جو گھر بھی عورتیں یا بچے چلاتے ہیں وہ تباہ ہوتا ہے ایک دلچسپ کہانی….

22  جولائی  2017

کہتے ہیں کہ پرانے وقتوں میں ایک جنوبی ساحلی شہر میں ایک نہایت غریب جولاہا رہا کرتا تھا۔ ایک دن وہ کپڑا بن رہا تھا کہ اس کی کپڑا بننے کی کھڈی ٹوٹ گئی۔ اس نے اپنی کلہاڑی اٹھائی اور کسی مناسب درخت کی تلاش میں جنگل پہنچ گیا۔ وہاں اسے ایک نہایت ہی قدیم اور بڑا درخت نظر آیا۔ اب بندہ سوچے، کہ اس کی ضروت لکڑی کے چند ٹکڑوں کی تھی اور معمولی سی محنت سے وہ پانچ منٹ میں چھوٹا سا درخت کاٹ کر اپنا گزارا کر سکتا تھا، لیکن وہ لالچ پر تلا ہوا تھا ۔

بھلا سوچتا کہ وہ اکیلا آدمی، کتنی دیر میں درخت کاٹے گا اور کیسے گھر لے کر جائے گا۔ بہرحال، اس عقل کے پورے نے کلہاڑی نکالی اور درخت پر زور سے ضرب لگائی۔ ساتھ ہی اسے ایک چیخ سنائی دی۔ جولاہا گھبرا کر پیچھے ہٹ گیا۔ ابھی وہ سوچ ہی رہا تھا کہ درخت سے ایک جن نکلا اور کہنے لگا کہ میاں کلہاڑے، تم تو سیانے ہو، کیوں مجھے کاٹ رہے ہو؟ جولاہا بولا مجھے لکڑی کی ضرورت ہے تاکہ میں اس سے اپنی کھڈی بنا لوں اور باقی لکڑی سے کچھ بیچوں گا اور کچھ جلاؤں گا۔ زندگی کچھ آسان ہو جائے گی۔ جن بولا تمہاری عقل کا تو مجھے پتہ ہے، اسی لیے میں کلہاڑے سے بات کر رہا تھا۔ بہرحال، میں تمہاری ایک خواہش پوری کر سکتا ہوں۔ جو چاہتے ہو، مانگو، مگر درخت کو مت چھیڑو۔ یہ میرا گھر ہے۔ جولاہا شش و پنج میں مبتلا ہو گیا اور پوچھنے لگا کہ کیا مانگوں۔ جن نے اسے کہا چلو کوئی بات نہیں ، اسی لیے میں کلہاڑے سے بات کر رہا تھا۔۔ تم ایسا کرو کہ سکون سے گھر جاؤ اور بیوی بچوں سے اور دوستوں سے مشورہ کر کے کل اسی وقت یہاں پہنچ جانا اور بتا دینا کہ کیا چاہتے ہو۔ جولاہا واپس گھر کی طرف چلا تو گاؤں میں داخل ہوتے ہی اسے اپنا ایک دوست نظر آیا جو کہ نائی تھی۔ جولاہے نے نائی سے مشورہ کرنا مناسب سمجھا اور اسے بتایا کہ اسے ایک جن نے ایک خواہش دی ہے۔ کون سی خواہش بہتر رہے گی؟ نائی بولا کہ جن سے بادشاہت مانگ لو۔ تم بادشاہ بنو گے اور میں تمہارا وزیر۔ ساری زندگی دونوں موج کریں گے۔ اور اس کے بدلے ساری زندگی میں تمہاری مفت حجامت بھی کروں گا۔ جولاہا بولا ٹھیک ہے، لیکن میں اپنی بیوی سے بھی مشورہ کر لیتا ہوں۔

نائی نے کہا کہ سیانوں کا قول ہے کہ ایک عقل مند بندہ اپنی بیوی کو گہنے کپڑے اور ہیرے جواہرات دیتا ہے۔ لیکن اپنے معاملات میں اس سے مشورہ نہیں کرتا کیونکہ وہ عقل کی پوری ہوتی ہے۔ اور بزرگوں نے تو یہ بھی کہا ہے کہ جو گھر بھی عورتیں یا بچے چلاتے ہیں وہ تباہ ہوتا ہے۔ مجھے حیرت ہے کہ میری بہترین پیش کش کے باوجود تم میرا مشورہ ماننے سے انکاری ہو۔ جولاہے نے اس کی بات کو نظرانداز کیا اور گھر پہنچ کر اپنی بیوی کو جن اور نائی کے مشورے کے بارے میں بتایا۔

جولاہے کی بیوی نہایت غصے میں آ گئی۔ کہنے لگی کہ خدایا، کسی نائی کو کتنی عقل ہو سکتی ہے؟ اس کی بات پر کان دھرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کوئی بھی عقل والا کسی نائی، فقیر، بچے یا نوکر کی بات نہیں سنتا ہے۔ بادشاہ بنوا کر تمہیں مروائے گا۔ راجہ بنتے ہی تمہیں طرح طرح کی سازشوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لوگ بغاوت کریں گے۔ کسی وقت بھی کوئی دوست رشتے دار تمہارے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے گا اور خود بادشاہ بن جائے گا۔

اسی وجہ سے تو رام جی نے بادشاہت چھوڑ کر جنگل میں رہنا پسند کیا تھا۔ اسی لیے کوئی بھی عقل والا بندہ ایسا راج پاٹ نہیں چاہے گا جس کی وجہ سے بھائیوں، دوستوں، اور عزیزوں کا خون بہانا پڑے۔ بلکہ مجھے تو لگتا ہے کہ شیو کرتے کرتے وہی تمہارا گلا بھی فری میں کاٹ ڈالے گا۔ جولاہا کہنے لگا کہ نیک بخت، کہتی تو تم ٹھیک ہو۔ مجھے بھی اس کے استرے سے خوف آتا ہے۔ بتاؤ پھر جن سے کیا مانگا جائے؟ بیوی کہنے لگی کہ ہر روز تم دونوں ہاتھ چلا چلا کر بمشکل کپڑے کا ایک ٹکڑا بنتے ہو۔

اس سے ہمارا کھانا پینا چل جاتا ہے۔ تم ایسا کرو کہ جن سے ایک اور سر اور دو اور ہاتھ مانگ لو۔ اس سے تم دن کے دو کپڑے بن سکو گے۔ ایک کپڑے کو بیچ کر ہمارا کھانا پینا پورا ہو جائے گا اور دوسرے کپڑے کو بیچ کر خوشی غمی کیلئےکچھ پیسے اکٹھے ہو جائیں گے۔ اس طرح ہماری زندگی بہت آسانی سے کٹ جائے گی۔ بات جولائے کی سمجھ میں آ گئی۔

فوراً درخت کے پاس گیا اور جن سے دو مزید ہاتھ اور ایک سر مانگ لیا۔ جن نے اس کی خواہش پوری کر دی۔ جولاہا ہنسی خوشی واپس گاؤں کی طرف چل پڑا۔ گاؤں کے لوگوں نے جنگل سے ایک چار ہاتھوں اور دو سروں والے عجیب الخلقت انسان نما مخلوق کو باہر آتے دیکھا تو اس پر پتھراؤ شروع کر دیا اور جولاہا منٹوں میں مر گیا۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…