سلمان ،عامراورآصف،رمیزراجا برس پڑے ،پی سی بی کوخطرناک نتائج کاانتباہ

22  ستمبر‬‮  2015

لاہور(نیوزڈیسک)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور پاکستان سپر لیگ کے سفیر رمیز راجہ نے کہا ہے کہ اسپاٹ فلسنگ میں ملوث سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف عالمی کرکٹ میں واپسی کے مستحق نہیں اور ان کی پی ایس ایل میں شرکت کے انتہائی خطرناک نتائج برآمد ہوں گے، اسپاٹ فکسنگ میں ملوث تینوں کھلاڑیوں کو کسی بھی سطح پر بالکل نہیں کھلانا چاہیے،انہوں نے جو کارنامہ انجام دیا ہے وہ پاکستان کے اتنا خراب ہے کہ ان کی کرکٹ کی اصطلاح میں بھی معافی نہیں ہے۔یہ پہلا موقع نہیں کہ رمیز راجہ نے اسپاٹ فکسرز کی کرکٹ میں واپسی کی سختی سے مخالفت کی ہے بلکہ وہ اس سے قبل بھی اس معاملے پر دوٹوک موقف اپناتے ہوئے ان کی واپسی کو ٹیم کیلئے وائرس سے تعبیر کر چکے ہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ کوئی پاکستانی کھلاڑیوں سے پوچھے کہ کیا وہ عامر کی واپسی چاہتے بھی ہیں یا نہیں۔ کئی سالوں کی ثابت قدمی کے بعد، مصباح الحق اور ان کی ٹیم پاکستان کرکٹ اور اس کے امیج کو بچانے میں کامیاب ہوئے ہیں’۔قومی ٹیم کے سابق کپتان نے اسپاٹ فکسرز کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی(این سی اے) میں ٹریننگ کی اجازت دینے پر پی سی بی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔رمیز نے کہا کہ یہ تینوں کھلاڑی این سی اے میں دندناتے پھر رہے ہیں، این سی اے نیا ٹیلنٹ پیدا کرنے اور رول ماڈل بنانے کیلئے بنائی گئی تھی،

مزید پڑھئے:بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کی تصدیق
ان سے خصوصی برتاو ¿ کیا جا رہا ہے۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح تو وہاں ٹریننگ کرنے والا کوئی 19 سال کا بچہ یہی سوچے گا کہ میں بھی جرم کر کے آو ¿ں گا تو میری بھی فائیو اسٹار این سی اے جیسے ادارے میں واہ واہ ہو گی۔انہوں نے کہا کہ یہ تینوں کھلاڑی دوبارہ عالمی کرکٹ کھیلنے کے مستحق نہیں، اگر پاکستان کرکٹ بورڈ انہیں پی ایس ایل میں کھلانے کا فیصلہ کرتا ہے تو اس سے لیگ متنازع ہو جائے گی اور اس کے لیگ پر انتہائی خراب نتائج مرتب ہوں گے۔پاکستان کرکٹ کی پہلی باقاعدہ ٹی ٹوئنٹی لیگ پاکستان سپر لیگ کا انعقاد آئندہ سال فروری میں متحدہ عرب امارات یا قطر میں ہو گا جس میں دنیا بھر کے ٹی20 اسٹارز شرکت کریں گے۔رمیز نے لیگ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے لیگ کی ساکھ ہی اسے اوپر لے جائے گی، لیگ کے کامیاب انعقاد کے لیے کرکٹ کے پہلوﺅں کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں سے پہشہ ورانہ انداز میں معاملات طے کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ سب سے بڑ اچیلنج ساکھ کا ہے اور غلط چیزوں کو روکنے کے لیے ہم زیادہ سے زیادہ موجودہ کھلاڑیوں کو شامل کریں کیونکہ انھیں دوسری لیگ اور اپنے ملک کے لیے بھی کھیلنا ہوتا ہے، اس سے میچ فکسنگ کے امکانات بھی کم ہوں گے کیونکہ ان کے پاس کھونے کو بہت کچھ ہے۔انہوں نے کہا کہ کھلاڑی تفریح کو پسند کرتے ہیں اور ان ٹی ٹوئنٹی کھلاڑیوں کو چوکے چھکے مارنے اور انٹرٹینمنٹ کی عادت ہے، یہ چاہیں گے ان کے لیے ایک ایسا اسٹیج بنایاجائے جہاں یہ لطف اندوز ہوں۔سابق کپتان نے کہاکہ ہندوستانی کھلاڑیوں نے ابھی دلچسپی نہیں دکھائی، وہ پی ایس ایل ہی نہیں بلکہ دنیا کی کسی بھی لیگ میں نہیں کھیلتے اور اس کی وجہ شاید یہ ہو کہ وہ نہیں چاہتے ہوں کہ ان کھلاڑیوں کی وجہ سے جو ٹی وی رائٹس اور اشتہارات ملتے ہیں، اس کا فائدہ کوئی اور ملک اٹھائے۔



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…