ٹیم تھکاوٹ کی وجہ سے ہاری،مکی آرتھر،مصباح نے سچ بتاکرقوم سے معافی مانگ لی

3  ‬‮نومبر‬‮  2016

شارجہ (این این آئی)قومی ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں شکست پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم غلطیاں کرتے چلے گئے جس کے سبب مہمان ٹیم کے خلاف ناقابل شکست رہنے کا نادر موقع گنوا دیا۔مصباح الحق نے میچ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میچ میں شکست مایوس کن ہے، مجموعی طور پر ہم نے اپنے معیار کے مطابق کھیل پیش نہیں کیا، ہماری بیٹنگ اور فیلڈنگ بہت بری تھی۔ویسٹ انڈیز نے ڈسپلن سے کھیلا اور ہم غلطیاں کرتے چلے گئے اور ہار گئے۔ موزوں کنڈیشنز میں خود سے انتہائی نچلی درجے پر موجود ٹیم سے ٹیسٹ میچ ہارنا زیادہ بڑا دھچکا ہے۔ حریف ٹیم چاہے کتنا ہی اچھا کھیلے لیکن آپ کو اس کے بعد انتہائی مضبوطی کے ساتھ میچ میں واپسی کی ضرورت ہوتی ہے۔چوتھے دن کے کھیل کے بعد گرین شرٹس کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کی وجہ سیریز کی طوالت کے سبب کھلاڑیوں کی تھکاوٹ کو قرار دیا تاہم مصباح الحق نے اس سے اتفاق نہ کرتے ہوئے کہا کہ

سیریز جیتنے کے بعد کھلاڑی مطمئن ہو گئے تھے جب آپ کی سیریز زیادہ طویل ہو تو آپ مطمئن ہو جاتے ہیں اور میرے خیال میں ہمارے ساتھ بالکل یہی ہوا۔ ہم نے ممکنہ طور پر مخالف ٹیم کو زیادہ اہمیت نہیں دی جس کی وجہ سے ابتدائی میچوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور تیسرے میچ میں زیادہ غلطیاں کیں۔ہماری ذہن میں ایک ہی چیز تھی کہ ہر میچ کو یکساں اہمیت دی جائے۔ جب آپ عالمی نمبر ایک یا نمبر دو ٹیم ہوتے ہیں تو آپ کو اپنی ساکھ برقرار رکھنے کیلئے ہر میچ ایک خاص معیار کے مطابق کھیلنا پڑتا ہے۔مصباح نے کہا کہ اگلی سیریز سے قبل ہمیں سمجھنا ہو گا کہ وہ کتنی مشکل ہوں گی، ہما جانتے ہیں کہ ہم جیت سکتے ہیں اور ہم میں دنیا میں کسی بھی جگہ میچ جیتنے کی صلاحیت موجود ہے۔انہوں نے سلپ میں کیچ چھوٹنے پر سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید پر کہا کہ سلپ میں کیچ پکڑنا کبھی بھی آسان نہیں ہوتا اور ایسا صرف وہ کہہ سکتے ہیں جنہوں نے کرکٹ نہ کھیلی ہو۔ سلپ کے کیچ کبھی آسان نہیں ہوتے اور حتیٰ کہ بہترین فیلڈرز بھی کیچ ڈراپ کر دیتے ہیں۔پاکستان کو ٹیسٹ سیریز کے دوران ٹیم کا توازن برقرار رکھنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پرا جہاں مسلسل ناکامی کے باوجود محمد نواز کو مواقع فراہم کیے جاتے رہے لیکن مصباح نے اس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہم ساتویں نمبر کیلئے ایک آل راؤنڈر تیار کرنا چاہتے ہیں جیسے ویسٹ انڈیز کے پاس جیسن ہولڈر موجود ہے۔ یہ نواز کی پہلی سیریز تھی اور وہ بہت محنت کر رہے ہیں لہٰذا انہیں کچھ وقت درکار ہے۔قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان نے دوسری اننگز میں ذوالفقار بابر سے محض چار اوور کرانے کا ذمے دار شارجہ کی وکٹ کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا جواب ان گراؤنڈز مین سے لیں جنہں نے وکٹ بنائی، اگر گیند پانچویں دن بھی ٹرن نہیں ہو گی تو ہم اسپنرز سے کیسے گیند کرا سکتے ہیں؟۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…