زیادہ ذہین ہونے کی آٹھ نشانیاں

8  جولائی  2017

پہلی نشانی ہے بہت زیادہ سوچنا۔ جو انسان بہت زیادہ سوچ بچار کرتا ہے اور خلا میں گھورتا رہتا ہے وہ پاگل اور بے حد ذہین ہوتا ہے۔ آئن سٹائن نے ایک دفعہ فارغ بیٹھ کر سوچنے کی اہمیت کے بارے میں بولا کہ اگر مجھے صرف ایک گھنٹے میں پوری دنیا کو بچانا پڑ جائے تو یقین کریں کہ میں 55منٹ بیٹھ کر سوچوں گا اور صرف پانچ منٹ اصل میں عمل کروں گا۔

زیادہ ذہین لوگ صبح صادق بیدار ہوتے ہیں۔ مشکل ہے کہکبھی سات بجے کے بعد بیدار ہوں۔ ارنیسٹ ھیمنگ وے بہت مشہور شاعر تھا اور وہ صبح چھ بجے بیٹھ کر اپنی نظمیں تحریر کرتا تھا۔ اس کی تمام نامور نظمیں صبح صبح کی آمد کا نتیجہ ہیں۔یہ لوگ دوسرے لوگوں سے ملنا جلنا اور ان سے بےجا گھلنے ملنے کو معیوب تصور کرتے ہیں۔ صرف شام کے اوقات میں کبھی کبھار لوگوں سے ملتے ہیں۔ ان کو تنہائی اور خلوت لذت دیتی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جینیس لوگ ہمیشہ بہت زیادہ واک اور چہل قدمیکرتے تھے۔بیٹ ہو ون اور مہلر ہر روزدو سے تین گھنٹے واک کرتے تھے۔ جینیس لوگ روز کی ایک سادی روٹین پر عمل کرتے ہیں کیونکہ اس سے ان کو تحفظ کا احساس ہوتا ہے۔ ایک ذہین انسان صرف تب تک اپنا دماغ ہوشیاری سے استعمال کر سکتا ہے جب تک اس کو یہ یقین ہو کہ اس کے کسی کام میں کوئی خلل نہیں پیدا ہو گا۔ یہ لوگ عموماً روز ایک ہی روٹین فالو کرتے ہیں۔ ان کو دماغی تسلی درکار ہوتی ہے کہ ان کا اپنی زندگی پر پورا کنٹرول ہے۔جیسے ٹولز ٹوئے ہمیشہ اپنے دن کی روٹین کو تحریر کر لیا کرتا تھا۔ جینیس لوگ ڈائری رکھنا پسند کرتے تھے۔ گاندھی،موزارٹ اور ڈا ونچی تینوں اپنی ذاتی ڈائریاں رکھتے تھے

اور اپنی ذاتی باتیں اور تمام تر راز اس ڈائری میں تحریر کرتے تھے۔ یہ لوگ ذہنی یکسوئی کے بادشاہ ہوتے ہیںاور ان کو کسی بھی جگہ کسی بھی وقت بٹھا دو تو اپنا کام بخوبی جاری رکھ سکتے ہیں۔’ اگاتھا کرسٹی ‘کو صرف ایک ٹائپ رائٹر مل جاتا تھا تو کہیں بھی بیٹھ کر مسلسل لکھتی جاتی تھی۔ آج اس کی تحریریں ہم سب گوگل کر کے اور نصاب میں پڑھتے ہیں۔

کسی بھی عام انسان اور ذہانت کے شہنشاہ میں سب سے بڑا فرق ان کی دماغی آئیڈیاز کا ہے۔ عام انسان کام تب بند کرتا ہے جب اس کا دماغ پک جائےیا اس کی تخلیقی صلاحیت جواب دیدے مگر ایک جینیس ہمیشہ کام بیچ میں چھوڑ دیتا ہے۔وہ کام اس وقت چھوڑتا ہے جب اس کے دماغ میں اگلا آئیڈیا آجائے۔ اس کا دماغ کبھی انوکھے خیالات سے خالی نہیں ہوتا بلکہ چوبیس گھنٹے ادھر ادھر پرواز کرتا رہتا ہے۔

موزارٹ دن میں بارہ گھنٹے میوزک لیسن سنتا تھا اور کانسرٹ سے لطف اندوز ہوتا تھا اور بمشکل چھ گھنٹے سو پاتا تھا۔ ان کے لیے بہت ضروری ہوتا ہےکہ انفرادی آزادی کسی طرح مفقود نہ ہونے پائے۔ وہ اپنی زندگی اپنی مرضی سے گزارناچاہتے ہیں اور عموماً اس کے عادی ہوتے ہیں۔ ذہین لوگ زیادہ تر بہت مزاحیہ ہوتے ہیں اور اپنے ارد گرد سلیقے اور صفائی کو بہت زیادہ پسند نہیں کرتے۔

ان کے لیے دنیا اور اس کی قبولیت اتنی اہم نہیں ہوتی۔ ان کو لوگوں کی باتوں سے بہت کم فرق پڑتا ہے۔ وہ اپنے چھوٹے چھوٹے ہدف با آسانی حاصل کر لیتے ہیںاور باقی لوگوں کی طرح یہ نہیں سوچتے کہ سٹائل اور طریقہ کار مینو ئل کے مطابق کرنا ہے۔ وہ بہت آگے کے مناظر دیکھ سکتے ہیں اور طریقہ کار ان کے لیے ہرگز اہم نہیں ہوتا۔ جب وہ اپنے مقاصد میں کامیاب ہوتے ہیں

تو عام لوگ حیرت کا شکار ہوجاتے ہیں کہ وہ تو ٹھیک سے کام بھی نہیں کر رہے تھے تو وہ اپنا مقصد کیسے حاصل کر بیٹھے۔ یہ بہت حساس ہوتے ہیںاور چاہے دوسرے کی مدد کریں یا نہیں، یہ شکل دیکھ کر اگلے کے حالات اور سوچ پڑھ لیتے ہیں۔ ان کو لوگوں سے گھلنا ملنا نا پسند ہوتا ہے مگر یہ دوسرے لوگوں کو مصیبت میں دیکھ ک بہت وقت اداس رہتے ہیں 

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…