فوجی عدالتوں کی مخالفت،حکومت نے اہم فیصلہ کرلیا

18  جنوری‬‮  2017

اسلام آباد (آئی این پی) فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کیلئے ترمیم کی مخالف اپوزیشن جماعتوں سے انفرادی رابطوں کا فیصلہ کرلیا گیا ‘ پہلے مرحلے میں بات چیت کے لئے بلواسطہ طورپر پیغامات بھجوائے جائیں گے اور یہ پیغامات چیدہ چیدہ اپوزیشن جماعتوں کی قیاددت کو ترمیم پر نرم موقف رکھنے والوں کے ذریعے بھجوائے جائیں گے‘ بات چیت پر آمادگی کا عندیہ ملنے پر ان جماعتوں کی قیادت سے براہ راست رابطوں کا دعویٰ کیا گیا ‘ اس کا انحصار پیغامات کے جوابی ردعمل پر ہوگا۔ ذرائع دعویٰ کررہے ہیں ۔تیسرے پارلیمانی اجلاس کو ناکام ہونے سے بچانے اور اپوزیشن کو آمادہ کرنے کے لئے نئی کوششوں کا آغاز ہوگیا اور فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے لئے بعض پس پردہ قوتوں کے سرگرم ہونے کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ۔

ترمیم کی مخالفت کرنے والی جماعتوں کو اس ترمیم پر آمادہ کرنے کے لئے اس ترمیم کی دوبارہ منظوری کی کوششوں کے پس منظر سے آگاہ کیا جائے گا۔ حمایت کے حصول کے لئے حکومتی بندوبست کے تحت ان جماعتوں کو انفرادی طور پر اعتماد میں لیا جائے گا۔ ذرائع دعویٰ کررہے ہیں کہ ان جماعتوں کو ترمیم پر آمادہ کرنے کے لئے تمام ممکنہ کوششوں اور اثر و رسوخ کو بروئے کار لانے کا امکان ہے۔ اس ضمن میں رواں ہفتے ان سرگرمیوں کا آغاز بھی متوقع ہے۔ یاد رہے کہ فوجی عدالتوں کی ترمیم بھی پارلیمانی قائدین کا تیسرا مشاورتی اجلاس 31جنوری کو ہوگا۔ حکومت سے مدارس اصلاحات‘ فرقہ وارانہ کالعدم تنظیموں‘ انصاف کے نظام کو بہتر بنانے‘ انتہا پسندی و عسکریت پسندی اور غیر ریاستی عناصر کے خلاف نئے بیانیہ کی تیاری کے بارے میں حکومتی کارکردگی اس اہم تیسرے اجلاس میں پیش کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں سے باقاعدہ طور پر آگاہ کرنے کے لئے پارلیمنٹ کا ان کیمرہ اجلاس طلب اور اس میں سکیورٹی اداروں کی بریفنگ کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

شراکت داروں کے درمیان اپوزیشن کے ان مطالبات پر مشاورت کے لئے آئندہ ہفتے اعلیٰ سطح کے اجلاس کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ حکومت نے اکتیس جنوری کے پارلیمانی قائدین کے اجلاس میں بھرپور طور پر شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔ اجلاس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی شرکت بھی متوقع ہے۔ فی الحال انفرادی طور پر ان جماعتوں سے رابطوں کا ٹاسک دے دیا گیا ۔ سخت گیر موقف کی حامل جماعتوں کو دوبارہ ترمیم لائے جانے کی وجوہ سے آگاہ کیا جائے گا۔ یہ بھی خیال رہے کہ فوجی عدالتوں کی ترمیم پر حکومت کو اتحادی جماعتوں کی بھی حمایت حاصل نہیں ہے ان جماعتوں کی طرف سے اس معاملے پر آل پارٹیز کانفرنس کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…