نیوز لیکس معاملے میں وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیاں اصل میں کیا ہوا؟اعتزاز احسن نے سنگین دعویٰ کردیا

12  مئی‬‮  2017

اسلام آباد (آئی این پی) سینٹ میں اپوزیشن لیڈر چوہدری اعتزاز احسن نے نیوز لیکس کے بارے میں وزیراعظم نواز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان معاملہ طے کرنے پر دونوں سے پارلیمنٹ میں وضاحت پیش کرنے کا مطالبہ کردیا‘ ایسا ہونا تھا تو سات ماہ سے سلامتی کی رٹ کیوں لگائی گئی۔دس دن کے بعد نیا نوٹیفکیشن آیا اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی کیا پیرا 18تبدیل ہوگیا ہے۔

جمعہ کو نیوز لیکس کی رپورٹ شائع نہ ہونے سے متعلق بحث کے حوالے سے اپنے خطاب میں اپوزیشن لیڈر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ فوج نے سول حکومت کے سامنے سر جھکایا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر ٹوئٹ پر میں نے ایک گھنٹہ کے اندر بات کی کہ ایک میجر جنرل کو وزیراعظم کا حکم مسترد کرنے کی جرات کیسے ہوئی حکومت کی سات ماہ ٹانگیں کانپتی رہیں اس ایشو پر حکومت نے کمیٹی بنائی ہم نے ا عتراض کیا تھا ہمیں سپریم کورٹ کی بنائی گئی جے آئی ٹی پر بھی اعتراض ہے۔ نیوز لیکس کی کمیٹی کے سربراہ جسٹس عامر رضا خان نے اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں رپورٹ پر دستخط نہ کرنے کی دھمکی دی اس سے عیاں ہوتا ہے کہ اختلاف تھا ٹوئٹ سے اختلاف سامنے آئے۔ دس دن کے بعد نیا نوٹیفکیشن آیا اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی کیا پیرا 18تبدیل ہوگیا ہے۔ ڈان لیکس کے مطابق ایک بند کمرہ اجلاس میں سول اور ملٹری قیادت بیٹھی ہوئی ہے اور وہاں ایک سول لیڈڑ نے ملٹری لیڈر کو بتایا کہ ہم دہشت گردوں کے خلاف کرتے ہیں مگر ان لوگوں کو تحفظ دیا جاتا ہے اگر ایسی گفتگو حقیقت نہیں ہے تو من گھڑت سٹوری انتہائی خطرناک ہے۔ قربانی کے بکرے قربان کئے گئے کسی اور کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے جن کو قربانی کا بکرا بنایا گیا وہ اجلاس میں موجود ہی نہیں تھے۔

کشمیر پر آل پارٹیز کانفرنس ہورہی تھی اور ٹی وی میں ٹکرز چل رہے تھے موجودہ گورنر سندھ محمد زبیر نے ایک پروگرام میں اعتراف کیا کہ ہم میڈیا سیل میں بیٹھ کر سب کچھ سن رہے تھے۔ ایک اجلاس کے بارے میں خبر چلی کہ کچھ لوگوں کو ذمہ داریاں تھیں بعد میں مریم نواز شریف نے ٹوئٹ کیا کہ کسی کو ذمہ داری نہیں دی گئی وہ کیسے تردید کرسکتی ہیں جب کہ وہ اجلاس میں موجود نہیں تھیں۔ یہ سکیورٹی کے سنگین مسائل ہیں 29اپریل اور 8مئی کے نوٹیفکیشن میں کیا فرق ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ فوجی قیات ایک ایسی فوج کی قیادت ہے جو ملک کے چپے چپے پر لڑرہی ہے اور قربانیاں دے رہی ہے ہماری بحث کا جواب وزیر داخلہ کو دینا چاہئے۔ وزیر پارلیمانی امور کو ہم نہیں سنیں گے ڈان سب سے محتاط اخبار ہے جس نے خبر دی وہ اس شخص سے بھی طاقتور ہوگا جس پر الزام ہے کہ اس نے خبر نہیں رکوائی تمام ریکارڈ ایوان میں پیش کیا جائے کہا گیا کہ معاملہ حل ہوگیا دونوں فریقوں کے نمائندوں کو پارلیمنٹ کے سامنے پیش ہونا چاہئے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیراعظم نوز شریف کے درمیان جو طے پایا ہے دونوں پارلیمنٹ سے بالاتر نہیں دونوں کو پارلیمنٹ میں آکر وضاحت کرنا ہوگی سات ماہ سے پھر آپ نے ملکی سلامتی کی رٹ کیوں لگا رکھی ہے۔ یہاں ایک پارلیمانی وزیر کو ہم جواب نہیں دینے دیں گے میری نظر میں آرمی چیف اور وزیراعظم دونوں اس پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں دونوں پارلیمنٹ سے سپریم نہیں ہیں۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…