2013ء کے دھاندلی شدہ الیکشن کی تاریخ دوبارہ نہ دہرائی جاسکے ، ساری انتظامیہ اور پولنگ سٹاف شریف خاندان کے بھرتی کردہ ہیں، صاف شفاف الیکشن کیسے ممکن ہیں، اہم سیاسی رہنماؤں کے مطالبات

21  جون‬‮  2018

لاہور/اسلام آباد(منیٹرنگ ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ کے قائدین چودھری شجاعت حسین، چودھری پرویزالٰہی اور جی ڈی اے کے رہنماؤں پیر صاحب آف پگاڑا پیر صبغت اللہ شاہ اور غوث علی شاہ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کے اقدامات منصفانہ الیکشن کی طرف نہیں جا رہے، انتخابات کو شفاف بنانے کیلئے بین الصوبائی تبادلے کیے جائیں، سابقہ حکومت کے بھرتی کردہ اہلکاروں کو پولنگ ڈیوٹی سے ہٹایا جائے تاکہ 2013ء کے دھاندلی

شدہ الیکشن کی تاریخ دوبارہ نہ دہرائی جا سکے، ساری انتظامیہ اور پولنگ سٹاف شریف خاندان کے بھرتی کردہ ہیں ان حالات میں صاف و شفاف الیکشن ممکن نہیں، 2013ء والا ہی کام ہو گا۔ پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ 2013ء الیکشن میں دھاندلی والے اقدامات اٹھائے گئے تھے، دنیا کے کسی ملک میں ایسا نہیں ہوتا کہ امیدوار کو پولنگ اسٹیشن میں جانے سے روک دیا جائے۔ سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ پنجاب کی صورتحال سندھ سے مختلف نہیں، شریفوں نے پنجاب میں دس سال حکومت کی ہے، انہوں نے اپنی پسند سے پنجاب میں افسر تعینات کیے ہوئے ہیں، عمل کچھ اور ہے زبانی کچھ اور ہے، انتظامیہ ساری شریف خاندان کی بیٹھی ہے، شریف خاندان کے ہوتے ہوئے صاف و شفاف الیکشن ممکن نہیں، شریف خاندان نے جو پالیسی بنائی ہے اس پر بات کر رہے ہیں، 2013ء کے الیکشن میں انتخابات میں دھاندلی کی گئی، اس جیسے الیکشن ہمیں قابل قبول نہیں، اس طرح کے الیکشن سے انتشار پیدا ہو گا، یہ ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے، سب سے پہلے ایک صوبے کے افسر کو دوسرے صوبے میں تعینات کیا جائے ان سب کے ہوتے ہوئے شفاف الیکشن ممکن نہیں۔ پیر صاحب پگاڑا نے کہا کہ چودھری صاحب نے ہمیں کراچی سے اسلام آباد بلایا ہے، آئندہ انتخابات کیلئے ہم تیار ہیں

لیکن 2018ء کے الیکشن میں بھی پچھلے الیکشن جیسے ہوئے تو ملک کو نقصان ہو گا، 2013ء میں الیکشن کے خلاف ہم کورٹ میں گئے تھے، نیا الیکشن آ گیا ہے لیکن پرانے الیکشن کی پٹیشن کا فیصلہ ابھی تک نہیں آیا، موجودہ الیکشن کمیشن پر ہمیں بھروسہ نہیں، چھوٹے ضلعوں سے افسروں کو بڑی پوسٹوں پر نوازا جا رہا ہے، موجودہ صورتحال میں صاف اور شفاف الیکشن ہوتے ہوئے نظر نہیں آ رہے، ہم کیسے یقین کریں آئندہ الیکشن شفاف ہوں گے، 2013ء الیکشن میں پیپلزپارٹی ہار گئی تھی

اور فنکشنل لیگ کی سیٹیں پیپلزپارٹی کو دی گئیں، موجودہ نگران حکومت سے شفاف الیکشن کی توقع نہیں، کچھ افسر پنجاب سے، بلوچستان اور کے پی کے سے سندھ میں لائے جائیں گے۔ سابق وزیراعلیٰ غوث علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں شکار پور کا ڈی سی اٹھا کر خیرپور میں لگا دیا گیا، الیکشن شفاف نہ ہوئے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں، اس ملک کی بقا شفاف الیکشن میں ہے

جب تک بیوروکریسی میں تبدیلیاں نہیں آئیں گی تب تک الیکشن شفاف نہیں ہوں گے الیکشن سے پہلے ہم اپنے تحفظات سامنے رکھ رہے ہیں، فوج بھی اپنے ساڑھے تین لاکھ افسر شفاف الیکشن کیلئے تعینات کر رہی ہے جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں، ہم چاہیں گے کہ ایسے سول افسر تعینات کیے جائیں جن کا سیاسی جماعتوں سے تعلق نہ ہو یہی صاف و شفاف الیکشن کی ضمانت ہے۔



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…