ماڈل ٹاؤن جوڈیشل انکوائری رپورٹ منظر عام پر،شہبازشریف،راناثناء اللہ اور توقیر شاہ بُری طرح پھنس گئے ،چونکادینے والے انکشافات

6  دسمبر‬‮  2017

لاہور (آن لائن) پنجاب حکومت کی جانب سے ماڈل ٹاؤن جوڈیشل انکوائری رپورٹ پبلک کر دی گئی، جسٹس باقر نجفی انکوائری رپورٹ 132 صفحات پر مشتمل ہے، انکوائری رپورٹ 3 سال 4 مہینے بعد عدالتی حکم پر پبلک کی گئی، انکوائری رپورٹ حکومتی ادارہ ڈی جی پی آر کی ویب سائٹ پر دیکھی جا سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر منہاج القرآن کے باہر کھڑی رکاوٹیں ہٹائی گئیں، صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ نے

بھی لانگ مارچ روکنے کی سخت مخالفت کی، موجودہ حکومت رکاوٹیں نہ ہٹانے سے متعلق عدالتی فیصلے سے آگاہ تھی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے سے آگاہی کے باوجود افسوس ناک سانحہ پیش آیا، 16 جون کو ٹی ایم اے گلبرگ کا عملہ تجاوزات ہٹانے کے لئے منہاج القرآن کے باہر پہنچا تو منہاج القرآن کے مشتعل مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، جس کے ردعمل میں پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کر دی، پولیس کی فائرنگ سے مظاہرین زخمی ہو گئے جن کو طبی امداد کے لئے ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ جاں بحق ہو گئے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر مسلح مظاہرین کے خلاف پولیس کا ردعمل غیر سنجیدہ تھا۔ سانحہ میں کسی پولیس افسر کے کمانڈ کرنے کا پتہ نہیں چلا۔ درحقیقت افسران نے دانستہ طور پر ٹربیونل سے معلومات چھپائیں۔ حقائق چھپانے کا پولیس کا رویہ سچائی کو دفن کرنے کے مترادف ہے۔ عدالتی رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ مستقبل میں گولی چلانے سے قبل پولیس مجسٹریٹ سے اجازت لے، ٹربیونل کو سانحہ کی تہہ تک جانے کے لئے مکمل اختیارات نہیں دیئے گئے، ماڈل ٹاؤن جوڈیشل انکوائری رپورٹ کے مطابق حکومت کی سچائی جاننے کی نیت ٹھیک نہیں تھی۔ سانحہ سے پہلے خان بیگ کو آئی جی کے عہدے سے ہٹایا گیا، سانحہ سے قبل ہی ڈی سی او لاہور کو بھی تبدیل کر دیا گیا تھا، خون ریزی سے قبل دونوں افسروں کو ہٹانا منفی تاثر دیتا ہے۔ شہباز شریف نے اپنے حلف میں پولیس کو پیچھے ہٹانے کا دعویٰ کیا، توقیر حسین شاہ نے دعوے کی تصدیق نہیں کی اور صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے بھی شہباز شریف کے دعوے کی تصدیق نہیں کی، شہباز شریف کا پولیس کو ہٹانے کا دعویٰ سانحہ کے بعد کا خیال ہے۔ شہباز شریف کے دعوے کے تضاد بھی منفی تجاویز کا تقاضا کرتا ہے۔ ریکارڈ کے مطابق شہباز شریف نے پولیس کو پیچھے ہٹنے کا حکم نہیں دیا، شہباز شریف سمیت ہر ایک نے دوسرے کو بچانے کی کی کوشش کی، رکاوٹیں ہٹانے کا فیصلہ رانا ثناء اللہ کے اجلاس میں ہوا، رپورٹ کے مطابق رانا ثناء اللہ کے اجلاس کا فیصلہ ہلاکتوں کا باعث بنا، اجلاس میں ہلاکتیں روکنے کے لئے اقدامات کیے جا سکتے تھے۔ شہباز شریف، رانا ثناء اللہ، توقیر شاہ سانحہ میں معصوم نہیں ہیں۔ پولیس اور دیگر حکومتی افسران بھی سانحہ میں معصوم نہیں ہیں۔ انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس افسران نے وہی کیا جس کے لئے ان کو منہاج القرآن کے باہر بھیجا گیا تھا، پولیس اور حکومتی مشینری نے بلاخوف آپریشن کیا رپورٹ پڑھنے والا آسانی سے سانحہ کے ذمہ داروں کا پتہ چلا سکتا ہے۔



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…