رات گئے سعودی حکومت میں بڑے پیمانے پراکھاڑ پچھاڑ ،شہزادہ ولید بن طلال کے بھائی کو کون سا عہدہ دیدیا گیا،حیران کن تبدیلیاں

27  فروری‬‮  2018

ریاض (اے این این)سعودی عرب نے چیف آف سٹاف سمیتاعلی فوجی کمانڈروں کو برطرف کر دیا ہے۔شاہی فرمان کے مطابق بری فوج اور فضائیہ کے سربراہوں سمیت کئی کمانڈرز عہدوں سے ہٹادیے گئے۔سعودی چیف آف اسٹاف جنرل عبد الرحمان بن صالح البنیان کو ذمہ داریوں سے سبکدوش کرکے لیفٹیننٹ جنرل فیاض بن حامد الروویلی کو نیا چیف آف اسٹاف مقرر کردیا گیا۔جبکہ لیفٹیننٹ جنرل فہد بن ترکی کو جوائنٹ فورسز کا کمانڈر تعینات کیا گیا ہے۔

شاہی احکامات پر صوبہ الجوف کے گورنر فہد بن بدر کو بادشاہ کا مشیر مقرر کرکے ان کی جگہ بدر بن سلطان کو نیا گورنر تعینات کیا گیا ہے۔شہزادہ فیصل بن فہد صوبہ حائل جبکہ شہزادہ ولید بن طلال کے بھائی شہزادہ ترکی بن طلال کو صوبہ عسیر کا نائب گورنر مقرر کیا گیا ہے۔شاہی احکام کے مطابق پہلی بار ایک خاتون ڈاکٹر تماضر بنت یوسف کو نائب وزیر محنت و سماجی بہبود مقرر کیا گیا ہے، اس کے علاوہ وزارت داخلہ میں بھی کئی افسران کو تبدیل کیا گیا ہے۔سرکاری خبررساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان نے ملک میں وسیع پیمانے پر تقرریاں اور تبادلے کئے ہیں۔ ایک شاہی فرمان کے ذریعے انہوں نے فضائیہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل محمد بن عوض سحیم اور مسلح افواج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عبدالرحمان بن صالح البنیاں کو ریٹائر کر دیا مگر اس میں ان برطرفیوں کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی۔سعودی عرب کی افواج گذشتہ تین برس سے یمن میں باغیوں سے برسرِ پیکار ہیں۔خیال کیا جاتا ہے کہ ملک میں روبہ عمل ہونے والی حالیہ تبدیلیوں کے پیچھے دراصل ولی عہد محمد بن سلمان کا ہاتھ ہے۔گذشتہ برس شہزادوں، وزرا اور ارب پتی تاجروں سمیت درجنوں سعودی شہریوں کو پکڑ کر رٹز کارلٹن ہوٹل میں قید کر دیا گیا تھا۔ اس کی وجہ شہزادہ محمد

کی جانب سے بدعنوانی کے خلاف چلائی جانے والی مہم بتائی گئی تھی۔ایس پی اے کے مطابق چیف آف سٹاف جنرل عبدالرحمن بن صالح البنیان ان افراد میں شامل ہیں جنہیں عہدے سے برطرف کیا گیا ہے۔کئی فوجی افرسران کو برطرف کیے جانے والے افسران کے عہدوں پر تقرری دے دی گئی ہے۔اسی اثنا میں کئی سیاسی تقرریوں کا اعلان بھی کیا گیا جن میں ایک خاتون نائب وزیر کی تعیناتی کا نایاب فیصلہ شامل ہے۔ تمادار بنتِ یوسف الرمہ کو

مزدور اور سماجی بہبود کی وزرات میں تعینات کیا گیا۔شہزادہ ترکی بن طلال کو نیا جنوب مغربی صوبے عصیر کا نائب گورنر تعینات کیا گیا ہے۔وہ کروڑ پتی شہزادے ولید بن طلال کے بھائی ہیں جنہیں بد عنوانی کے الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا تھا اور دو ماہ بعد رہا کیا گیا۔یہ شاہ سلمان کے دور میں برپا ہونے والے متعدد انقلابات میں ایک اور انقلاب ہے۔ تاہم اس کے پیچھے بھی ان کے صاحبزادے محمد بن سلمان کا ہاتھ کارفرما نظر آتا ہے۔

یہ محمد بن سلمان ہی تھے جنھوں نے یمن میں فوجی مداخلت کا آغاز کیا تھا۔ یہ اس بات کی علامت تھی کہ سعودی عرب کی روایتی محتاط حکمتِ عملی میں تبدیلی آ چکی ہے۔سعودی عرب کی یمن میں فوجی کارروائی اب تک اپنے مقاصد کے حصول میں بڑی حد تک ناکام رہی ہے۔ اور اس دوران اسے وہاں پیدا ہونے والے انسانی بحران کی قیمت چکانا پڑی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ اس جنگ سے سعودی خزانے پر بھاری بوجھ پڑا ہے۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…