زلزلے کے وقت مولانا طارق جمیل کے ساتھ کیا ہوا، کس آیت کا ورد شروع کیا کہ زلزلہ رک گیا، ویڈیو منظر عام پر آگئی

1  فروری‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ روز پاکستان کے 6.2شدت کے زلزلے نے ملک کے بیشتر علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا گیا۔ بلوچستان کے علاقے بیلا میں بچی سمیت دو افراد کے مکان کی چھت گرنے کے باعث جاں بحق ہونے کی اطلاعات آئی تھیں جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت خیبرپختونخواہ، پنجاب ، آزادکشمیر و مقبوضہ جموں کشمیر کے علاوہ بھارت اور افغانستان میں بھی زلزلے

کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے۔ پاکستان میں آنے والے زلزلے کے شدید جھٹکوں نےلوگوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا اور لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں اور دفاتر سے باہر نکل آئے جبکہ سکولوں میں بچوں کو بھی گرائونڈز اور کھلی جگہوں پر کلاس رومز سے نکال کر کھڑا کر دیا گیا ۔ سپریم کورٹ میں اس وقت نا اہلی مدت کیس کی سماعت جاری تھی جب زلزلہ آیا اور اس دوران روسٹرم پر جہانگیر ترین کے وکیل دلائل دے رہے تھے ۔ جہانگیر ترین کے وکیل کے کہنا تھا کہ یہ دوسری بار ہے جب میں عدالت میں موجود ہوں اور زلزلہ آیا۔ مولانا طارق جمیل کا شمار پاکستان کے جید علمائے کرام اور مبلغین میں ہوتا ہے۔ مولانا طارق جمیل زلزلہ کے وقت فیصل آباد میں پنجاب میڈیکل کالج میں طلبہ اور اساتذہ سے خطاب کر رہے تھے۔ مولانا طارق جمیل مائیک کے سامنے خطاب میں مصروف تھے کہ ساتھ بیٹھے ہوئے ایک شخص نے انہیں زلزلے کے متعلق بتایا کہ زلزلہ آرہا ہے جس پر مولانا طارق جمیل زلزلے کے جھٹکوں کو محسوس کرنے میں کچھ دیر محو ہوئے اور پھر حاضرین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہم جو کام کر رہے ہیں انشا اللہ اس سے زلزلہ رک جائے گا اور اس کے ساتھ ہی آپ نے آیت کریمہ کا ورد شروع کر دیا اور حاضرین سے بھی آیت کریمہ کا ورد کرنے کی درخواست کی۔ کچھ لمحوں بعد مولانا طارق جمیل نے اسی شخص جس نے انہیں زلزلے سے

متعلق آگاہ کیا تھا دریافت کیا کہ کیا زلزلہ اب رک گیا ہے۔ تصدیق ہو جانے کے بعد مولانا طارق جمیل نے کہا کہ زمین کو اللہ تعالیٰ کبھی کبھی ہلاتے ہیں تاکہ ہم راہ راست پر آجائیں، پیسے کے پیچھے اپنا ایمان مت بیچیں۔ مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ زلزلہ تو آگے آنا والا ہے۔ اس موقع پر آپ نے سورۃ زلزال کی آیات تلاوت کرتے ہوئے کہا کہ جب قرآن قیامت کے زلزلے کو بیان کرتا ہے تو اس کے

لہجے میں ایک ہیبت پیدا ہوجاتی ہے۔ ایک گرج پیدا ہو جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جن پہلی قوموں کو برباد کیا تو ان میں سب سے زیادہ حضرت لوط علیہ السلام کی قوم پر عذاب بھیجا، ان پر بڑے بڑے پتھر مارے گئے، پتھروں کی بارش کر دی گئی، ان پتھروں پر ہر بندے کا نام لکھا ہوا تھا اور وہ پتھر نوکیلے تھے، اس دوران زمین پر زلزلہ کی کیفیت تھی اور زمین زلزلے کی وجہ سے کانپ رہی تھی۔

مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ ذرا سا زلزلہ آتا ہے تو ہم پر خوف کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے، لوط علیہ السلام کی قوم پر خوفناک زلزلہ بھیجا گیا تھا۔ اس کے بعد اس قطعہ زمین جس پر لوط علیہ السلام کی قوم آباد تھی اس کو اکھاڑ ا گیااور فضا میں اس کو بلند کر کے الٹا کر کے زمین پر دے مارا گیا، نیچے والا حصہ اوپر اور اوپر والا حصہ نیچے کر دیا گیا، لوط علیہ السلام کی قوم کے چہرے مسخ کر دیئے گئے تھے۔

اور ایک گندے پانی میں ان کی لاشوں کو ڈبو دیا گیا۔ حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کا جرم بے حیائی تھا، آپؑ کی قوم بے حیائی میں مبتلا تھی، اس بے حیائی پر اللہ تعالیٰ نے سب سے زیادہ عذاب کے کوڑے برسائے ہیں۔ مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ دنیا کا سب سے بڑا مجرم میری نظر میں فرعون ہے جس نے کہا تھا کہ میں خدا ہوں،دنیا میں کسی انسان نے یہ بات نہیں کہی تھی کہ میں خدا ہوں سوائے

فرعون کے، اللہ نے اسے اٹھا کر پانی میں ڈال دیا مگر حضرت لوط علیہ السلام کی قوم پر اللہ تعالیٰ نے چار پانچ عذاب یکے بعد دیگرے بھیجےکیونکہ وہ بے حیا تھے، معاشرہ اس وقت بے حیاہوتا ہے جب اس کی پابندیاں اٹھا لی جائیں، جب اس کی حد بندی ختم ہو جائے،

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…