آرمی چیف برخاست، نواز شریف وزیراعظم شاہد خاقان کے ذریعے فوج کے خلاف کیا گھنائونا کام کروانا چاہتے ہیں حامدمیر کے دھماکہ خیز انکشاف نے ملک میں ہلچل مچا دی

4  ‬‮نومبر‬‮  2017

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نواز شریف شاہد خاقان عباسی سے وہی کام کروانا چاہ رہے ہیں جس کی وجہ سے 1999میں ان کی حکومت کا تختہ الٹا گیا، حامد میر کا نجی ٹی وی پروگرام میں سنسنی خیز انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کیپیٹل ٹی وی کے پروگرام میں جب میزبان نے معروف صحافی و تجزیہ کار حامد میر سے سوال پوچھا کہ آصف زرداری کیا نواز شریف سے

ہاتھ ملانے سے اس لئے گریزاں ہیں کہ وہ پاکستان کے ایک بڑے حساس ادارے کے فوجی سربراہ کی جگہ سویلین سربراہ لانا چاہتے ہیں اور اس حساس ادارے کے حوالے سے کچھ قانون سازی کرنا چاہتے ہیں تو اس کا جواب دیتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا کہ میرے سے گزشتہ دن بھی یہی سوال پوچھا گیا جس پر میں نے آصف علی زرداری کا حوالہ دیا تھا۔ مجھ سے پوچھا گیا تھا کہ نواز شریف آصف علی زرداری سے تعلقات بحال کرنے کیلئے کیوں اتنے متمنی ہیں اور آصف زرداری کیوں ان سے ہاتھ نہیں ملا رہے تو میں نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہا آصف علی زرداری کو خدشہ ہے کہ نواز شریف اپنی پارٹی کی حکومت کے ذریعے 1999والا کام نہ کروا دیں، وہ کام کیا تھا، وہ کام بڑا سادہ سا تھا، اس وقت نواز شریف خود وزیراعظم تھے ، انہوں نے اس وقت جو فوج کے سربراہ تھےان کو ہٹا دیا تھا بغیر کوئی وجہ بتائے بغیر کوئی شوکاز نوٹس دئیے، اس کے نتیجے میں ایک ری ایکشن سامنے آیا اور ملک میں آئین معطل ہو گیا اور فوج نے اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ اب جو آصف علی زرداری وجوہات بتاتے ہیں کہ میں کیوں نواز شریف سے ہاتھ ملانے کیلئے تیار نہیں، ان کے پاس یہ انفارمیشن ہے یا ان کو کسی نے یہ بتایا ہے کہ ابھی نواز شریف اپنے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ذریعے یہی کچھ دوبارہ کروانا چاہتے ہیں

لیکن شاہد خاقان عباسی اس پر ابھی تک رضامند نہیں ہوئے کیونکہ ان کا یہ خیال ہے کہ اس سے سسٹم کو نقصان پہنچے گا۔ حامد میر کا مزید کہنا تھا کہ 1999والی صورتحال دوبارہ نہیں ہونی چاہئے، 3نومبر 2007کو بھی ایک ایمرجنسی لگی تھی اور ہم سب پر پابندی لگ گئی تھی تو 3نومبر 2007کو تو ہم سب پر پابندی لگی تھی لیکن 12اکتوبر 1999کو فوج نے اقتدار پر

قبضہ کیا تھالیکن پارلیمنٹ معطل نہیں ہوئی، عدلیہ کو فوری طور پر فورس نہیں کیا گیا کہ آپ پی سی او کے تحت حلف لیں اور میڈیا پر بھی اتنی پابندیاں نہیں لگی تھیں۔ آہستہ آہستہ پرویز مشرف نے یہ سارے کام کئے تھے۔ اس لئے میں یہ سمجھتا ہوںکہ خواہ 3نومبر 2007ہو یا 12اکتوبر 1999یا 9جولائی 1977ہو یہ دن دوبارہ پاکستان میں نہیں آنے چاہئیں۔ نواز شریف اس ملک کے

تین بار وزیراعظم رہے وہ اگر نظریاتی شخص ہیں توانہیں چاہئے کہ وہ اس ملک میں آئین اور جمہوری نظام کو بچا کر رکھیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…