حافظ سعید،لشکر طیبہ اور جماعتہ الدعوۃ کے ساتھ تعلقات، پرویزمشرف نے بڑا اعتراف کرلیا

29  ‬‮نومبر‬‮  2017

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق صدر پرویز مشرف نے اعلان کیا ہے کہ وہ کالعدم عسکریت پسند گروپ لشکر طیبہ کے سب سے بڑے حمایتی ہیں۔پرویز مشرف نے لشکر طیبہ، جماعۃ الدعوہ اور اس کے سربراہ حافظ سعید کی حمایت کا اعلان پرویز مشرف نے کہا کہ ہاں میں لبرل ہوں اور یہ میرے خیالات ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں تمام مذہبی جماعتوں کے خلاف ہوں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں لشکر طیبہ کا

سب سے بڑا حمایتی ہوں اور مجھے پتہ ہے کہ لشکر طیبہ اور جماعۃ الدعوہ والے مجھے پسند کرتے ہیں۔حافظ سعید کو پسند کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال میں پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ وہ انہیں پسند کرتے ہیں اور ان سے ملے ہوئے بھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ کشمیر میں ان کی حمایت میں رہے ہیں اور ہمیشہ اس بات کی بھی حمایت کی ہے کہ کشمیر میں بھارتی فوج کو دبانا ہے کیونکہ یہ سب سے بڑی طاقت ہے جسے بھارت نے امریکا کے ساتھ مل کر دہشت گرد قرار دلوادیا۔سابق صدر نے کہا کہ 2008 کے ممبئی حملوں میں لشکر طیبہ ملوث نہیں تھی اور ان پر بھارت اور اس کے حمایتی واشنگٹن کی جانب سے الزامات لگائے گئے تھے۔انٹرویو کے دوران سابق آرمی چیف نے کہا کہ گزشتہ ہفتے واشنگٹن کی جانب سے جاری ہونے والا بیان پاکستان کی خود مختاری کی توہین تھی۔اپنے بیان میں امریکا نے پاکستان کو کہا تھا کہ وہ حافظ سعید کو دوبارہ گرفتار کرے کیونکہ امریکی محکمہ انصاف نے انہیں دہشت گرد قرار دیا ہے۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا تھا کہ حکومت پاکستان کو حافظ سعید کی گرفتاری یقینی بنانی چاہیے اور انہیں ان کے جرائم کی سزا دینی چاہیے۔واشنگٹن کا کہنا تھا کہ جماعۃ الدعوہ کے سربراہ کی رہائی بین الاقوامی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستانی عزم کے حوالے سے ایک پریشان کن پیغام ہے۔پرویز مشرف نے کہا کہ اس طرح کی زبان پاکستان کی خودمختاری کی توہین ہے

اور میں کبھی ایسی زبان برداشت نہیں کرتا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈکٹیٹ نہ کریں، ہم فیصلہ کریں گے کہ کون اس کا سربراہ ہے اور ہم ہی فیصلہ کریں گے کہ کسے سزا دی جائے۔سابق صدر نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کو خطرہ نہیں لیکن ہمیں ملکی ضروریات کے مطابق اس میں پائیداری کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نظام میں ترمیم، سیاسی تنظیم نو، انتخابی اصلاحات اور توازن کی ضرورت ہے۔سابق صدر نے کہا کہ ہمیں پاکستان کی ضرورت کے مطابق جمہوریت اور پارلیمانی نظام کو پائیدار کرنے کی ضرورت ہے اور اس میں سب سے اہم معاملہ فوج کا ہے اور وہ ایک کردار ادا کرتی ہے۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…