بیٹے کیپٹن حسنین شہید کی میت گھر پہنچنے پر بوڑھے باپ نے جنازہ روک کر ایسا کام کر دیا کہ پوری قوم کا سر فخر سے بلند ہو گیا

18  مئی‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ روز کرنل سہیل عابد شہید کو راولپنڈی میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔ کرنل سہیل عابد شہید ملٹری انٹیلی جنس میں خدمات سر انجام دے رہے تھے۔ بلوچستان کے علاقے کلی میں دہشتگردوں کے خلاف ایک آپریشن میں آپ نے جام شہادت نوش کیا۔ اس آپریشن میں کالعدم لشکر جھنگوی بلوچستان کا سربراہ سلمان بادینی اپنے دو خودکش بمباروں سمیت واصل جہنم ہو چکا ہے۔

فائرنگ کے تبادلے میں کرنل سہیل عابد سمیت پاک فوج کے 4 جوان زخمی ہوئے ، کرنل سہیل عابدبعدازاں شہادت کا جام پی کر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے جبکہ دو زخمی جوانوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ کرنل سہیل عابد شہید کا تعلق وہاڑی سے تھا۔ آپ کے جسد خاکی کو کوئٹہ سے پہلے وہاڑی لایا گیا جہاں آپ کے والد عابد عباسی شہید اور خاندان کے افراد کے علاوہ کثیر تعداد میں اہل علاقہ نے فخر کے ساتھ قبول کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کرنل سہیل عابد کے والد عابد عباسی کا کہنا تھا کہ بیٹے نے سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد کرنل سہیل عابد کے جسد خاکی کو راولپنڈی میں آسودہ خاک کرنے کیلئے لے جایا گیا جہاں ایک بار پھر آپ کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت اعلیٰ عسکری قیادت شریک ہوئی ۔ اس موقع پر کرنل سہیل عابد شہید کے اکلوتے بیٹے کے ہمراہ چیف آف آرمی سٹاف نے شہید کا دیدار کیا ۔ آرمی چیف کا اس موقع پر کہنا تھا کہ جب بھی کسی شہادت کی اطلاع موصول ہوتی ہے تو مجھے ایسے لگتا ہے کہ میرے جسم کا کوئی حصہ مجھ سے الگ ہو گیا، وہ رات گزارنا میرے لئے مشکل ہو جاتا ہے۔ آرمی چیف نے اس موقع پر ایک بار پھر دہشتگردی کے خلاف اپنا عزم دہراتے ہوئے کہا کہ دفاع وطن کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ کرنل سہیل عابد شہید پاک فوج کے

ان جوانوں اور افسران کی صف میں کھڑے ہو گئے ہیں جنہوں نے مادر وطن کے دفاع اور اسے دہشتگردوں کے ناپاک وجود سے پاک کرنے کیلئے جان عزیز کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ وہاڑی میں کرنل سہیل عابد شہید کا جسد خاکی پہنچنے پر کئی جذباتی مناظر بھی دیکھنے میں آئے ۔ کرنل سہیل عابد شہید وطن سے کیا گیا وعدہ نبھا چکے۔ اس سے قبل بھی پاک فوج کے کئی افسران دھرتی ماں پر قربان ہو چکے ہیں

جن میں کیپٹن حسنین شہید قابل ذکر ہیں۔ آپ کا جسد خاکی آبائی علاقے پہنچا تو آپ کے والد نے پاک فوج کے جوانوں کے کندھوں پر موجود بیٹے کیپٹن حسنین شہید کے تابوت کو رکوا لیا اور باقاعدہ طور پر فوجی سلیوٹ پیش کیا اس کے بعد آپ بے اختیار بیٹے کے تابوت کو چومتے رہے۔ آپ کے حوصلے اور ہمت کو دیکھتے ہوئے بلاشبہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ جس قوم کے والدین وطن کیلئے اولاد جیسی قیمتی اور عزیز چیز قربان کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں اس قوم کو کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی ۔

 

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…