’’آپ سر پر ٹوپی ترچھی کیوں پہنتے ہیں؟‘‘صحافی کے سوال پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے ایسا واقعہ سنا دیاکہ جسے سن کر آپ کی آنکھوں میں بھی پانی آجائے گا اور آپ بھی بے اختیار سبحان اللہ کہہ اٹھیں گے

18  جولائی  2017

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)میری والدہ نے ایک بار میرے سر پر ٹوپی ترچھی کی تھی اور مجھے منا کر سکول بھیجا تھا جس کی وجہ سے آج تک میں اپنی والدہ کی مجھ سے اس محبت کا احترام کرتا ہوں اور ان کی اس محبت بھری یاد کے احترام میں اپنے سر پر جیسے انہوں نے ٹوپی کو سیٹ کیا تھا ایسے پہنتا ہوں، امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے نجی ٹی وی نائنٹی ٹو نیوز

کو دئیے گئے انٹرویو میں والدہ سے محبت کا نہایت دلفریب واقعہ اور اس سے وابستہ یاد سنا کر سب کی آنکھیں نم کر دیں۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی نائنٹی ٹو نیوز کو انـٹرویو دیتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے جب یہ سوال کیا گیا کہ آپ ٹوپی سیدھی پہننے کے بجائے ترچھی کیوں پہنتے ہیں تو اس بات کا جواب دیتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اپنے بچپن کا ایک قصہ سناتے ہوئے کہا کہ شدید سردیوں کا موسم تھا اور ہمارے علاقے میں پہاڑوں پر برف پڑی ہوئی تھی ، میرے پاس سردی کے موسم میں بند جوتے نہیں تھے اور اس دن شدید سردی کے باعث میری ہمت بھی جواب چکی تھی اور میں نے اپنے والدہ سے برملا کہہ دیا کہ اگر بند جوتے مجھے پہننے کو ملیں گے تو میں سکول جائوں گا نہیں تو میں سکول نہیں جائوں گا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ اگر میری والدہ کے پاس بند جوتے ہوتے تو وہ مجھے ضرور فراہم کرتیں مگر ایسا نہیں تھا کہ وہ مجھ سے محبت نہیں کرتی تھیں اور مجھے سردی میں سکول بھیجنا چاہتی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ غربت کے باعث اتنے وسائل نہیں تھے کہ میرے لئے گرم اور بند جوتے فراہم کئے جاتے ۔ میری والدہ مجھے سکول بھیجنے کیلئے منانے کیلئے میرے پاس آئیں اور میرے سکول کے یونیفارم کی ٹوپی جو فوجی ٹوپی سے مشابہت رکھتی ہے اور ملیشیا رنگ

کی ہوتی تھی اس وقت جس پر سرخ رنگ کا ایک دھبہ بھی ہوتا تھا میرے سر پر فوجی انداز میں ترچھی کر کے پہنا کر بولیں کہ ’’جائو !اب سکول جائو، اب کوئی تمہارے پائوں کی طرف نہیں دیکھا گا بلکہ ہر کوئی تمہارے سر کی طرف دیکھے گا، سراج الحق بتاتے ہیں کہ نجانے کیا بات تھی کہ میں سکول نہ جانے کا مصمم ارادہ کر چکا تھا مگر ماں کے اس انداز پر میں آرام سے سکول

جانے پر رضامند ہو گیا ، اور وہ دن ہے اور آج کا دن ، میں ہمیشہ ٹوپی فوجی انداز میں اپنی ماں کے پہنائے ہوئے طریقے کے مطابق سر پر ترچھی پہنتا ہوں جو کہ میری والدہ کی مجھ سے محبت کی ایک حسین یاد ہے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…