برما میں روہنگی مسلمانوں پر ظلم و ستم شاہد آفریدی نے کیا حل پیش کر دیا؟

5  ستمبر‬‮  2017

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی بھی برمی مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم کیخلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق میانمار میںروہنگیا مسلمانوں پرتوڑے جانے والے ظلم و ستم کیخلاف شاہد آفریدی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ’’میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک دیکھ کر بہت دکھ ہوا،عالمی طاقتوں کو مسلمانوں کا یہ قتل عام رکوانے کے لیے کڑے اقدامات کرنے

چاہئیں‘‘واضح رہے کہ برمی مسلمانوں پر بدھوں کے ظلم و ستم کیخلاف دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید غم و غصے کی لہر پائی جاتی ہے۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 24 گھنٹے میں مزید 35 ہزار روہنگیامسلمان بنگلہ دیش پہنچ گئے ۔برطانوی میڈیا کے مطابقپناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ میانمار سے بنگلہ دیش جانے والے روہنگیاں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور گذشتہ دو ہفتوں میں سوا لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش میں پناہ لے چکے ہیں۔یو این ایچ سی آر نے بتایا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں 35000 مزید پناہ گزینوں نے بنگلہ دیش کی سرحد عبور کی ہے جو کہ ایک دن میں نقل مکانی کرنے والوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ بنگلہ دیش کے سرحدوں کی حفاظت پر معمور پولیس اہلکار روہنگیا مسلمانوں کو دریائے ناف عبور کر کے ملک میں داخل ہونے کی اجازت دے رہے ہیں حالانکہ کہ سرکاری طور پر حکومتی نے اس پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نمائندہ خصوصی برائے میانمار یانگ ہی لی نے ملک میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے ملک کی رہنما آنگ سان سوچی کو روہنگیا مسلمانوں کی مدد نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔انھوں نے کہا تھا کہ رخائن میں ‘حالات نہایت خراب’ ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ آنگ سان سوچی اس معاملے کے حل کے لیے ‘قدم اٹھائیں’۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس بار رخائن میں ہونے والی تباہی اکتوبر کے واقعات سے ‘کہیں زیادہ بڑی ہے۔میانمار سے فرار ہو کر بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تاریخ پر ایک نظر۔یاد رہے کہ

روہنگیا مسلمان میانمار کی وہ اقلیت ہیں جنھیں ملک کا شہری تصور نہیں کیا جاتا۔رخائن میں حالیہ پرتشدد واقعات اور ان کے نتیجے میں روہنگیاں کی نقل مکانی کا سلسلہ 25 اگست کو اس وقت شروع ہوا تھا جب حکومتی دعووں کے مطابق روہنگیا شدت پسندوں نے 30 کے قریب پولیس تھانوں اور فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا تھا۔امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ پناہ گزینوں میں سے بہت سے کئی روز کے بھوکے اور پیاسے ہیں۔ملک بدر ہونے والے کئی روہنگیا مسلمانوں نے بتایا کہ ان پر حملہ کرنے والوں میں میانمار کی فوج کے علاوہ

رخائن میں بدھ مت کے پیرو کار تھے جنھوں نے ان کے دیہات کو نذر آتش کیا اور شہریوں پر حملہ کیا۔میانمار کی حکومت کے مطابق ملک کی فوج روہنگیا شدت پسندوں کے خلاف کاروائی کر رہی ہے جو شہریوں پر حملے کرنے میں ملوث ہیں۔آزادانہ طور پر ان دعوں کی تصدیق کرنا کافی دشوار ہے کیونکہ حکومت نے اس علاقے تک صحافیوں کو رسائی نہیں دی ہوئی ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…