فاسٹ باؤلر وہاب ریاض ان فٹ ہو کر چیمپینز ٹرافی سے باہر

6  جون‬‮  2017

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانی کرکٹ ٹیم کو ایک اور دھچکا،فاسٹ باؤلر وہاب ریاض ان فٹ ہو کر چیمپینز ٹرافی سے باہر ہوگئے۔ ٹیم مینجمنٹ نے ان کی جگہ متبادل بولر کو ٹیم میں شامل کرنے کے لئے سلیکشن کمیٹی سے درخواست کردی۔ یاد رہے کہ وہاب ریاض بھارت کے خلاف میچ میں انجری کا شکار ہوگئے تھے اور ڈاکٹر نے ان کے ٹیسٹ کے بعد انہیں دو ہفتے آرام کرنے کا کہا گیاہے۔ اب وہ چیمپئنز ٹرافی کے بقیہ میچز نہیں کھیل سکیں گے۔

اس سے پہلے پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچ مکی آرتھر نے کہا ہے کہ انڈیا کے خلاف میچ میں فاسٹ بولر وہاب ریاض کو ٹیم شامل کرنے کا فیصلہ ان کا تھا جس کی وہ پوری ذمہ داری لیتے ہیں۔اس میچ میں وہاب ریاض نے غیرمعیاری بولنگ کرتے ہوئے آٹھ اعشاریہ چار اوور میں 87 رنز دیے جو چیمپیئنز ٹرافی کی تاریخ میں کسی بھی بولر کی بدترین کارکردگی ہے۔میچ کے بعد پاکستان کی مایوس کن کارکردگی کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مکی آرتھر نے کہا کہ وہاب ریاض کو کھلانے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا کہ پاکستانی ٹیم کے پاس زیادہ سے زیادہ آپشن یا متبادل ہوں۔انھوں نے کہا کہ محمد عامر، حسن علی اور جنید خان کی رفتار کم و بیش ایک جیسی ہے اور وہاب ریاض کو اس لیے کھلایا گیا کہ ٹیم کے پاس ایک تیز رفتار بالر بھی موجود ہو۔اس میچ سے ایک دو دن پہلے تک وہاب ریاض کی فٹنس کے بارے میں شکوک و شبہات پائے جاتے تھے اس بارے میں ایک سوال کے جواب میں مکی آرتھر نے کہا کہ وہ مکمل طور پر فٹ تھے۔عامر کا پٹھہ کھنچنے کے بارے میں ایک سوال پر انھوں نے کہا ٹورنامنٹ کے ابتدائی میچوں میں ایسا نہیں ہوتا اور یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس پر وہ ٹیم کی میڈیکل ٹیم سے بات کریں گے۔پاکستان کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ  ہم بدقسمتی سے بنیادی چیزیں ہی درست نہیں کر پائے۔

یہاں انھوں نے کیچ ڈراپ ہونے کا ذکر بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ وکٹوں کے درمیان دوڑنا اور کیپر کو تھرو پھینکا ایسی ہی بنیادی چیزیں ہیں جو ٹیم درست طریقے سے نہیں کر پائی۔ویراٹ کوہلی نے بھی میچ کے پریس کانفرنس میں کہا کہ انڈیا نے بھی ایک اور تیز رفتار بولر کو کھلانے کا فیصلہ وکٹ کو دیکھتے ہوئے کیا تھا۔انھوں نے کہا کہ وہ بھی ٹاس جیتے تو بولنگ کرنے کا فیصلہ کرتے لیکن پاکستان نے طرح یہ فیصلہ کیا اس سے انھیں یہ محسوس ہوا کہ وہ ہدف کا پیچھا نہیں کرنا چاہتے اور چھ کی اوسط سے زیادہ رن انھیں مشکل میں ڈال سکتے ہیں۔ پاکستان سے کرکٹ کھیلنے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ انڈیا کے اعلی حکام کو کرنا ہے۔انھوں نے کہا کہ وہ کرکٹ کھیلنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مد مقابل کون ہے لیکن پاکستان کے ساتھ کھیلتے ہوئے جس قسم کا ماحول بن جاتا ہے اس سے کرکٹ کھیلنے میں زیادہ مزا آتا ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…