’’فوج کسی سیاسی جماعت یا شخصیت کی حمایت نہیں کرسکتی ، حلف کی خلاف ورزی کرنیوالے فوجی افسران کیخلاف کارروائی کی جائے ‘‘ سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کا دھماکہ خیز فیصلہ سنا دیا‎

6  فروری‬‮  2019

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) فیض آباد دھرنا کیس کا تحریری فیصلہ جاری ۔فیصلہ 43 صفحات پر مشتمل۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصلہ سنایا۔43 صفحات پر مشتمل فیصلہ بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ سنانا مشکل کام ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے قائداعظم کے تین فرمان پڑھ کر سنائے۔

تفصیلی فیصلہ ویب سائٹ پر جاری کیا گیا،فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں بنانا اور احتجاج کرنا آئینی حق ہے۔احتجاج کے حق سے دوسروں کے حقوق متاثر نہیں ہونے چاہئیں۔سڑکیں بلاک کرنے والے مظاہرین کے خلاف قانونی کارروائی ضروری ہے۔ہر سیاسی جماعت فنڈنگ کے ذرائع بتانے کی پابند ہے۔12 مئی 2007 کے فیصلے نے تشدد کو ہوا دی۔اس سانحہ میں قتل کی ذمہ داری اعلیٰ حکومتی شخصیات پر تھیں۔ہر سیاسی جماعت فنڈ ریزنگ ذرائع بتانے کی پابندہے۔کسی کے خلاف فتوی دینے والوں کا ٹرائل انسداد دہشت گردی قانون کے تحت ہونا چاہئے۔تحریک لبیک نے قانون کی زبان میں غلطی درست کرنے کے باوجود دھرنا جاری رکھا۔دھرنے سے جڑواں شہر مفلوج ہوئے۔سپریم کورٹ سمیت تمام سرکاری و غیر سرکاری اداروں کا کام متاثر ہوا۔دھمکیاں اور بلا روک ٹوک جاری رہیں۔دھرنا قائدین نے دھمکیوں اور گالیوں کے ساتھ نفرت پھیلائی۔آئی ایس آئی کے مطابق پاکستان تحریک انصاف،شیخ رشید اور اعجاز الحق نے دھرنے کی حمایت کی۔مفت کی پبلسٹی سے تحریک لبیک کسی حد تک معروف سیاسی جماعت بن گئی۔حلف کی خلاف ورزی کرنے والے فوجی افسران کے خلاف کاروائی کرنے کابھی حکم دیا گیا ہے۔تمام حساس ادارے اپنی حدود سے تجاوز نہ کریں۔

حساس ادارے آزادی اظہار رائے پر قدغن نہیں لگا سکتے۔حساس اداروں کی حدود طے کرنے کے لیے قانون سازی کی جائے۔حساس ادارے ملک کے خلاف سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔آئین فوج کو سیاسی سرگرمیوں کا حصہ بننے سے روکتا ہے۔آئین کے مطابق فوج کسی سیاسی جماعت یا شخصیت کی حمایت نہیں کر سکتی۔آئین پاک فوج کو سیاسی سرگرمیوں کا حصہ بننے سے روکتی ہے۔وزارت دفاع اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان حلف کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کاروائی کریں۔

الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والی سیاسی جماعتوں کے خلاف کاروائی کریں۔ عدالت عظمیٰ کی جانب سے اٹارنی جنرل، انسپکٹرجنرل پولیس اسلام آباد، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کو فیصلے کے حوالے سے نوٹس جاری کیا گیا۔واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 22 نومبر کو فیض آباد دھرنے کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔جو اب سنادیا گیا ہے۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…