پرویز مشرف کی کیانی کو غداری مقدمے میں ملوث کرنے کی کوششیں ناکام

27  فروری‬‮  2016

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سابق صدر پرویز مشرف کی2007 میں ایمرجینسی نافذ کر نے کے حوالے سے سابق آرمی چیف جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی سمیت اس وقت کی اعلیٰ سیاسی اور فوجی شخصیات کو انتہائی غداری کے مقدمے میں ملوث کرنے کی کوششیں ناکام ہوگئیںجنگ رپورٹر طارق بٹ کے مطابق کیونکہ سپریم کورٹ نے سوائے سابق آمر کے کسی اور پر مقدمے چلائے جانے کے امکان کو مسترد کردیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے ایک اور اہم سوال یہ طے کردیا کہ وفاقی حکومت، خصوصی عدالت یا اسلام آباد ہائی کورٹ کے دائرہ استحقاق میں کسی شخص پر غداری کے الزامات کی تازہ تحقیقات میں کسی کو نامزد نہیں کیا جاسکتا۔ وفاقی حکومت بارہا اپنے اس موقف کا اعادہ کرتی رہی جس کا اظہار اپنی خصوصی عدالت میں دائر کردہ درخواست میں بھی کیا گیا کہ یہ صرف پرویز مشرف ہی تھے جنہوںنے ایمرجنسی کا اعلان کرکے آئین کی خلاف ورزی کی۔ ایف آئی اے میں ریکارڈ کرائے گئے اپنےبیان میں سابق صدر پرویز مشرف نے دعویٰ کیا تھاکہ انہوں نے 3نومبر 2007 کو ایمرجنسی لگانے کا اعلان اس وقت کی اعلیٰ سیاسی اور فوجی قیادت کے مشورے سے کیا تھا جن میں جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی بھی شامل تھے۔ لیکن وہ اپنے دعوے کے حق میں ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے۔ اس حوالے سے پرویز مشرف نے سابق وزیراعظم شوکت عزیز کا بھی نام لیا تھا۔ یہ پرویز مشرف کی قانونی ٹیم کی حکمت عملی تھی کہ سب کو اس میں گھسیٹ لیا جائے۔تاہم شوکت عزیز، عبدالحمید ڈوگر اور زاہد حامد کے جرم میں معاونت کار کی حیثیت سے 15 مہینوں سے جاری مقدمہ بازی اب ختم ہوگئی۔ دریں اثناءخصوصی عدالت کی کارروائی 6 ہفتوں کیلئے رک گئی ہے کیونکہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مظہر عالم میاں خیل کی ٹریبونل کے سربراہ کی حیثیت سے صدر ممنون حسین کی جانب سے نوٹیفکیشن کا اجراءابھی باقی ہے۔ جس کی صدر کو سفارش ابھی نہیں ملیں۔ بدھ کو سپریم کورٹ کی تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مقدمہ غداری کے عدم تسلسل پر حیرانی کا اظہار کیا اور قرار دیا تھا کہ یہ ٹرائل کورٹ کا کام ہے کہ وہ ازسرنو تحقیقات کے نتائج کا انتظار کئے بغیر اپنی کارروائی جاری رکھے۔ انتہائی غداری کیس کی گذشتہ 17 دسمبر کو سماعت میں ایف ا?ئی اے نے پرویز مشرف، شوکت عزیز اور عبدالحمید ڈوگر کے خلاف ازسرنو تحقیقات کیلئے 30 دن کی مہلت مانگی تھی لیکن اب عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں اس کی ضرورت باقی نہیں رہی

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…