کیا یہ پاکستان کا بدترین فاسٹ باؤلنگ اٹیک ہے؟

13  فروری‬‮  2015

جنید خان کی انجری اور ان کا ورلڈ کپ سے باہر ہو جانے کے باعث پاکستانی شائقین کافی مایوس ہیں۔ مصباح الحق کی ٹیم بہترین فاسٹ باؤلرز کے بغیر آسٹریلیا اور نیو زی لینڈ روانہ ہوئی اور ساتھ ہی سعید اجمل اور محمد حفیظ کی باؤلنگ پر پابندی کے باعث پہلے ہی مشکلات سے دوچار تھی۔ ایک باؤلنگ اٹیک جو پہلے عرفان، جنید، آفریدی، اجمل اور حفیظ کی وجہ سے کافی بہتر دکھائی دیتا لیکن اب انتہائی خراب صورتحال سے دوچار ہے۔ اجمل کو آئی سی سی کی جانب سے کلیئر کیا جا چکا ہے لیکن اسکواڈ کے مسلسل انجریز سے شکار ہونے کے باوجود ان کا اسکواڈ سے باہر ہونا یقیناً اچھنبے سے کم نہیں۔ جنید خان کی جگہ اسکواڈ میں شمال کیے جانے والے رات علی نے صرف ایک روزہ میچ کھیلا ہے، اس لحاظ سے دیکھا جائے تو راحت علی ، سہیل خان اور احسان عادل نے پاکستان کے لیے مجموعی طور پر 10ایک روزہ میچ کھیلے ہیں۔یہ ناصرف پاکستان کا سب سے نا تجربہ کار باؤلنگ اٹیک ہے بلکہ ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والی کسی بھی ٹیسٹ کھیلنی والی ٹیم کا بھی سب سے کمزور باؤلنگ اٹیک ہے۔ پاکستان کے بالنگ پیس اٹیک سہیل خان،راحت علی، وہاب ریاض ، محمد عرفان اور احسان عادل پر مشتمل ہے اور ان پانچوں نے مجموعی طور پر 97 ایک روزہ میچ کھیلے ہیں جس میں 126وکٹیں حاصل کی ہیں۔ یہ ورلڈ کپ میں شریک 10ٹیسٹ کھیلنے والی ٹیموں کا سب سے کمزور باؤلنگ اٹیک ہے، یہاں تک کہ سب سے کم درجہ کی ٹیمیں بنگلہ دیش اور زمبابوے کا باؤلنگ اٹیک بھی اس سے زیادہ تجربہ کار ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ ہندوستان اور ویسٹ انڈیز کے علاوہ ورلڈ کپ میں شریک ٹیسٹ میچ کھیلنے والی ہر ٹیم ایک ایسا باؤلر موجود ہے جس نے پاکستان کے پانچوں باؤلرز سے زیادہ میچ کھیلنے کے ساتھ ساتھ زیادہ وکٹیں بھی حاصل کیں۔ پاکستانی فاسٹ باؤلرز نے ناصرف کم ترین میچ کھیلے اور سب سے کم وکٹیں حاصل کیں بلکہ اوسط، اکانومی اور اسٹرائیک ریٹ میں بھی یہ سب سے کم تر ہیں۔ ورلڈ میں مد مقابل ٹیسٹ کھیلنے والی دس ٹیموں میں سے پاکستانی باؤلرز کی اوسط صرف زمبابوین باؤلرز سے بہتر ہے۔ اکانومی ریٹ کے لحاظ سے پاکستانی پیس اٹیک صرف انڈیا اور زمبابوے کے باؤلنگ اٹیک سے کچھ بہتر ہے جبکہ اسٹرائیک ریٹ صرف بنگلہ دیش اور زمبابوے جیسی کمزور ٹیموں سے بہتر دکھائی دیتا ہے۔ ٰیہ با آسانی کہا جا سکتا ہے کہ زمبابوے کے علاوہ پاکستان کا باؤلنگ اٹیک سب سے کمزور ہے۔ پاکستان نہ صرف اس ورلڈکپ میں کمزور باؤلنگ اٹیک کے ساتھ ورلڈکپ کھیلنے گیا ہے بلکہ 1992 کے ورلڈ کپ سے لے کر اب تک کا یہ سب سے کمزور بالنگ اٹیک ہے ۔ 1992 سے اب تک ورلڈ کپ کھیلنے والے پاکستانی باؤلنگ اٹیک کا معائنہ کیا جائے تو کچھ ایسی صورتحال سامنے آتی ہے۔ یہ پیس اٹیک ناصرف تجربے بلکہ کارکردگی میں کافی پیچھے نظر آتا ہے۔ اس اٹیک کا اکانومی ریٹ تمام گزشتہ ورلڈ کپ کے پاکستانی اٹیک سے بدتر ہے بلکہ اوسط صرف 2007 میں ورلڈ کپ کھیلنے والی ٹیم سے بہتر ہے، وہ بھی نہ ہونے کے برابر۔ یہ کافی خراب صورتحال ہے کہ وہ ملک جہاں سے آج تک دنیا کا سب سے بہترین فاسٹ باؤلنگ کا ٹیلنٹ نکلا ، وہ آج سب سے کمزور بالنگ اٹیک کے ساتھ ورلڈ کپ کھیلنے گئے ہیں۔ آج بھی وہ وقت یاد آتا ہے جب پاکستان ٹیم 200رنز با آسانی روک لیتی تھی اور اب نیوزی لینڈ پریزیڈنٹ الیون کے خلاف 313 نہ روک سکی۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…