بھائی کی محبت

25  مارچ‬‮  2017

اللہ وسایا جلیبیاں بنانے کا فن کار تها۔ فنکار بهی ایسا کہ کمال تیزی سے اپنے بڑے طوے میں سرعت سے جلیبیاں بنانے کے لیے ڈالتا تو دوسرے ہاتھ سے شو کیس میں تیار جلیبیاں رکھ بهی لیتا تها۔ اسکی شاپ پر خریداروں کا ایک ہجوم لگا ہی رہتا۔ شو کیس سے اس پار کوئی بارہ سال کا بچہ گہرے ہجوم میں بنا قمیص پہنے کهڑا تها۔ بچہ بهوکی نگاہوں سے شو کیس میں رکهے گیے جلیبیوں کو دیکهتا ہے۔

اسکی آنکهوں میں موجود تاثرات بتا رہے تهے کہ وہ کئی وقتوں سے بهوک کے بے رحم پنجے کا شکار ہے۔ بچہ اپنی معصوم نظروں سے سب کو گردن گهما گهما کر دیکهتا ہے۔۔۔ گاہکوں کا ایک جم غفیر آتا ہے اور جاتا ہے ۔۔۔ اس ننهے سے معصوم بچہ کو لوگ ہاتھ سے پکڑ کر ہٹا دیتے ہیں کیونکہ معاشرے کا یہ انسان انکی خریداری میں خلل محسوس ہو رہا تها لیکن کچھ دیر بعد یہ بچہ پهر آکر شو کیس کے ساتھ لگ جاتا ہے ہزاروں کی خریداری لوگ کررہے ہیں۔۔۔ پهر کسی گاہک نے ہاتھ سے پکڑ کر اس بچہ کو دکان سے نکالا۔۔۔۔ وہ اپنی ننهی سی معصوم تمنائیں لیے درد بهری آنکهوں سے دکان سے باہر کهڑا لوگوں کو دیکھ رہا تها کہ اچانک گاہک کے لیے پیکنگ کے دوران اللہ وسایا کے ہاتهوں سے جلیبیوں کا ایک رول گر گیا نہ تو گاہک نے اسکو اٹهانے کی ضرورت محسوس نہ ہی اللہ وسیا نے ،، کیونکہ وہ اس شہر کا جانا مانا رئیس تها اور اسکا آرڈر بهی تو پانچ ہزار کا تها۔ کسی ماں کی گود کے اس پهول نے دوڑ کر وہ گری ہوئی جلیبی اٹهائی، گرد صاف کی اور دکان سے باہر آیا پهر تیزی سے دوڑ لگا کر وہاں پہنچا جہاں اسکی قمیص پڑی تهی اور پهر دوڑتا چلا گیا۔ کافی دور دوڑنے کے بعد اسکو خیال آیا کہ جلیبی یوں کهلی رکهی ہے خراب ہی نہ ہوجائے۔ سامنے دیکها تو ایک اشتہار پڑها تها اس میں لکها تها بدلا ہے پنجاب بدلے گے پاکستان، ہمارا عزم غربت سے پاک پاکستان میاں نواز شریف کو وٹ دیں کر ملک سے غربت ختم کرنے میں ہمارا ساتھ دیں۔ آپکے قیمتی ووٹ کا بلکل اصل حقدار۔ اس نے وہ اشتہار اٹهایا جلیبی رکهی اور رول کرکہ لپیٹ لی مختلف راستوں، گلیوں، محلوں سے گزرتے ہوئے وہ ایک دروازے کے سامنے رکا۔ سانس ٹهیک کی ۔ اور پهر دروازہ کهولا۔

سامنے ہی ایک بچہ تها شاید دو یا تین سال کا بچہ تها۔ ایک چهوٹے سے پتهر سے کهیل رہا تها اس نے دوڑ کر اسکو اٹهایا، تهوڑا پیار کیا، سہلایا، سر پر ہاتھ پهیرا، چہرے پر بوسا دیا۔ گلے لگایا۔ پهونک مار کر زمین صاف کرکہ بٹهایا اور اسکے سامنے اشتہار میں لپٹے جلیبی کو کهول کر رکها۔ یہ اسکا چهوٹا بهائی تها۔ اس نے اپنے ہاتهوں سے تهوڑی تهوڑی جلیبی توڑ کر اسکے منہ میں دی تو بچہ کهلکاریاں مار کر خوش ہوا۔ یوں وہ آہستہ آہستہ تھوڑا تھوڑا کرکے اسکو کهلاتا گیا۔۔۔ جلیبی تهی ہی کتنی بس ایک عدد۔ چهوٹے بهائی کا پیٹ بهرا کہ نہیں پر اس نے ہاتھ بڑها کر اپنے ننهے مننے ہاتهوں سے توڑی سی جلیبی اٹهائی اور بڑے بهائی کے منہ کی طرف بڑها دی۔ بس یہ ہونا تها کہ اسکا بهائی رونے لگا۔ زار و قطار رونے لگا۔ درد تها کہ دل کو آیا۔ چهوٹے بهائی نے ہاتھ بڑها کر اسکے آنسو کو ٹچ کیا تو بهائی نے اسکو پکڑ کر سینے لگا لیا۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…