام دوست بجٹ پیش کیاجائے۔ مشترکہ اپوزیشن یہ تاریخی پیشکش حکومت کو کررہی ہے کہ اگر عوام دوست بجٹ پیش کیاگیا تو ہم اسے خود منظور کرائیں گے۔ اجلاس میں مطالبہ کیاگیا کہ سپیکر قومی اسمبلی وزیراعظم اور حکمران جماعت کے سپیکر بننے اور ان کے ہاتھوں یرغمال بننے کے بجائے دستور اور پارلیمان کے تقاضوں کے تحت اپنی آئینی وجمہوری اور پارلیمانی ذمہ داریاں

پوری کریں اور قومی اسمبلی کے گرفتار ہونے والے سابق صدر اور نواب شاہ سے رکن قومی اسمبلی جناب آصف علی زرداری، خواجہ سعد رفیق، محسن داوڑ اور علی وزیر سمیت تمام ارکان کے ’پروڈکشن آرڈرز‘ حسب ضابطہ وحسب روایت فی الفور جاری کریں اور ان تمام گرفتار ارکان کی ایوان میں حاضری کو یقینی بنایا جائے۔ اجلاس نے واضح کیا کہ اس وقت نواب شاہ، لاہور، شمالی وجنوبی وزیرستان کے عوام کی نمائندگی ایوان میں نہیں ہورہی جو جمہوری روح اور قواعد کے منافی ہے۔

اجلاس نے زوردیا کہ وفاق اور صوبوں کی سطح پر ایسے تمام ارکان اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرکے متعلقہ ارکان کے عوام کی نمائندگی کو یقینی بنایاجائے۔ مشترکہ اجلاس نے ملک میں آئینی، قانونی، بنیادی انسانی اور معاشی حقوق کی صورتحال پر گہری تشویش اور فکر مندی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ ملک کی تاریخ میں اس نوع کی قدغنیں اور جکڑبندیاں پہلے دیکھنے میں نہیں آئیں۔ ایک طرف عدلیہ پر حملہ کیاجارہا ہے تو دوسری جانب عوام کے بنیادی

انسانی حقوق کو پامال کیا جارہا ہے۔ اطلاعات کی ترسیل میں رکاوٹیں پیدا کی جارہی ہیں اور میڈیا سمیت جمہوری نظام کی تمام آزاد سوچ،جمہوریت اور دستور دوست آوازوں کو خاموش کرانے کے لئے دباؤ اور جبر کے آمرانہ ہتھکنڈوں کو استعمال کیاجارہا ہے۔ اجلاس نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دستور، قانون اور جمہوریت کے مطابق عوام کے حقوق اور شہری آزادیوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا اور دباؤ کے تمام ہتھکنڈوں کا بھرپور مقابلہ کیاجائے گا اور یہ حقوق کسی کو سلب نہیں کرنے دیں گے۔

اجلاس نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ پاکستان کے عوام کے معاشی حقوق کا تحفظ اپوزیشن جماعتوں کی بنیادی ذمہ داری ہے جسے پوری ایمانداری، قومی جذبے اور عوام سے مکمل وابستگی کے عہد کے ساتھ انجام دیا جائے گا۔ فیصلہ کیاگیا کہ عوام دشمن بجٹ کو ہر سطح پر شکست دینے کے لئے جو بھی ضروری اقدامات ہوں، انہیں کیاجائے گا۔ اجلاس میں کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) کے کنوینر مولانا فضل الرحمن سے گزارش کی گئی کہ وہ ملک وقوم کو درپیش سنگین صورتحال اور

ان کے دستوری، سیاسی، قانونی، معاشی وسماجی بنیادی حقوق پر تاریخ کے بدترین حملے کے پیش نظر جلد ازجلد اے پی سی کے انعقاد کی تاریخ کا اعلان کریں تاکہ ملک وقوم کے بنیادی قومی مفادات کے تحفظ کو یقینی بنایاجاسکے اور ان سنگین ترین حالات سے ملک کو نکالنے کے لئے جامع حکمت عملی مرتب کی جاسکے۔ اجلاس میں واضح کیاگیا کہ احتساب کے عمل کی حمایت کرتے ہیں لیکن سیاسی مخالفین کے خلاف ایک خاص ایجنڈے کے تحت ہونے والی دباؤ کی کاروائیوں کو

برداشت نہیں کیاجائے گا۔ گرفتار ہونے والے قائدین اور کارکنان سے یک جہتی کا اظہارکرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ عدالتیں انصاف اور قانون کے تقاضے پورے کریں گے اور جھوٹ اور حقائق کو الگ کریں گی۔ اجلاس نے میڈیا کے ساتھ بھی یک جہتی کااظہارکیا اور یقین دلایا کہ ملک میں دستور اور قانون کے تحت اظہار رائے کی آزادی کے بنیادی اور لازمی جمہوری حق کا ہر قیمت پر تحفظ کیاجائے گا اور اس جدوجہد میں ماضی کی شاندار روایت کے مطابق کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیاجائے گا۔ اجلاس سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف، پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، جمعیت علماء اسلام (ف) کے مولانا عبدالواسع، عوامی نیشنل پارٹی کے امیر حیدر خان ہوتی اور عثمان کاکڑ نے خطاب کیا۔



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…