کیا آپ کو معلوم ہے جینز پر یہ چھوٹے چھوٹے دھات کے بنے ’بٹن‘ کیوں لگائے جاتے ہیں؟

22  اپریل‬‮  2017

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) جینز پہننے والے ہر شخص کے ذہن میں کبھی نہ کبھی یہ سوال ضرور آتا ہے کہ جینز کی پتلون پر یہ دھاتی بٹن کیوں لگائے جاتے ہیں۔ جب بظاہر ان کا کوئی مقصد نظر نہیں آتا تو اکثر لوگ انہیں سجاوٹ یا ڈیزائن قرار دے کر نظر انداز کردیتے ہیں، جبکہ حقیقت میں یہ ایک ایسی چیز ہے کہ جس کے بغیر جینز کی پتلون کا تصور ہی ممکن نہیں۔ یہ دھاتی بٹن ہی وہ چیز ہیں کہ جو جینز کی مضبوطی کی اصل

وجہ ہیں، اور اگر یہ نہ ہوں تو پتلون کچھ ہی عرصے میں جگہ جگہ چھید ہونے سے بیکارہوجائے گی۔ تقریباً 150 سال قبل مزدور ڈینم سے بنی پتلونیں پہن کر کام کیا کرتے تھے۔ یہ کپڑا نسبتاً مضبوط تو تھا لیکن مزدوروں کے سخت کام کے دوران اکثر پھٹ جایا کرتا تھا۔ ایک مزدور کی بیوی اس مسئلے سے اتنی تنگ آئی کہ وہ مشہور درزی جیک ڈیوس کے پاس گئی اور کہا کہ اس کے میاں کے لئے ایسی پتلون تیار کرے کہ جس کے جلد پھٹنے کا خطرہ نہ ہو۔ جیکب نے کچھ سوچ بچار کے بعد یہ حل نکالا کہ پتلون کے سب سے زیادہ دباؤ کا سامناکرنے والے حصوں پر دھاتی بٹن جڑدئیے جائیں۔ اس نے کام کرنے، اٹھنے بیٹھنے اور چلنے پھرنے کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہونے والے حصوں کا اندازہ لگایا اور ان پر دھات سے بنے بٹن منڈھ دئیے۔ جیکب کا یہ تجربہ بہت کامیاب ہوا اور جلد ہی اس کے پاس خصوصی پتلونیں بنوانے والے مزدوروں کی قطاریں لگ گئیں۔ان دنوں لیوائی سٹراس کمپنی درزی جیکب کو ڈینم کپڑا فراہم کیا کرتی تھی۔ جیکب نے اس کمپنی کے ساتھ مل کر نئی قسم کی پتلون کا ڈیزائن کمرشل سطح پر متعارف کروایا اور یوں دنیا کی مضبوط ترین پتلون وجود میں آگئی۔ ان دنوں اس پتلون کے لئے جینز کا نام استعمال نہیں ہوا کرتا تھا۔ ڈینم سے بنی دھاتی بٹنوں والی پتلون کا استعمال شروع ہونے کے تقریباً ایک صدی بعد اسے جینز کہا جانے لگا۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…